سوال
ازدواجی زندگی میں تنازعے/ازدواجی کشمکش سے کیسا نمٹا جا سکتا ہے ؟
جواب
انسان کی گناہ کی بدولت زوال پذیر فطرت کی وجہ سے ازدواجی کشمش حتیٰ کہ مسیحی ایمانداروں کے لیے بھی زندگی کی ایک حقیقت بن چکی ہے۔ محبت بھری بات چیت کسی انسان میں قدرتی طور پر یا بڑی آسانی سے پروان نہیں چڑھتی ۔ غیر ایمانداروں کے لیے ازدواجی تنازعات کا حل اس لیے مشکل ہے کیونکہ مسیح کے بغیر بے لوث محبت کی صلاحیت انسانوں میں نہیں پائی جاتی (افسیوں 4باب 22-32آیات)۔ تاہم رشتوں کے حوالہ سے ہدایات کے لیے مسیحیوں کے پاس بائبل موجود ہے۔ رشتوں پر بائبلی اصولوں کا اطلاق کرنا ہمیں ازدواجی کشمش سے زیادہ مؤثر طریقے سے نمٹنے کے قابل بنائے گا۔
تعلقات اور خصوصاً ازدواجی زندگی میں کشمش کو حل کرنے کا پہلا اور سب سے اہم اصول ایک دوسرے سے اُس طرح سے محبت رکھنا ہے جیسی مسیح نے ہم سے محبت رکھی ہے (یوحنا 13باب 34آیت ) اور اپنے آپ کو ہمارے لیے دے دیا ہے ۔ افسیوں 5باب 21آیت سے 6باب 4آیت خاندانوں کے درمیان تعلقات کی وضاحت کرتی ہیں : ہمیں محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے تابع رہنا ہے اور دوسروں کی ضروریات کو اپنی ضرورت پر فوقیت دینی ہے ۔ یہ بات شادی کے حوالے سے خاص طور پر درست ہے جہاں شوہر کو اپنی بیوی سے اِس طرح محبت رکھنی ہے جیسے کہ مسیح نے کلیسیا سے محبت کی ہے اور اُس کی دیکھ بھال و یسے ہی کرنی ہے جیسے وہ اپنے بدن کی دیکھ بھا ل کرتا ہے۔ بدلے میں،بیوی کو اپنے شوہر کے تابع رہنا اور اُس کی عزت کرنی ہے (افسیوں 5باب 22-33آیات)۔
انسانوں کے تعلقات میں کسی عمل کے لیے پہل کرنے کے بجائے رد عمل ظاہر کرنے کے فطری رجحان کو ایک طرف کر دینے پر یہ ہدایت کافی آسان معلوم ہوگی ۔ بیویاں عموماً ایسے شوہروں کے تابع رہنے کی خواہشمند ہوتی ہیں جو اُن سے اِس طور سے محبت رکھتے ہیں جیسے مسیح نے کلیسیا سے محبت رکھی اور شوہر عام طور پر ایسی بیویوں سے محبت کرنے کے لیے زیادہ تیار ہوتے ہیں جو اُن کی عزت کرتی اور اُن کے تابع رہتی ہیں۔ مسئلہ اسی میں ہے۔ ہر کوئی دوسرے کی طرف سے پہل کئے جانے کا انتظا ر کرتا رہتا ہے۔ لیکن شوہروں اور بیویوں کے لیے خدا کے احکام مشروط نہیں ہیں۔ تابعداری محبت پر منحصر نہیں ہےاور محبت عزت پر منحصر نہیں ہے۔ دوسرے کے اعمال کے باوجود فرمانبرداری میں پہلا قدم اٹھانا کشمش کو ختم کرنے اور طرز عمل کے نئے نمونوں کو قائم کرنے کے لیے کافی دُوررس اثر رکھتا ہے۔
اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ازدواجی کشمکش کے رونما ہونے پر اپنے آپ کی جانچ کرنا پہلا قدم ہے (2 کرنتھیوں 13باب 5آیت )۔ جب ہم اپنی فکریں خدا کے حضور لے آتے ہیں اور اپنی ناکامیوں یا خود غرض خواہشات کے بارے میں خود دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہیں تو ہم اپنے تحفظات کے باوجود دوسروں تک پہنچتے ہیں۔ مزید برآں، خُدا نے ایمانداروں کو ایک دوسرے کی ضروریات کو پرامن طریقے سے پورا کرنے کے لیے تشکیل دیا ہے (کلسیوں 3باب 15آیت )۔ ہم سب کو اپنی غلطیوں کے لیے شائستگی کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمیں اپنی ضروریات اور تحفظات کااظہار کرتے وقت دوسروں کے لیے شائستگی کامظاہرہ کرنا چاہیے (کلسیوں 4باب 6آیت )۔
محبت کے ساتھ سچائی کا اظہار کرنا اس بات کی کلید ہے کہ لو گ ہمیں سُنیں گے کیونکہ جب ہم دوسروں کو بتاتے ہیں کہ وہ ہمار ے لیے کتنی اہمیت کے حامل ہیں تو وہ سخت سچائیوں کو قبول کرنے کے قابل ہو جائیں گے (افسیوں 4باب 15آیت )۔ جب لوگوں کو لگتا ہے کہ اُن پر سخت تنقید اور نکتہ چینی کی جا رہی ہے تو وہ دفاعی رویہ اختیار کر لیں گے اور یوں رابطہ ناگزیر طور پر ٹوٹ جاتا ہے ۔ اِس کے برعکس وہ لوگ جو محسوس کرتے ہیں کہ ہم اُن کی پرواہ کرتے ہیں اور اُنکی بہتر ی چاہتے ہیں تو وہ محبت سے بات کرنے اورہماری طرف سے اُن کی فلاح و بہبود کے لیے فکر مند ہونے کی وجہ سے ہم پر اعتماد کریں گے ۔ لہٰذا کشمکش کے حل کے لیے محبت کے ساتھ سچ بولنا نہایت ضروری ہے۔ یہ با ت ایک ایسی شادی کے معاملے میں بھی خاص طور درست ہے جس میں ایک ایسے شریک حیات کے ساتھ مسلسل قریبی تعلق اکثر ہماری تباہی لاتا ہے۔ مجروح احساسات سخت الفاظ کا باعث بنتے ہیں جو بدلے میں مزید مجروح جذبات پیدا کرتے ہیں۔ بولنے سے پہلے احتیاط سے سوچنے کے اُصول پر عمل کرنا اور دعا کرنا اِس تباہ کُن چکر کو ختم کر سکتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا جیسا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ہو (لوقا 6باب 31آیت ) ایک بہترین اصول ہے اور اس اصول کو ذہن میں رکھتے ہوئے کلامِ مقدس پر مبنی بات چیت کو سادہ الفاظ میں سرانجام دیا جا سکتا ہے۔ خُدا نے فرمایا ہے کہ صلح کروانے والے مبارک ہیں اور مسیحیوں کا ہمیشہ سے یہی مقصد ہے (متی 5 باب 9آیت )۔
تعلقات، کشمکش اور بات چیت کے بہت سے پہلو ہیں اور بائبل دین دار زندگی بسر کرنے کے لیے درکار حکمت سے بھری ہوئی ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیے اس بارے میں کلام مقدس کے مخصوص احکامات یہاں پیش کئے جاتے ہیں:
ازدواجی کشمش کو دُور کرنے کے لیے ہمارے لیے ضروری ہےکہ :
• ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ سے رہیں - مرقس 9باب 50آیت
• ایک دوسرے سے محبت رکھیں - یوحنا 13باب 34آیت ؛ رومیوں 12باب 10آیت ؛ 1 پطرس 4باب 8آیت ؛ 1 یوحنا 3باب 11، 23آیات ؛ 4باب 7، 11، 12 آیات۔
• ایک دوسرے کی ترقی چاہیں - رومیوں 14باب 19آیت ؛ افسیوں 4باب 12آیت ؛ 1 تھسلنیکیوں 5باب 11آیت
• ایک دوسرے کے ساتھ یک دل رہیں - رومیوں 12باب 16آیت
• عز ت کی رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھیں - رومیوں 12باب 10آیت
• ایک دوسرے کو سلام کریں - رومیوں 16باب 16آیت
• دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں - فلپیوں 2باب 3آیت
• ایک دوسرے کی خدمت کریں - گلتیوں 5باب 13آیت
• ایک دوسرے کو قبول کریں - رومیوں 15باب 7آیت
• ایک دوسرے سے مخلص رہیں - رومیوں 12باب 10آیت
• ایک دوسرے کی خوشی غمی میں شریک رہیں - رومیوں 12باب 15آیت
• ایک دوسرے کو نصیحت کریں - رومیوں 15باب 14آیت ؛ کلسیوں 3باب 16آیت
• ایک دوسرے کی برابر فکر رکھیں – 1 کرنتھیوں 12باب 25آیت
• محبت کے ساتھ ایک دوسرے کی برداشت کریں - رومیوں 15باب 1-5آیات؛ افسیوں 4باب 2آیت ؛ کلسیوں 3باب 13آیت
• ایک دوسرے پر مہربان ہوں اور نرمی سے پیش آئیں – افسیوں 4باب 32آیت ؛ کلسیوں 3باب 13آیت
• ایک دوسرے کے تابع رہیں - رومیوں 12باب 10آیت ؛ افسیوں 5باب 21آیت ؛1پطرس 5باب 5آیت
• ایک دوسرے کو تسلی دیں – 1 تھسلنیکیوں 4باب 18آیت
• ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں – 1تھسلنیکیوں 5باب 11آیت ؛ عبرانیوں 3باب 13آیت
• ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی رکھیں – 1 پطرس 3باب 8آیت
• ایک دوسرے کے لیے دعا کریں - یعقوب 5باب 16آیت
• ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کریں – یعقوب 5باب 16آیت
• ایک دوسرے کو تسلیم کریں - رومیوں 14باب 1آیت ؛ 15باب 7آیت
ازدواجی کشمکش کو دورکرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم :
• ایک دوسرے کے خلاف متکبر نہ ہوں - 1 کرنتھیوں 4باب 6آیت
• ایک دوسرے کی عدالت نہ کریں - رومیوں 12باب 16آیت
• ایک دوسرے سے جھوٹ نہ بولیں - کلسیوں 3باب 9آیت
• ایک دوسرے کی طرفداری نہ کریں – 1 تیمتھیس 5باب 21آیت
• ایک دوسرے کو مشتعل نہ کریں یا ایک دوسرے سے حسد نہ رکھیں - گلتیوں 5باب 26آیت
• ایک دوسرے کی شہوت میں مبتلا نہ ہوں - رومیوں 1باب 27آیت
• ایک دوسرے سے کینہ نہ رکھیں - ططس 3باب 3آیت
• ایک دوسرے کے خلاف عدالتی مقدمہ بازی نہ کریں - 1 کرنتھیوں 6باب 1-7آیات
• ایک دوسرے کا استحصال نہ کریں - گلتیوں 5باب 15آیت
English
ازدواجی زندگی میں تنازعے/ازدواجی کشمکش سے کیسا نمٹا جا سکتا ہے ؟