سوال
ایک دوسرے سے محبت رکھنےسے کیا مراد ہے؟
جواب
یوحنا 13باب 34آیت میں خداوند یسوع نے فرمایا کہ " مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہُوں کہ ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو کہ جیسے مَیں نے تم سے محبّت رکھّی تم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو۔" پھر اُس نے مزید فرمایا کہ " اگر آپس میں مُحبّت رکھّو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو"۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ایک دوسرے سے محبت رکھنے کا کیا مطلب ہے ؟
اِن آیات میں "ایک دوسرے" جیسے الفاظ ساتھی ایمانداروں کا حوالہ دیتے ہیں۔مسیحی بہن بھائیوں کے لیے گہری، مخلصانہ محبت رکھنا مسیح کے پیروکار ہونے کی ایک امتیازی نشانی ہے۔ یوحنا رسول ہمیں ایک اور جگہ اِس حقیقت کی یاد دلاتا ہے: "ہم کو اُس کی طرف سے یہ حکم مِلا ہے کہ جو کوئی خُدا سے مُحبّت رکھتا ہے وہ اپنے بھائی سے بھی مُحبّت رکھّے "(1یوحنا 4باب 21آیت)۔
یہ حکم دینے کے وسیلہ سے خُداوند یسوع نے ایک ایسا کام سر انجام دیا، جس کا دنیا نے پہلے کبھی تصور تک نہیں کیا تھا - اُس نے ایک ایسا گروہ بنایا تھا جس کی شناخت ایک اہم چیزیعنی " محبت" سے ہوتی تھی ۔ دنیا میں بہت سے گروہ ہیں اور وہ اپنی شناخت طر ح طرح سے کرتے ہیں: جلد کی رنگت، وردی، مشترکہ مفاد، مادرِ عملی وغیرہ کے ذریعے سے ۔ کسی گروہ نے جسم پر ٹیٹوبنوائے اور اِسے چھدوایا ہوا ہے ؛ تو کوئی گروہ گوشت کھانے سے پرہیز کرتا ہے؛جبکہ کوئی اور گروہ مخصو ص طر ح کی ٹوپی پہنتا ہے - لوگ خود کی بے شمار طریقوں سے درجہ بندی کرتے ہیں ۔ لیکن کلیسیا اس لحاظ سے منفرد ہے۔ تاریخ میں سب سے پہلی بارخُداوند یسوع نے ایک ایسا گروہ تشکیل دیا جس کا شناختی عنصر محبت ہے۔ جلد کی رنگت کچھ اہمیت نہیں رکھتی ۔ مادری زبان کچھ اہمیت نہیں رکھتی۔ خوراک یا وردی یا مضحکہ خیز ٹوپیاں پہننے کے بارے میں کوئی مخصوص اصول نہیں ہیں۔ مسیح کے پیروکاروں کی شناخت اس با ت سے کی جاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں ۔
ابتدائی کلیسیا نے محبت کی اُس قسم کاعملی مظاہرہ کیا جس کی خُداوند یسوع بات کر رہا تھا۔ یروشلیم میں تمام نمایاں ممالک سے لوگ موجود تھے (اعمال 2باب 9-11 آیات )۔ نجات پانے والے لوگ باہم جمع ہو گئے اور فوراً ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کرنے لگے : "اور جو اِیمان لائے تھے وہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور سب چیزوں میں شرِیک تھے۔ اور اپنا مال و اَسباب بیچ بیچ کر ہر ایک کی ضرُورت کے مُوافِق سب کو بانٹ دِیا کرتے تھے"( اعمال 2 باب 44-45آیات)۔ یہ محبت کی عملی شکل تھی اور آپ پُر یقین ہو سکتے ہیں کہ اِس عمل نے اُس شہر کے لوگوں کو متاثر کیا تھا ۔
