settings icon
share icon
سوال

کیا ہمارے لیے گرجا گھروں میں ساز/ موسیقی کے آلات استعمال کرنا ضروری ہے؟

جواب


نئے عہد نامے میں عبادت کے لیے جمع ہونے والے ایمانداروں کی تمام مثالوں میں ہمارے پاس کسی ایسے واقعے کا واضح بیان نہیں ہے جس میں موسیقانہ سازوں کو استعمال کیا گیا ہو ۔ آج کل زیادہ تر گرجا گھر ہر قسم کےسازوں/ موسیقی کے آلات کا استعمال کرتے ہیں مگر کچھ ایسے بھی ہیں جو کسی ساز کا استعمال نہیں کرتے ۔ کسی گرجا گھر میں سازوں یا موسیقی کے آلات کے استعمال کی ایک بھی بائبلی مثال کی عدم موجودگی کچھ لوگوں کے نزدیک اس بات پر ایمان لانے کا باعث بنی ہے کہ ہمیں گرجا گھر میں سازوں /موسیقی کے آلات کا استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہماری پرستش موسیقانہ سازوں کے بغیر ہونی چاہیے ۔

چونکہ گرجا گھر نئے عہدنامے کا تصور ہے اس لیے ہمیں پرانے عہدنامے میں خدا کے لوگوں کی طرف سے موسیقانہ سازوں کے استعمال کی مثالوں پر غور کرنا چاہیے۔ پرانے عہد نامے میں سازوں /موسیقی کے آلات کو عبادت میں لازمی طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔ حتیٰ کہ کچھ حوالہ جات میں موسیقانہ سازوں کے استعمال کا حکم بھی دیا گیا تھا :" نغمہ چھیڑو اور دَف لاؤ اور دِل نواز ستار اور بربط" ( 81زبور 2آیت ؛بمقابلہ 98زبور 5آیت؛150زبور 4آیت)۔ متعدد زبور وں ( مثلا 4زبور 1آیت؛ 55زبور 1آیت؛ 67 زبور 1آیت ؛ 76زبور 1آیت ) کے ساتھ ساتھ حبقوق کی دعا کو ( حبقوق 3باب 19آیت)"تار دار سازوں کے ساتھ " گایا جاتا تھا ۔ ( 1کرنتھیوں 15باب 16آیت)۔ موسیقانہ سازوں کا استعمال عبادت کا ایک مشترکہ حصہ ہوتا تھا۔ داؤد نے لاویوں کے سرداروں کو حکم دیا تھا کہ " اپنے بھائیوں میں سے گانے والوں کو مقرر کریں کہ موسیقی کے ساز یعنی ستار اور بربط اور جھانجھ بجائیں اور آواز بلند کر کے خُوشی سے گائیں" ( 1تواریخ 15باب 16آیت)؛ درحقیقت چار ہزار لاوی موسیقی کے ساز بجانے کےلیے مقرر کئے گئے تھے ( 1تواریخ 23باب 5آیت)۔

ایسےمسیحی جو یہ مانتے ہیں کہ گرجا گھر میں موسیقانہ سازو ں کاا ستعمال نہیں کیا جانا چاہیے وہ پرانے عہدنا مے میں موسیقی کے سازوں کے استعمال کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اُن کا دعویٰ بجا طور پر درست ہے کہ پرانے عہد نامے کی مثالیں نئے عہد نامے کی کلیسیا کے طور طریقوں کا تعین نہیں کرتیں ۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ نئے عہد میں ایمانداروں کا " ساز" اُن کی اپنی آواز ہے ۔ جس طرح پرانے عہد نامے کی ہیکل نے انسانی بدن کے " زندہ مقدس" ہونے کی جانب رہنمائی کی ہے ( 1کرنتھیوں 6باب 19آیت) اسی طرح ہیکل میں موجود موسیقی کے طبعی سازوں نے رُوح سے لبریز " زندہ " ساز یعنی انسانی آواز کی جانب رہنمائی کی ہے ۔

