سوال
کیا بائبل میں زَن بیزاری پائی جاتی ہے؟
جواب
زَن بیزار/مسوجِنّسٹ(misogynist) وہ شخص ہوتا ہے جو عورتوں سے نفرت کرتا یا اُنہیں حقارت سے دیکھتا ہو۔ زَن بیزاری/مسوجنی (misogyny)کی اصطلاح عام طور پر ایسے رویوں اور طرز عمل کی طرف اشارہ کرتی ہے جو خواتین کو جنسی بنیاد پر بے قدری ، توہین یا بدسلوکی کا نشانہ بنانے میں کارفرما ہوتے ہیں۔ خواتین کو اخلاقی یا ذہنی طور پر مردوں سے کمتر سمجھنا، خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی اجازت دینا، یا خواتین کے حوالہ سے نفرت آمیز یا توہین آمیز زبان کا استعمال کرنا زن بیزاری کی مثالیں ہیں ۔ مسیحیت کے ناقدین بعض اوقات یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ بائبل میں زَن بیزاری کا عنصر پایا ہے لیکن اس طرح کے دعوے کلامِ مقدس اور تاریخ دونوں سے متصادم ہیں۔
بدقسمتی سےوہ لوگ جو بائبل میںَ زن بیزاری کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں اکثر اُسی غلط حکمتِ عملی کا استعمال کرتے ہیں جسے وہ لوگ بھی استعمال کرتے ہیں جو زَن بیزاری کو بائبل کی بنیاد پر جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ یعنی وہ انفرادی آیات کو اُن کے قریبی سیاق و سباق سے جدا کرتے ، جدید ثقافتی روایات کو قدیم ثقافتوں پر مسلط کرتے اوراُس حوالے میں پیش کیے جانے والے مجموعی پیغام کو نظرانداز کرتے ہیں۔ اِس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ وہ بائبلی مسیحیت کے دنیا بھر کی خواتین پر گہرے مثبت اثرات کو بھی نظر انداز کرتے ہیں۔
سیاق و سباق پر سادہ سا غور و خوص بائبل میں زَن بیزاری کے زیادہ تر دعوؤں کو ختم کر دیتا ہے۔ افسیوں 5باب 22-24آیات اس کی ایک بہترین مثال ہے جو فرماتی ہے کہ بیویوں کو اپنے شوہروں کے ایسے تابع ہونا چاہیے "جیسے خُداوند کی "۔ ناقدین اور زَن بیزار یکساں طور پر اس دعوے کی حمایت کے لیے کہ بائبل عورتوں کو مردوں کے تابع رہنے کی تعلیم دیتی ہے انہی الفاظ کو ا ِن کے سیاق و سبا ق سے ہٹ کر پیش کرنے کو ترجیج دیتے ہیں ۔ تاہم اِس کے بعد کے الفاظ شوہروں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ اپنی بیویوں سے ایسے محبت رکھیں" جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت " کی تھی( افسیوں 5باب 25 آیت) اور جیسے مسیح اپنی کلیسیا کی ضروریا ت کو پورا کرتا ہے اُسی طرح وہ بھی اپنی بیویوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اُن سے " اپنے بدن کی مانند" محبت رکھیں ( افسیوں 5باب 28-30آیات)۔ اس بات کی روشنی میں کہ مسیح نے نہ صرف ایک خادم کے طور اپنے شاگردوں کی خدمت کی (یوحنا 13باب 5 آیت ) اور ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا (یوحنا 13باب 13-16آیات) – بلکہ اُس نے اُن کی خاطر اپنی جان بھی قربان کی (یوحنا 15باب 12-14 آیات) - افسیوں 5باب کی ایسی تشریح کو جائزہ قرار دیناناممکن ہے کہ اِس میں زَن بیزاری کا عنصر پایا جاتا ہے ۔
زن بیزاری بائبل کی تعلیم کے یکسر طور پر برعکس ہے۔ کلام مقدس کے مطابق تمام لوگ جنس، نسل اور قابلیت سے قطع نظر خدا کی نظر میں بالکل برابر ہیں (گلتیوں 3باب 28آیت)۔ مزید برآں مسیح اور ابتدائی کلیسیا دونوں کی طرف سے خواتین کو معاشرے کے قابل قدر اور قابل احترام افراد خیال کیا گیا تھا ۔ خُداوند یسوع نے سماجی دباؤ کے برخلاف ایک قصور وار عورت کو اُس کے الزام لگانے والوں سے بچایا (یوحنا 8باب 9-11آیات )، مریم اور مرتھا (یوحنا 11باب 28آیت ) کی طرف سے "استاد" کہلایا اور ایک عورت کوکھلے عام کنویں پر تعلیم دی (یوحنا 4باب 9-10آیات )۔ ابتدائی کلیسیا نے نہ صرف خواتین پیروکاروں کو اپنی طرف مائل کیا (اعمال 8باب 12آیت؛ 17باب 12آیت) بلکہ اُن میں سے بہت سی عورتوں نے ا نجیل کی منادی میں عملی کردار بھی ادا کیا تھا ( فلپیوں 4باب 3آیت)۔
