سوال
بائبل مُقدس جذبات پر قابو پانے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
اگر ہم کبھی جذباتی نہ ہوں اور ہر وقت ہر جگہ پر اپنے جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہوں تو سوچیں کہ انسان کیسے ہوں؟شاید ہم اسٹار ٹریک کے کردار مسٹر سپوک کی مانند ہوں، جیسے کہ ہر ایک طرح کے حالات میں اُس کے جواب اور تاثرات خالصتاً منطقی ہوتے ہیں اور کبھی بھی جذباتی نہیں ہوتے۔ لیکن خُدا نے ہمیں اپنی شبیہ پر پیدا کیا ہے، اور کلامِ مُقدس میں خُدا کے جذبات کے اظہار کو دیکھا جا سکتا ہے، اِس لیے خُدا نے ہمیں جذباتی مخلوق کے طور پر تخلیق کیا ہے۔ ہم محبت، خوشی، مسرت، ملامت، غصہ، مایوسی اور خوف وغیرہ کو محسوس کرتے ہیں۔ بعض اوقات ہمارے جذبات کا تجربہ کافی زیادہ خوشگوار ہوتا ہےا ور کبھی کبھی ایسا نہیں ہوتا۔ بعض اوقا ت ہمارے جذبات سچائی پر مبنی ہوتے ہیں اور پھر بعض اوقات وہ "جھوٹے" ہوتے ہیں کیونکہ اُن کی بنیاد کسی نہ کسی طرح کے جھوٹ پر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ہم یہ جھوٹا یقین رکھتے ہیں کہ خُدا ہماری زندگی کے حالات پر قابو نہیں رکھتا تو ہم اُس جھوٹے عقیدے کی بنیاد پر خوف ، مایوسی یا غصے کے جذبات کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ اِس سے قطع نظر جذبات اُن سب لوگوں کے لیے جو اُنہیں محسوس کرتے ہیں بہت زیادہ طاقتور اور حقیقی ہیں ۔ اور جذبات ہمارے دِلوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اُس کے لیے مددگار اشارے ہو سکتے ہیں۔
یہ کہنے کے بعد ہمارے لیے اپنے جذبات کو ترتیب دینا اور اُن کے قابو میں جانے کی بجائے اُنہیں اپنے قابو میں رکھنا سیکھنا بہت زیادہ ضروری ہے۔ مثال کے طور پر جب ہم غصہ محسوس کرتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ہم رکنے کے قابل ہوں، اِس بات کا اندازہ لگائیں کہ ہم غصے میں ہیں، اپنے دِلوں کا جائزہ لیں تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ ہم ناراض کیوں ہیں، اور پھر بائبل کی تعلیمات کی روشنی میں آگے بڑھیں۔ بے قابو جذبات خُدا کے نام کو جلال دینے کا باعث نہیں بنتے: " کیونکہ اِنسان کا قہر خُدا کی راست بازی کا کام نہیں کرتا " (یعقوب 1باب 20 آیت)۔
ہمارے جذبات ہمارے ذہنوں اور جسموں کی طرح بنی نوع انسان کے گناہ میں گرنے سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں ہمارے جذبات ہماری گناہ آلود فطرت کی وجہ سے داغدار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُن پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ بائبل ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں رُوح القدس کے ماتحت اور اُس کے اختیار میں ہونا چاہیے (رومیوں 6باب؛ افسیوں 5باب15-18 آیات؛ 1 پطرس 5باب6-11 آیات)، نہ کہ اپنے جذبات کے ماتحت اور اُن کے اختیار میں۔ اگر ہم اپنے جذبات کو پہچان لیں اور اُنہیں خُدا کے حضور لے کر آئیں تو اُس صورت میں ہم اپنے دِلوں کو خُدا کے تابع کر سکتے ہیں اور اُسے اپنے دِلوں میں کام کرنے اور اپنے اعمال کی ہدایت کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ بعض اوقات اِس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ خُدا ہمیں تسلی دیتا ہے، ہمیں یقین دلاتا ہے اور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ دیگر اوقات میں وہ ہمیں معاف کرنے یا معافی مانگنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ زبور اپنے جذبات کو ترتیب دینے اور اُنہیں اپنے قابو میں کرنے کی ایک بہترین مثال ہیں۔ بہت سے زبور نا پختہ اور غیر صحت مند جذبات سے بھرے ہوئے ہیں ، لیکن خُدا کی راستبازی اور اُس کی سچائی کی تلاش میں اُن جذبات کو خُدا کی حضوری میں انڈیلا جاتا ہے۔
اپنے جذبات کو ترتیب دینے اور اُن پر قابو پانے کے لیے اُنہیں دوسروں کے ساتھ بانٹنا بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ مسیحی زندگی کا مقصد تنہا رہنا نہیں ہے۔ خُدا نے ہمیں دوسرے ایماندار بطورِ تحفہ دئیے ہیں جو ہمارا بوجھ بانٹ سکتے ہیں اور جن کا بوجھ ہم بانٹ سکتے ہیں (رومیوں 12باب گلتیوں 6 باب1 -10 آیات؛ 2 کرنتھیوں 1باب3-5 آیات؛ عبرانیوں 3باب 13 آیت)۔ ہمارے ساتھی ایماندار بھی ہمیں خُدا کی سچائی یا د دلا سکتے ہیں اور ہمارے سامنے ایک نیا نقطہ نظر پیش کر سکتے ہیں۔ جس وقت ہم پست حوصلہ یا خوفزدہ محسوس کرتے ہیں تو ہم دوسرے ایمانداروں کی طرف سے حوصلہ افزائی، نصیحت اور یقین دہانی سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ اکثر جب ہم دوسروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تو خود ہماری بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ اِسی طرح اپنی خوشی کے وقت جب ہم دوسروں کے ساتھ اُس خوشی کو بانٹتے ہیں تو ہماری خوشی بڑھ جاتی ہے۔
اپنے جذبات کو خود پر حاوی ہونے دینا راستبازی کی نشانی نہیں ہے۔ اپنے جذبات کی حقیقت کا انکار کرنا یا اُن کی تذلیل کرنا بھی راستبازی کی نشانی نہیں ہے۔ ہمیں خُدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم جذبات کو محسوس کرنے اور خُدا کی طرف سے تحفے کے طور پر اپنے جذبات کو ترتیب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خُدا کے ساتھ چلنا اپنے جذبات کو اپنے قابو میں رکھنے اور ترتیب دینے کا طریقہ ہے۔ ہم عقل کے نئے ہو جانے(رومیوں 12باب1-2 آیات) اوراُس رُوح القدس کی طاقت کی بدولت جو ہمارے اندرجذبات پر قابو پانے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے – تبدیل ہوتے ہیں (گلتیوں 5باب23 آیت)۔ ہمیں ہر روز خُدا کے کلام میں سے رہنمائی ، خُدا کی پہچان میں بڑھنے کی خواہش، خُدا کی ذات کی صفات کو سمجھنے کے لیے غورو خوص کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں خُدا کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کرنی چاہیے اور دُعا کے ذریعے سے اپنے دِلوں کو خُدا کے سامنے انڈیلنا چاہیے۔ مسیحی رفاقت رُوحانی نشوونما کا ایک اور اہم حصہ ہے۔ ہم اپنے ساتھی ایمانداروں کے ساتھ سفر کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی ایمان کے ساتھ ساتھ جذباتی پختگی میں بھی ترقی کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
English
بائبل مُقدس جذبات پر قابو پانے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