سوال
کیا زیادہ لوگ فردوس میں جائیں گے یا جہنم میں؟
جواب
آیا زیادہ لوگ فردوس میں ہیں یا جہنم میں اس سوال کا جواب یسوع نے خود ایک مختصر سے بیان میں دیا ہے: " تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چَوڑا ہے اور وہ راستہ کُشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔ کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سُکڑا ہے جو زِندگی کو پہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں" ( متی 7باب 13-14آیات)۔
یہ حوالہ ہمیں بتاتا ہے کہ صرف اُنہی لوگوں کو خدا کے فرزند بننے کا حق بخشا جاتا ہے جو یسوع مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر قبول کرتے اور اُس پر ایمان لاتے ہیں ( یوحنا 1باب 12آیت)۔ لہذا ابدی زندگی کا تحفہ اُن سب لوگوں کو صرف یسوع مسیح کے وسیلہ سے ملتا ہے جو ایمان لاتے ہیں ۔ اُس نے فرمایا ہے کہ " راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا" ( یوحنا 14باب 6آیت)۔ پس نجات کسی دوسرے نبی، کسی دوسرے مذہب کے رہنما ، بدھا وغیرہ یا انسان کے بنائے ہوئے جھوٹے معبودوں یا بُتوں کےوسیلہ سے نہیں ہے ۔ یہ نجات اُن لوگوں کےلیے بھی نہیں ہے جو فردوس کا سادہ اور آسان راستہ چاہتے ہیں جبکہ زمین پر مسلسل خود غرضانہ اور دنیاوی زندگی بسر رہے ہیں ۔ یسوع صرف اُن لوگوں کو نجات دیتا ہے جو نجات دہندہ کی حیثیت سے اُس پر مکمل اعتماد کرتے ہیں ( اعمال 4باب 12آیت)۔
پس متی 7باب 13-14آیات میں بیان کردہ یہ دو دروازے کیا ہیں ۔ یہ دو مختلف " راستوں " کو اختیار کرنے کے مقام ہیں ۔ چوڑا دروازہ کھلے راستے یا شاہراہ کی طرف رہنما ئی کرتا ہے ۔ جبکہ چھوٹا اور تنگ دروازہ اُس راہ کی جانب رہنمائی کرتا ہے جو سکڑا ہے ۔ تنگ راستہ دین داری کا راستہ ہے اور کھلا راستہ بے دینی کا راستہ ہے ۔ کشادہ راستہ آسان راہ ہے۔ یہ پُر کشش اور اختیاری ہے ۔ یہ بہت کم قوانین ، کم رکاٹوں اور بہت کم تقاضوں کا حامل دنیا کا کھلاراستہ ہے ۔ ایسی جگہ جہاں خدا کے کلام کا مطالعہ نہیں کیا جاتا اور اُس کے قوانین کی پیروی نہیں کی جاتی وہاں پر گناہ کو قبول کرلینا ایک معمول ہے ۔ یہ راستہ کسی طرح کی رُوحانی پختگی ، اخلاقی کردار، عزم اور کسی قربانی کا تقاضا نہیں کرتا ۔ یہ نجات کا آسان راستہ ہے " جن میں تم پیشتر دُنیا کی روِش پر چلتے تھے اور ہوا کی عمل داری کے حاکم یعنی اُس رُوح کی پیروی کرتے تھے جو اَب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر کرتی ہے" ( افسیوں 2باب 2آیت)۔ یہ کشادہ راستہ ہےوہ راہ ہے جو " اِنسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں" (امثال14باب 12آیت)۔
ایسے لوگ جو جامعیت/مشمولیت کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں جہاں " تمام راستے ہی فردوس تک لے جاتے ہیں " وہ اُس خوشخبری کے بالکل برعکس منادی کرتے ہیں جس خوشخبری کی یسوع نے منادی کی تھی ۔ خود مرکزیت، خودمحویت ، غرور اور دوسروں سے زیادہ نیک ہونے کی سوچ کا حامل دروازہ دنیا کا کشادہ دروازہ ہے جو جہنم کی جانب رہنمائی کرتا ہے نہ کہ وہ تنگ دروازہ جو ابدی زندگی تک لے کر جاتا ہے ۔ اس لیے زیادہ تر لوگ اُس بڑے ہجوم کی پیروی میں زندگی بسر کرتے ہیں جو کھلے راستے پر ہے او ر جس میں موجود ہر شخص اُسی طرح عمل کر رہا ہے جس طرح دیگر لوگ کرتے ہیں اور اُنہی باتوں کو مانتا ہے جنہیں دیگر لوگ مانتے ہیں ۔
تنگ راستہ مشکل اور ضروری راستہ ہے ۔ یہ اس بات کو تسلیم کرنے کا راستہ ہے کہ آپ خود کو بچا نہیں سکتے اور آپ کو اپنی نجات کےلیے صرف اور صرف یسوع مسیح پر انحصار کرنا چاہیے ۔ یہ خودی سے انکار اور صلیب کا راستہ ہے ۔ یہ حقیقت ہےکہ بہت کم لوگ خدا کی راہ کی تلاش کرتے ہیں اور اِس حقیقت سے مراد یہ ہے کہ اُس راہ کوصرف مستقل مزاجی سے ہی تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ "تم مجھے ڈھونڈو گے اور پاؤ گے۔ جب پُورے دِل سے میرے طالِب ہو گے" ( یرمیاہ 29باب 13آیت)۔ کوئی بھی شخص بادشاہی یا تنگ دروازے میں اچانک داخل نہیں ہو گا۔ کسی شخص نے یسوع سے پوچھاکہ "اَے خُداوند! کیا نجات پانے والے تھوڑے ہیں؟" تو اُس نے جواب دیا کہ " تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ بہتیرے داخل ہونے کی کوشِش کریں گے اور نہ ہو سکیں گے"( لوقا 13باب 23-24آیات)۔
بہت سے لوگ اس تنگ دروازے یعنی نجات کے دروازے میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے مگر " نہیں ہو پائیں گے "۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صرف یسوع پر بھروسہ /انحصار کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ وہ اس کےلیے قیمت ادا کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ اُن کے لیے دنیا کو ترک کرنا بہت بڑی قیمت ہے۔ خدا کا دروازہ وہ دروازہ ہے جس میں سے کوئی شخص گناہ اور اپنی مرضی کا سامان لے کر نہیں گزر سکتا اور نہ ہی کوئی مادہ پرستی کا سامان لے کر گزر سکتا ہے ۔ مسیح کا راستہ صلیب کا راستہ ہے اور صلیب کا راستہ خودی سے انکار کا راستہ ہے ۔ یسوع نے فرمایا ہے "اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔ کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے وُہی اُسے بچائے گا" ( لوقا 9باب 23-24آیات)۔
یسوع جانتا ہے کہ بہت سے لوگ اُس کشادہ دروازے اور کھلے راستے کا انتخاب کریں گے جو تباہی اور جہنم کی طرف لے کر جاتا ہے ۔ اسی مناسبت سے اُس نے کہا کہ صرف چند لوگ تنگ دروازے کا انتخاب کریں گے ۔ متی 7باب 13-14آیات کے مطابق اس میں کچھ شک نہیں زیادہ لوگ فردوس کی نسبت جہنم میں جائیں گے ۔لہذا آپ کےلیے سوال یہ ہے کہ آپ کس راہ پر ہیں ؟
English
کیا زیادہ لوگ فردوس میں جائیں گے یا جہنم میں؟