سوال
مَیں مسیح کی عقل کو کیسے حاصل کر سکتا ہوں؟
جواب
1 کرنتھیوں 2باب 16آیت میں پولس رسول یسعیاہ 40باب 13آیت کا ذکر کرتا اور پھر تمام ایمانداروں کے حوالے سے ایک بیان دیتا ہے کہ : "ہم میں مسیح کی عقل ہے۔ " مسیح کی عقل رکھنے سے مراد مسیح کے منصوبے، مقصد اور نقطہ نظر کا حامل ہونا ہے اور یہ وہ چیز ہے جو تمام ایمانداروں کو حاصل ہے۔
مسیح کی عقل رکھنے کا مطلب ہے کہ اپنے نام کو جلال دینے، تخلیق کو اُس کی اصل شان میں بحال کرنے اور گنہگاروں کے لیے نجات فراہم کرنے کے لیے ہم دنیا کے اندر خُدا کے منصوبے کو سمجھتے ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم " کھوئے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے اور نجات دینے " (لوقا 19باب 10 آیت) کے لیے مسیح کے مقصد کوقبول کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم عاجزی اور فرمانبرداری (فلپیوں 2باب 5-8آیات)، ترس (متی 9باب 36آیت) اور خدا پر دُعا کے حوالے سے انحصار (لوقا 5باب 16آیت) کے بارے میں یسوع کے نقطہ نظر کے حامل ہیں۔
1 کرنتھیوں 2باب 16آیت سے پچھلی والی آیات میں سے ہم مسیح کی عقل سے متعلق کچھ سچائیوں پر غور کرتے ہیں:
1. مسیح کی عقل انسانی حکمت کے بالکل برعکس ہے (5-6 آیات)۔
2. مسیح کی عقل خدا کی طرف سے اُس حکمت پر مشتمل ہے جو کبھی پوشیدہ تھی لیکن اب عیاں ہے (7 آیت)۔
3. مسیح کی عقل ایمانداروں کو خدا کے رُوح کے وسیلےبخشی جاتی ہے (10-12 آیات)۔
4. مسیح کی عقل کو وہ لوگ سمجھ نہیں سکتے جو رُوح کے بغیر ہیں (14 آیت)۔
5. مسیح کی عقل ایمانداروں کو رُوحانی معاملات میں فہم عطا کرتی ہے (15 آیت)۔
مسیح کی عقل پانے کے لیے کسی شخص کو سب سے پہلے مسیح پر نجات بخش ایمان لانے کی ضرورت ہے (یوحنا 1باب 12آیت؛ 1یوحنا 5باب 12 آیت)۔ نجات کے بعد ایماندار خدا کے زیر اثر زندگی بسر کرتا ہے۔ رُوح القدس ایماندار کو حکمت اور مسیح کی عقل سے بھرتے ہوئے اُس کی زندگی میں بسیرا کرتا اور اُسے منور کرتا ہے۔ ایماندار کی ذمہ داری ہے کہ وہ رُوح کی رہنمائی کو تسلیم کرے (افسیوں 4باب 30آیت ) اور رُوح القدس کو اجازت دے کہ وہ اُس کی عقل کو تبدیل اور نیا کر دے(رومیوں 12باب 1-2آیات)۔
English
مَیں مسیح کی عقل کو کیسے حاصل کر سکتا ہوں؟