سوال
ہزار سالہ بادشاہی میں کون لوگ شامل ہونگے؟
جواب
ہزار سالہ بادشاہی کے دوران دو الگ الگ طرح کے گروہ زمین پر موجود ہوں گے – پہلے گروہ میں جلالی بدن رکھنے والے لوگ اور دوسرے گروہ میں آخری مصیبت میں سے گزرنے والے زمینی بدن رکھنے والے لوگ شامل ہوں گے ۔ وہ لوگ جنہوں نے کلیسیا کے اُٹھائے جانے کے موقع پر جلالی بدن پایا تھا وہ ریپچر سے پہلے زمین پر موجود کلیسیا کے لوگ ہیں ( 1تھسلنیکیوں 4باب 13-18آیات؛ 1کرنتھیوں 15باب 21-23 اور 51-53آیات) اور وہ جو مسیح کی آمد ثانی کے وقت جی اُٹھیں گے ( مکاشفہ 20باب 4-6آیات)۔ زمینی بدن کے حامل لوگوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے : غیر اقوام سے مسیحیت میں آنے والے ایماندار اور یہودیت ( اسرائیل) سے مسیحیت میں آنے والے ایماندار ۔
مکاشفہ 19باب 11-16آیات میں ہم زمین پر مسیح یسوع کی واپسی کے بارے میں جان پاتے ہیں جو کہ آمد ِ ثانی کے طور پر جانی جاتی ہے ۔ کلیسیا کے اُٹھائے جانے کا عمل یعنی ریپچر ( 1تھسلنیکیوں 4باب 13-18آیات؛ 1کرنتھیوں 15باب 51-53آیات) مسیح کی آمد ِ ثانی نہیں ہے بلکہ مسیح کا بادلوں میں ظاہر ہونا ہے ۔ہم نے اس کا ذکر کلیسیا کے اُٹھانے جانے یعنی ریپچر اور مسیح کی آمد ِ ثانی کے درمیان فرق کرنے کے لیے کیا ہے ۔ مکاشفہ 19-20ابواب میں ایسے کسی طرح کے واقعے کا کوئی ذکر نہیں ہے جس میں کلیسیا کو اُٹھا لیا گیا ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسیح کی آمدِ ثانی کے موقع پر زمین پر موجود ایماندار ہزار سالہ بادشاہی میں شامل ہونے کےلیے اپنے زمینی بدنوں میں ہی رہیں گے ۔ اگر مسیح یسوع کی آمدِ ثانی میں کلیسیا کا اُٹھایا جانا یا اس طرح کا کوئی اور واقعہ شامل تھا جس میں کوئی ایماندار اپنی زمینی زندگی کے دوران جلالی بدن پاتا ہے تو اس صورت میں کوئی بھی شخص یہ توقع کرے گا کہ مکاشفہ 19باب میں ایسے کسی بڑے واقعے کے بارےمیں حوالہ تلاش کرے ۔ لیکن ایسا کوئی حوالہ نہیں مل سکا۔ مکاشفہ 20باب 4-6آیات وہ واحد واقعہ ہے جس کے نتیجے میں ایمانداروں کو جلالی بدن ملتا ہے اور جہاں آخری مصیبت کے ایام میں ایمان لانے والوں کوقتل کیا جاتا ہے جو اپنے ایمان کے باعث پھر زندہ کئے جاتے ہیں ۔ اور یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اسی وقت پرانے عہد نامے کے مقدسین کو بھی جلالی بدنوں کے ساتھ زندہ کیا جائے گا (دیکھیں دانی ایل 12باب 2آیت)۔
متی 25باب 31-46آیات ایک اور حوالہ ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے ۔ اس حوالے کو عام طور پر بھیڑوں اور بکریوں کی علیحدگی یا عدالت کا نام دیا جاتا ہے ۔ بھیڑیں اور بکریاں غیر اقوام سے مسیحیت میں آنے والے راستباز وں اور گنہگاروں کی نشاندہی کرتی ہیں ۔ مسیح غیر اقوام سے تعلق رکھنے والے گنہگاروں ( بکریوں ) کی عدالت کرے گا اور ان کو آگ کی جھیل میں ابدی سزا کے لیےڈالا جائے گا ( متی 25باب 46آیت)۔ لہذا غیر اقوام سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی غیر ایماندار ہزار سالہ بادشاہی کےلیے زندہ نہیں رہے گا ۔ غیر اقوام سے تعلق رکھنے والے راستباز یا بھیڑیں ہزار سالہ بادشاہی میں رہیں گے ۔ وہ بچّوں کو جنم دیں گے اور زمین کو آباد کریں گے ۔ تاہم ہزار سالہ بادشاہی کے دوران صرف یہی لوگ بچّوں کو جنم نہیں دے رہے ہوں گے ۔
خیا ل کیا جاتا ہے کہ مسیح کی آمدِ ثانی کے وقت تمام اسرائیل اُس پر ایمان لے آئےگا ( زکریاہ 12باب 10آیت)۔ ان لوگوں کو بھی جلالی بد ن حاصل نہیں ہوگا (جس طر ح آخری مصیبت سے پہلے اُٹھائے جانے والوں اور اس وقت مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے لوگوں نے جلالی بد ن حاصل کیا تھا)۔ ہزار سالہ بادشاہی کے دوران یہ لوگ بھی بچوّں کو جنم دیں گے ۔
چنانچہ غیر اقوام سے تعلق رکھنے والے ایماندار، اسرائیل، زندہ کئے گئے/ اُٹھالیے گئے ایماندار(جو سب جلالی بدن رکھنے والے ہونگے ) وہ زمین پر بسیں گے ۔ تاہم اس بات کو دھیان میں رکھنا چاہیے کہ جلالی بدن کے حامل ایماندار دوبارہ بچّوں کو جنم نہیں دیں گے ۔کیونکہ اس زندگی کے بعد شادی کا وجودنہیں ہے ( متی 22باب 30آیت)۔
ہزار سالہ بادشاہی کے دوران پیداہونے والے بچّوں کی یہ ذمہ داری ہو گی کہ وہ مسیح پر ایمان لائیں جس طرح گذشتہ زمانوں کے تمام لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے( مسیح کے آنے سے پہلے خدا پر ایمان؛ مسیح کے آنے کے بعد اُس پر ایمان – پیدایش 15باب 2-6آیات ؛ حبقوق 2باب 4آیت؛ رومیوں 3باب 20آیت)۔ بدقسمتی سے ہزار سالہ بادشاہی کے دوران پیدا ہونے والے تمام بچّے مسیح پر ایمان نہیں لائیں گے۔ ہزار سالہ بادشاہی کے اختتام پر جب شیطان کو تھوڑے وقت کے لیے آزاد کیا جائے گا تو یہ غیر ایمانداروں کو خدا کے خلاف بغاوت پر اُکسائے گا ( مکاشفہ 20باب 7-10آیات)۔
اس موضوع : "ہزار سالہ بادشاہی میں کون کون شامل ہوں گے" پر مزید غورو خوص کرنے کےلیے مندرج ذیل حوالہ جات کا بھی بغور مطالعہ کریں : یسعیاہ 2باب 2-4آیت؛ زکریاہ 14باب 8-21آیات؛ حزقی ایل 34باب 17-24آیات؛ دانی ایل 7باب 13-14آیات؛ میکاہ 4باب 1-5 آیات)۔
English
ہزار سالہ بادشاہی میں کون لوگ شامل ہونگے؟