سوال
کیا غلط شخص سے شادی کربیٹھنا ممکن ہے ؟
جواب
اِس سوال کو دیکھنے کے چند مختلف طریقے ہیں۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ ہم نے غلط انسان سے شادی کر لی ہے تو اِس کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ دنیا میں ایک مکمل طور پر "صحیح " شخص موجود ہے جس سے ہم نے شادی کرنی تھی۔ اگر ہم "غلط" شخص سے شادی کرتے ہیں تو ہم خوفزدہ ہو سکتے ہیں کہ ہم نے اپنی زندگیوں کے لیے خُدا کے منصوبے کو بگاڑ دیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں اپنی غلطی کو ان طریقوں سے "درست" کرنے کی ترغیب کا سامنا بھی ہو جو خدا کے نام کے جلال کا باعث نہیں ہیں ۔ شادی کے معاملے میں ہم یقیناً غلط انتخاب کر سکتے اور اُ س خدا کی ہدایات کی نافرمانی کر سکتے ہیں جس میں ہم شادی کرنے کا فیصلہ لیتے ہیں۔ تاہم خدا کی حاکمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم "غلط" شخص سے شادی نہیں کر سکتے۔ ہماری زندگیوں کے لیے خدا کا ایک منصوبہ ہے اور وہ ہمیں ہمارے غلط فیصلوں کے نتائج سے چھڑانے اور اُن سے بالآخر بھلائی پیدا کرنے کے قابل ہے (رومیوں 8باب 28آیت )۔ ایک بار جب ہم شادی کر لیتے ہیں تو ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ہم اِس شادی سے خُداوند کے نام کو جلال دینے کے لیے ہر وہ ممکن کوشش کریں جو ہم کر سکتے ہیں ۔ چاہے مخصوص شریکِ حیات "غلط" انتخاب ہے یا نہیں شادی عہد پر مبنی ایک اہم رشتہ ہے۔ خُدا بدترین شادیوں کو بھی ایک ایسے رشتے میں بدلنے کی قدرت رکھتا ہے جو اُس کی تعظیم کا باعث ہوتا ہے۔
بائبل کے لحاظ سے بات کی جائے تو ایک مسیحی کو کسی ایسے ایماندار سے شادی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو خداوند یسوع کی پیروی کے لیے ویسی ہی وابستگی اور جذبہ رکھتا ہوجیساوہ خود رکھتا ۔ کسی ایماندار کے لیے ایسا کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ کسی غیر ایماندار سے شادی کرے (2 کرنتھیوں 6باب 14 آیت)۔ پس اگر کوئی مسیحی کسی غیر مسیحی سے شادی کرتا/کرتی ہےتو اُس نے بلا شبہ خدا کی مرضی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک غلط شخص سے شادی کی ہے۔
غلط شخص سے شادی کرنے کے اور بھی طریقے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی ایسے شخص سے شادی کرنا جو غیر مہذب ، ناپختہ ، خود غرض ، دوسروں پر غیرصحتمندانہ جذباتی انحصار کا شکار ہو، لازمی طور پر مسائل پیدا کرے گا۔ کسی ایسے شخص سے شادی کرنا بھی ایسا ہی غیر دانشمندانہ انتخاب ہے جو ایسی لت میں مبتلا ہو جس کا علاج نہیں کیاگیا یا وہ ایسے گناہ میں زندگی بسر کر رہا ہو جن سے توبہ نہیں کی گئی ۔
جب لوگ کسی غلط شخص سے شادی کرتے ہیں اُس کی چند وجوہات کون کون سی ہیں ؟ کچھ لوگ اس غلط نظر یے کے ساتھ تباہ کُن حالات میں کود پڑتے ہیں کہ اُن کی محبت کی طاقت ہی دوسرے شخص کو کسی ایسے انسان میں تبدیل کر دے گی جوغیر مہذب ، ناپختہ ، خود غرض یا دوسروں پر غیر صحتمندانہ جذباتی انحصار کرنے والا نہیں ہوگا ۔ کچھ لوگ اپنے ساتھی کی جانب ابتدائی کشش کے باعث اس قدر اندھے ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنے رشتے میں درپیش مسائل کو بالکل محسوس نہیں کرتے۔ دیگر لوگ کسی ایسے شخص کی ہیرا پھیری کا شکار ہو جاتے ہیں جو شادی سے پہلے تو کچھ اور ہوتا ہے لیکن شادی کے بعد اچانک اپنا چال چلن بدل لیتا ہے۔دوسرے معاملات میں ایسے جوڑے شامل ہیں جوعموماً شادی کے لیے تیار نہیں ہوتے ۔ وہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ رہنے کے لیے درکار قربانی کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ غلط شخص سے شادی کرنے کے ہر معاملے میں الگ الگ طرح کی وجوہات پائی جاتی ہیں اور ہر جوڑے کے لحاظ سے منفرد ہوتی ہیں۔
