سوال
بائبل ازدواجی زندگی میں روپے پیسے کے استعمال کے تعلق سے کیا کہتی ہے؟
جواب
بائبل اگرچہ ازدواجی زندگی میں روپے پیسے کے معاملات نپٹانے کے بارے میں خاص طور پر با ت نہیں کرتی لیکن شوہر اور بیوی کے درمیان تعلقات کے محرکات سے متعلق اصول و ضوابطہ شادی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں افسیوں 5باب 22-33آیات اور کلسیوں 3باب 18-19آیات میں خُداوند کی طرف سے بیان کردہ اصول و ضوابطہ شوہر اور بیوی کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر اور بیوی کے رشتے کا رُوحانی توازن ہر انفرادی شریک حیات کے خدا کے ساتھ شخصی تعلق سے براہ راست متاثر ہوتا ہے۔ کسی بھی رشتے میں رفاقت سے برکت اور مصیبت دونوں ہوتی ہیں اور یہ اصول ہر شریک حیات کے خداوند کی فرمانبرداری میں چلنے کے انتخاب سے متاثر ہوتے ہیں۔
دونوں شریک ِ حیات اپنے اتحاد کو مضبو ط اور کمزور کرتے ہیں۔ ان انفرادی خصوصیات کو ایک قابل عمل رشتے میں ڈھالنا خدا کی ترتیب اور فضل کی بخشش کو سمجھنے کا معاملہ ہے۔ ایسے مالیاتی فیصلے جو خاندان کی کامیابی پر اثرانداز ہوتے ہیں ایک مشترکہ ذمہ داری ہیں۔ خدا کی دستگیر ی کا وسیلہ جو بھی ہو، چاہے یہ شوہر یا بیوی یا دونوں کی ملازمت کا حاصل ہے، جمع کی ہوئی املاک بطور ٹیم خاوند اور بیوی دونوں کی ذمہ داری ہیں۔ مالیاتی فیصلوں کے سلسلے میں اہم اصول یہ ہے کہ جو کچھ بھی کیا جائے وہ " سب خدا کے جلال کے لیے " ہو ( 1کرنتھیوں 10باب 31آیت ؛ رومیوں 14باب 8آیت ؛ کلسیوں 3باب 23-24آیات)۔
تاہم اس بات کی سمجھ مسیح میں دو لوگوں کی شادی میں موروثی طور پر پائی جاتی ہے کہ شوہر کو حتمی اختیار حاصل ہے۔ وہ اپنے خاندان کی قیادت اور اس کی نگہبانی کرنے کے لیے خُدا کے سامنے ذمہ دار ہےجبکہ اُس کی بیوی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اُس کے تابع رہے اور اس کی مددگار ہو۔ ازدواجی زندگی میں پیسے کے تعلق سے اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ شوہر کا چیک بک پر مکمل اختیار ہے، وہ تمام واجبات ادا کرتا ہے اور خاندان کی بچت اور سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ خیرات اور خُدا کی راہ میں دینے کے معاملے کو بھی دیکھتا ہے جبکہ ا ُس دوران وہ اپنی بیوی سے مشورہ کرتا اور مالی فیصلوں کے تعلق سے اُس کی مدد لیتا ہے ۔ اس کا جائز طور پر یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ اگر اُس کی بیوی مالیاتی معاملات کی تفصیلات سے لطف اندوز ہوتی یا اس حوالے سے بہتر طور پر کام سرانجام دے سکتی ہے تو وہ اُس کام کواپنی بیوی کو سونپ سکتا ہے اور یہ کہ وہ "خاندانی کاروبار" کی مالی تفصیلات سنبھالتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عمل کی نگرانی کرے۔ آخر میں، ایک ایسا جوڑا جو خاندان کے مالیاتی پہلو میں مل کر کام کرتا ہے وہ عام طور پر اچھی گفتگواور باہمی طور پر عزت کرنے والا جوڑا ہو گا ۔
آخر میں ، ازدواجی زندگی میں پیسے کے شعبے کے تعلق سے ہمیں کچھ اصول بھی فراہم کئے گئے ہیں جیسا کہ ایک لوقا 6باب 38آیت میں درج ہے۔ یہ اصول بیان کرتا ہے کہ ہم جتنا زیادہ دیں گے ہم اتنی ہی زیادہ برکت پائیں گے ۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ خداوند کے لیے دینے اور اُس کے بدلے میں ملنے والے رُوحانی اور مالیاتی برکت کے درمیان باہمی تعلق ہے ۔ ہم خدا سے بڑھ کر اُسے واپس نہیں دے سکتے۔ ہم خُداوند کو واپس دینے میں جتنے زیادہ وفادار ہوتے ہیں ہم اتنا ہی زیادہ مشاہد ہ کرتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ کئی گنا اور بلاشبہ ہماری ضرورت سے بھی بڑھ کرہے۔
English
بائبل ازدواجی زندگی میں روپے پیسے کے استعمال کے تعلق سے کیا کہتی ہے؟