قدیم زمانے میں بائبل نے بہت سے انداز میں عورتوں کے خلاف نفرت انگیز سلوک کامقابلہ کیا ہے اور اِس بنیاد پرست نظریہ حیات کے اثرات تاریخ میں منعکس ہیں۔ خواتین کے بارے میں بائبل کے رویے پر تنقید کرنے والوں کو چاہیےکہ وہ پرانے عہد نامے ، نئے عہد نامے اور ابتدائی کلیسیائی دور کی بُت پرستانہ ثقافتوں میں خواتین کے مقام پر غور کریں۔ حتیٰ کہ ہمارے جدید دور میں بھی کسی شخص کو مسیحی ثقافت کی حامی اقوام میں رہنے والی خواتین کے مقام کا اُن قوموں میں رہنے والی خواتین کے مقام سے مقابلہ یا موازنہ کرنے کی ضرورت ہے جو مسیحی ثقافت سے خالی ہیں۔ اسی طرح ہر کسی شخص کو فحش نگاری اور جنسی تجارت جیسی صنعتوں کی ہولناک زن بیزاری پر غور کرنا چاہیے۔ یہ دونوں ہی عمل بائبل کے احکامات کے براہ راست مخالف ہیں۔
بہت سے دوسرے سماجی مسائل کی طرح بائبلی مسیحیت ایک ایسی بنیاد ڈالتی ہے جوہر کسی کی خواتین کے لیے لازمی طور پر احترام ، مساوات اور آزادی جیسے تصورات کی طرف رہنما ئی کرتی ہے۔ ایک مسیحی نظریہ حیات پر مبنی اخلاقیات خواتین کے لیے مساوات اور مواقع کے ایسے اعلیٰ درجات کا باعث بنی ہے جو غیر مسیحی ثقافتوں نے یا تو بالکل فراہم نہیں کئے یا جن پر انہوں نے صرف اِسی وجہ سے غور و خوص کیا ہے کہ اُن پر مسیحی پس منظر والی ثقافتوں کا دباؤ تھا ۔
بیان کردہ زَن بیزاری اور تصدیق شدہ زَن بیزار ی کے درمیان فرق پر غور کرنا بھی ضروری ہے ۔ تاریخ کی کتابیں ہولوکاسٹ(یہودی نسل کُشی) اور سیاہ طاعون کی ہولناکیوں کی تفصیل پیش کر سکتی ہیں لیکن ہم اِس معلومات کو کتابوں کے ناشرین کی طرف سے ہٹلر یا وبائی بیماری کی منظوری اور تشہیر کے طور پر نہیں دیکھتے۔ بائبل میں یقیناً زَن بیزاری کی تفصیل موجود ہیں لیکن اُن اعمال کی مذمت کی گئی ہے۔ قضاہ کی کتاب19باب25-29 آیات میں ایک حَرم کے ساتھ بدذاتی اور اُس کا قتل اِس کی ایک مثال ہے۔ یہ ایک ایسا انتہائی ہو لناک کام تھا جس نے ملک میں خانہ جنگی بر پا کر دی تھا۔ بائبل کے ناقدین اس بات کا ذکر کئے بغیر کہ بائبل کے اندر زیر بحث فعل کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی بلکہ محض اُسے بیان کیا جاتا اور ا ُس کی تردید کی جاتی ہے، بڑی مستعدی سے ایسے واقعات کی نشاندہی کرتے ہیں ۔
اسی طرح بائبل میں زن بیزاری کے بارے میں سوالات کو اس بات سے الگ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا لوگوں نے اپنے تعصب کو درست ثابت کرنے کے لیے کتابِ مقدس کے غلط استعمال کی کوشش تو نہیں کی ۔ لوگوں نےبعض اوقات سائنس، تاریخ اور یہاں تک کہ قومی قوانین کا استعمال کرتے ہوئے بھی زن بیزاری کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے حالانکہ اُن کی طرف سے اِس طرح کی تشریحات مضحکہ خیز ہے ۔ نہ تو اسرائیلی یسوع اور نہ ہی ابتدائی مسیحی کلیسیا نے زن بیزاری کا مظاہرہ کیا۔ مزید برآں بائبلی اخلاقی نظام اس کے لیے کوئی گنجائش نہیں چھوڑتا۔ یوں بائبل کو زن بیزاری کے لیے مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اِسے جائز قرار دینے کے لیے اِس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا کرنے کی کوشش کی جائے تو اُس کے لیے کلام کے حوالے کو اُس کے سیاق و سباق سے علیحدہ کرنا پڑے گا اور اُس کے معنی کو توڑنا مروڑنا پڑے گا ۔ بائبل کے اندر زَن بیزار کے عنصر کی موجودگی کا دعویٰ کر کے اُسے ثابت کرنے کے لیے کسی بھی شخص کو بائبل کے کسی ایک مخصوص حوالے کو نہ صرف اُس کے سیاق و سباق سے دور کرنا پڑے گا بلکہ مسیحیت سے بھی علیحدہ کرنا پڑے گا۔
English
کیا بائبل میں زَن بیزاری پائی جاتی ہے؟