ثقافت بھی لوگوں کو غلط شخص سے شادی کرنے کے لیے متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بہت سے معاشروں نے شادی کو ایک عارضی عہد کے طور پر پیش کیا ہے جسے اپنی مرضی سے اختیار یا ترک کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ کچھ ثقافتوں میں شادی کے تعلق سے باہر نکلنا یا اس میں داخل ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ بہت سارے لوگ اپنے شریک حیات یا خدا سے حقیقی وابستگی کے بغیر ہی عہد کرتے ہیں۔ دنیا کے بہت سے علاقوں میں اِس خام خیالی کو فروغ دیا جاتا ہے کہ شادی کو ہماری تمام ضروریات کو پورا کرنا چاہیے – جس میں اپنی ضروریات کو پورا کرنے پر زیادہ زور ہوتا ہے نہ کہ اپنے شریک حیات کی ضروریات کوپورا کرنے پر ۔ روایتی عقلمندی کا کہنا ہے کہ جب کسی شادی شدہ جوڑے کو امتحان کا سامنا ہوتا ہے یا جب ایک شریک حیات ضروریات سے غیر مطمئن ہوتا ہے تو انہیں محض طلاق لے لینی چاہیے—اور بہت سے علاقوں میں قوانین نے طلاق کے عمل کو کافی آسان بنا دیتے ہیں۔ اپنے مسائل کو حل کرنے کی بجائے جدوجہد کرنے والے بہت سے جوڑے یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ وہ اب ایک دوسرے سے محبت نہیں کرتے اور یوں وہ اپنی شادی ختم کر دیتے ہیں۔
جب کسی شخص کو یہ محسوس ہو جائے کہ اُس نے غلط شخص سے شادی کی ہےتو پھر کیا ہوگا؟ پہلی بات، اگر کسی ایماندار نے 2کرنتھیوں 6باب 14آیت میں مذکور خدا کی ہدایات کی دانستہ طور پر نافرمانی کی ہے تو خدا کے سامنے اِس گناہ کا اعتراف کرنا ضروری ہے۔ پھر معافی کے حامل گنہگار کو حالات کو بہتر بنانے اور تعلقات کو بحال کرنے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے (دیکھیں 1 کرنتھیوں 7باب 12-14آیات ؛ افسیوں 5باب 21-33آیات)۔ اگر صورت حال کسی بھی ایک شریک ِ حیات یا اِس میں شامل بچّوں کے لیے کسی طرح کا خطرہ پیش کرتی ہے تو علیحدگی اختیار کرنا مناسب ہے۔ پادری یا شادی کے حوالے سے صلاح کار سے خدا کے کلام کے مطابق مشورہ کرنا بھی ضروری ہے۔ اگرچہ بائبل مخصوص حالات میں طلاق کی اجازت دیتی ہے لیکن طلاق کبھی بھی پہلا انتخاب نہیں ہونا چاہیے۔ خدا کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے (لوقا 1باب 37آیت )اور وہ راکھ سے خوبصورتی پیدا کر سکتا ہے (یسعیاہ 61باب 3آیت)۔ کوئی مسیحی جس نے شریک حیات کا انتخاب کرنے میں غلط انتخاب کیا ہے یہ جان سکتا ہے کہ خدا نا خوشگوار شادی کو خوشگوار شادی میں بدلنا چاہتا ہے (دیکھیں 1 پطرس 3باب 1-2آیات)۔ خدا کی قوت "غلط" شخص کو "صحیح" میں تبدیل کر سکتی ہے۔
کوئی شخص غلط شخص سے شادی کرنے سے کیسے بچ سکتا ہے؟ بینجمن فرینکلن کا متعدد بارے پیش کیا جانے والا طنز یہ فقرہ اس حوالے سے ایک اچھی نصیحت ہے کہ "شادی سے پہلے اپنی آنکھیں پوری طر ح کھلی رکھیں اور بعد میں آدھی بند رکھیں" (Poor Richard’s Almanac, June 1738) لیکن سب سے پہلے خدا کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کو تلاش کرنا ( متی 6باب 33آیت) اس سے بھی زیادہ مددگار نصیحت ہے ۔ کچھ لوگ پہلے شریک حیات کی تلاش کرتے ہیں اوریوں راستبازی کہیں پیچھے رہ جاتی ہے ۔ کوئی ایسا شخص جو ابھی اکیلا/اکیلی ہےاُس کو ایسا انسان بننے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو خدا اُسے بنانا چاہتا ہے اور شادی کے حوالے سے صرف اُن لوگوں سے ملنے کا عہد کرنا چاہیے جو ایمان میں مضبوط اور ترقی کرنے والے مسیحی ہیں۔ غلطیوں سے بچنے کے لیے کلام پر غور و خوص کرنا (لوقا 11باب 28آیت )، خدا پرستانہ صلاح کاری کی تلاش کرنا، حکمت کے لیے دُعا کرنا (یعقوب 1باب 5آیت ) اور خدا اور دوسروں کے ساتھ دیانتدار رہنا ضروری ہے ۔
English
کیا غلط شخص سے شادی کربیٹھنا ممکن ہے ؟