یوحنا 13باب 34-35آیات میں خُداوند یسوع کے بیانات کچھ اور سوالات اٹھاتے ہیں جن کا جواب دینا بہتر ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے،خُداوند یسوع کیسی محبت رکھتاہے؟ وہ غیر مشروط (رومیوں 5باب 8آیت )، خود ایثارانہ (2 کرنتھیوں 5باب 21آیت )، معافی کی حامل (افسیوں 4باب 32آیت ) اور ابدی (رومیوں 8باب 38-39آیات ) محبت رکھتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ خُداوند یسوع کی محبت پاک – اعلیٰ و ارفع اخلاقی پاکیزگی پر مبنی ہے - کیونکہ وہ خود پاک ہے (عبرانیوں 7باب 26آیت )۔ مسیح کی صلیبی موت، تدفین اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا ہمارے لیے اُس کی حیرت انگیز محبت کی انتہا ہے (1 یوحنا 4باب 9-10آیات)۔ ایمانداروں کو ایک دوسرے سے ایسی ہی محبت رکھنی چاہیے۔
دوسری بات ، پھر مسیحی ایماندار اُس طور سے کیسے محبت رکھ سکتا ہے جیسے مسیح نے محبت رکھی ہے ؟ مسیح پر ایمان رکھنے والے کی زندگی میں رُوح القدس بستا ہے (1 کرنتھیوں 6باب 19-20آیات)۔ خدا کے کلام کے وسیلے رُوح القدس کی پیروی کرنے سے ایماندا ر اُس طرح سے محبت رکھ سکتا ہے جیسے مسیح محبت رکھتا ہے۔ وہ اِس غیر مشروط، ایثارانہ اور معافی بھری محبت کا اپنے ساتھی ایمانداروں کے ساتھ اظہا ر کرتا ہے، لیکن اس کا اختتام یہاں نہیں ہوتا۔ وہ دوستوں، خاندان کے افراد، ساتھی کارکنوں وغیرہ کے ساتھ بھی مسیح کی محبت کا اظہارکرتا ہے (افسیوں 5باب 18آیت – 6باب 4آیت ؛ گلتیوں 5باب 16آیت ، 22-23آیات)۔ حتی ٰ کہ اُسکے دشمن بھی مسیح کی محبت کے وصول کنندہ ہیں (دیکھیں متی 5باب 43-48 آیات)۔
ایماندار کی طرف سے ظاہر کی جانے والی مسیح کی محبت جسم کے ذریعے پیدا ہونے والی اُس "محبت" کے برعکس ہے جو خودغرض، متکبر، ناقابل معافی، اور غیر مُخلص ہو سکتی ہے۔ پہلا کرنتھیوں 13باب 4-8آیات اس بات کی شاندار وضاحت پیش کرتی ہیں کہ رُوح میں چلنے والے ایماندار کی زندگی کے اندر اور اُس کے ذریعے سے ظاہر ہونے والی مسیح کی محبت کیسی ہوگی۔
قدرتی طور پر لوگ اُ س طرح کی محبت نہیں رکھتے جو 1کرنتھیوں 13باب میں مذکور ہے ۔ ایسی محبت رکھنے کے لیے دل کی تبدیلی ضروری ہے ۔ کسی شخص کو پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ خُدا کے حضور گنہگار ہے اور پھر یہ ماننے کی ضرورت ہے کہ مسیح نے صلیب پر اپنی جان دی اور اُسے گناہوں کی معاف بخشنے کے لیے دوبارہ جی اُٹھا ہے ؛ تب اُسے مسیح کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ اس موقع پر اُسے مسیح کی طرف سے معاف کیا جاتا ہے اور وہ خدا سے ابدی زندگی کا تحفہ پاتا ہے- درحقیقت، یوں وہ الٰہی فطرت میں شریک ہو جاتا ہے (2پطرس 1باب 4 آیت)۔ مسیح میں وہ اس بات سے واقف ہے کہ خدا اُس سے حقیقی محبت رکھتا ہے۔ ایماندار جس نئی زندگی کو وصول کرتا ہے اِ س میں مسیح کی مانند محبت رکھنے کی نئی صلاحیت شامل ہوتی ہے کیونکہ اب ایماندار اپنی زندگی میں خدا کی غیر مشروط، ایثارانہ ، معافی بخش، ابدی اور پاک محبت کا حامل ہے (رومیوں 5باب 5آیت )۔
ایک دوسرے سے محبت رکھنا ساتھی ایمانداروں سے اس طور سے محبت رکھنا ہے جیسے مسیح ہم سے محبت رکھتا ہے۔ جو لوگ رُوح القدس کی قوت میں مسیح کی مانند محبت رکھتے ہیں وہ اس بات کا ثبوت دیں گے کہ وہ یسوع مسیح کے شاگرد یااُس کے بارے میں تعلیم پانے والے ہیں۔
English
ایک دوسرے سے محبت رکھنےسے کیا مراد ہے؟