سوال
کیا خُدا وعدہ کرتا ہے کہ جتنا ہم برداشت کر سکتے ہیں وہ ہمیں اُس سے زیادہ آزمائش میں نہیں ڈالے گا ؟
جواب
1کرنتھیوں 10باب 13 بیان کرتی ہے کہ "تم کسی اَیسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو اور خُدا سچا ہے۔ وہ تم کو تمہاری طاقت سے زِیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تم برداشت کر سکو ۔" یہ حوالہ ہمیں ایک حیرت انگیز اُصول سکھاتا ہے ۔ اگر ہم خداسے جڑے ہوئے ہیں تو وہ ہماری زندگیوں میں کوئی ایسی مصیبت نہیں آنے دے گا جو ہم مسیح کی قوت میں برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ہماری زندگی میں آنے والی ہر آزمایش اور ہر امتحان کے دوران خدا ہمارے ساتھ وفادار رہے گا ؛ وہ ہمیں آزمایش سے نکالنے کا طریقہ بھی فراہم کرے گا ۔ ہمیں گناہ کے خلاف ہمت نہیں ہارنی چاہیے ۔ ہم ہر طرح کی صورتحال میں خدا کی فرمانبرداری کر سکتے ہیں ۔
پس جب ہم مسیحی زندگی گزارتے ہیں تو ہمیں الٰہی حوصلہ افزائی حاصل ہے ۔ اس دُعا " ہمیں بُرائی سے بچا " ( متی 6باب 13آیت) کا یقینا ً جواب دیا جائے گا۔ تاہم ان وعدوں کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہمیں کبھی مصیبت کا سامنا نہیں ہو گا ؛ اس کی بجائے یسوع فرماتا ہے کہ " تم ۔۔۔۔۔۔ دُنیا میں مصیبت اُٹھاتے ہو " ( یوحنا 16باب 33آیت)۔ مگر ان الفاظ کی اہمیت اِسی آیت کے آئندہ حصے میں ملتی ہے " لیکن خاطر جمع رکھّو مَیں دُنیا پر غالب آیا ہوں " ( یوحنا 16باب 33آیت)۔
جب پولس رسول اور اس کے ساتھی انجیل کے پیغام کو نئے علاقوں میں لے کر گئے تو اُنہیں سخت ترین آزمائش کا سامنا کرنا پڑا ۔ یہ اُس کی گواہی ہے کہ "اَے بھائِیو! ہم نہیں چاہتے کہ تم اُس مصیبت سے ناواقف رہو جو آسیہ میں ہم پر پڑی کہ ہم حد سے زیادہ اور طاقت سے باہر پست ہو گئے۔ یہاں تک کہ ہم نے زِندگی سے بھی ہاتھ دھو لئے۔ بلکہ اپنے اُوپر موت کے حکم کا یقین کر چکے تھے " ( 2کرنتھیوں 1باب 8-9آیات)۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے پولس کو اس سے کہیں زیادہ آزمایا گیا تھا جتنا وہ برداشت کر سکتا تھا ۔ یہ حقیقت ہماری ایک اور سچائی کی جانب رہنمائی کرتی ہے کہ آزمایش اور امتحا ن کو برداشت کرنے کی طاقت ہمارے اپنے اندر نہیں بلکہ یہ خُدا کی طر ف سے ملتی ہے ۔ بالکل یہی بات پولس رسول آئندہ آیت میں بیان کرتا ہے : "تاکہ اپنا بھروسا نہ رکھیں بلکہ خُدا کا جو مُردوں کو جِلاتا ہے " ( 2کرنتھیوں 1باب 9آیت)۔ پولس رسول اپنی نجات کے لیے خداوند کی تعریف کوجاری رکھتا ہے (10آیت) اورکلیسیائی دعاؤں کی اہمیت پر زور دیتا ہے ( 11آیت)۔
کوئی بھی بات جو ہمارے راستے میں رکاوٹ بنتی ہے ، کوئی بھی چیز جو ہمیں آزماتی ہے اور کوئی بھی آفت جو ہم پر آن پڑتی ہے ہم خدا کی قدرت سے اُس پر غالب آنے کے قابل ہیں ۔ مسیح کے وسیلہ سے ہم سب باتوں میں رُوحانی فتح حاصل کر سکتے ہیں ۔ زندگی آسان نہیں ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اکثر " راہِ فرار " کی ضرورت ہوتی ہے ۔ گوکہ زندگی مشکل ہے لیکن خدا کے پُر فضل وعدوں پر اعتماد کے ساتھ ہم اس کا سامنا کر سکتے ہیں ۔
مسیح میں ہمیں " فتح سے بھی بڑھ کر غلبہ حاصل ہوتا ہے" (رومیوں 8باب 37آیت) ۔ "جو کوئی خُدا سے پیدا ہوا ہے وہ دُنیا پر غالب آتا ہے اور وہ غلبہ جس سے دُنیا مغلُوب ہوئی ہے ہمارا اِیمان ہے " ( 1یوحنا 5باب 4آیت)۔ دنیا کی آزمایشوں اور امتحانوں پر " قابو پانے" سے مراد اُن پر غالب آنا ہے بالکل ویسے جس طرح داؤد خدا کی قوت سے جاتی جولیت پر غالب آیا تھا ۔ بُری چالیں اور پریشان کُن حالات ہمیشہ ہمارے خلاف کامیاب نہیں ہوں گے۔ " ہاں اُنہوں نے میری جوانی سے اب تک مجھے بار بار ستایا تَو بھی وہ مجھ پر غالب نہ آئے" ( 129زبور 2آیت)۔ ہماری آزمایشیں ایک مقصد کے تحت ہیں۔ ہمارے پاس خدا کے سب ہتھیار اور دُعا کا استحقاق ہے اور خدا اس بات کو مدِ نظر رکھے گا کہ ہماری آزمایشیں ہمارے ایمان پر غالب نہ آئیں۔ خدا کے فرزندوں کی حیثیت سے ہمارا مقام محفوظ ہے ؛ اور آزمایشوں میں سے ہم صحیح سلامت گزر جائیں گے "کیونکہ مجھ کو یقین ہے کہ خُدا کی جو مُحبّت ہمارے خُداوند مسیح یسوع میں ہے اُس سے ہم کو نہ مَوت جُدا کر سکے گی نہ زِندگی۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں۔ نہ حال کی نہ اِستقبال کی چیزیں۔ نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اَور مخلوق" ( رومیوں 8باب 38-39آیات)۔
English
کیا خُدا وعدہ کرتا ہے کہ جتنا ہم برداشت کر سکتے ہیں وہ ہمیں اُس سے زیادہ آزمائش میں نہیں ڈالے گا ؟