پس کیا وہ گرجا گھر جو موسیقی کے سازوں کا استعمال کرتے ہیں وہ خدا کی مرضی کے خلاف کا م کر رہے ہیں ؟ اس سوال کے جواب میں ہمیں کچھ اہم باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے : پہلی بات یہ کہ کلیسیائی طور طریقوں کےلیے ہمیں کلیسیائی روایت، آبائے کلیسیا اور جدید ثقافت کی بجائے صرف اور صرف کلامِ مقدس سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے ۔

دوسری بات یہ کہ کلام مقدس میں جن باتوں کے بارے میں براہ راست تعلیم نہیں پائی جاتی اُن کےمعاملے میں ہمیں شفقت اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ ممکن ہے کہ نئے عہد نامے میں ایسی کوئی مثال موجود نہ ہو جس میں کسی گرجا گھر میں موسیقی کے سازوں کا استعمال کیا گیا ہو لیکن اسی دلیل کے مطابق نیا عہد نامہ موسیقی کے سازوں کے استعمال سے کہیں منع بھی نہیں کرتا ۔ وہ اصول و قوانین جو بائبل میں موجود نہیں ہیں اُن کے بارےمیں بحث و مباحثہ ہونا ایک قدرتی بات ہے لیکن بائبل جس با ت کو ضروری قرار نہیں دیتی اُسے ضروری قرار دینے یا بائبل جس بات سے منع نہیں کرتی اُس سے منع کرنے میں ہمیں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے ۔

تیسری بات یہ حقیقت کہ کلام مقدس میں کسی بھی گرجا گھر میں موسیقانہ سازوں کے استعمال کی کسی مثال کی عدم موجودگی اس بات کی طرف اشارہ نہیں کرتی کہ کلام مقدس موسیقانہ سازوں کے استعمال کے خلاف حکم دیتا ہے ۔ بائبل جن باتوں کے بارے میں خاموش ہے اُن کے بارےمیں انسانی دلائل بڑی حد تک غلطی پر مبنی ہیں ۔ یہ کہنا کہ نیا عہد نامہ کلیسیا کو میکانکی موسیقانہ سازوں کو استعمال کرنے کے لیے کوئی لازمی ہدایت نہیں دیتا در اصل یہ کہنا نہیں ہے کہ ایسے موسیقی کے آلات کا استعمال ہی غلط ہے۔ اس طرح تو نیا عہد نامہ عبادت میں ہدیے کی ٹوکریوں یا گرجا گھر میں رنگ برنگے شیشوں والی کھڑیوں کے استعمال کی بھی کوئی واضح ہدایت نہیں دیتا تو اُس صورت میں تو لوگ یہ بھی کہیں گے کہ یہ چیزیں " غلط" ہیں ۔ بائبل کی طرف سے کسی خاص مشق کے بارے میں براہ راست"اجازت" کی عدم موجودگی اُس مشق کو خود بخود ممنوع قرار نہیں دیتی ۔

مختصر یہ کہ بائبل نہ تو گرجا گھر میں موسیقانہ سازوں کو استعمال کرنے سے منع کرتی ہے اور نہ ہی اس کا حکم دیتی ہے۔ کسی بھی گرجا گھر کو عبادت میں سازوں /موسیقی کےآلات کو استعمال کرنے یا نہ کرنے کی مکمل آزادی ہے ۔کوئی بھی گرجا گھر موسیقی کے سازوں کے استعمال کے بارےمیں جو بھی فیصلہ کرتا ہے دوسرے گرجا گھروں کو اس عمل کو اُس گرجا گھر کے خداوند کی حمد و ستایش کے طریقے کے طور پر قبول کرنا چاہیے ۔ ہمیں سب کچھ " خدا کے جلال کے لیے " کرنا چاہیے ( 1کرنتھیوں 10باب 31آیت ) اُس میں چاہے ہم موسیقی کے سازوں کا استعمال کریں یا نہ کریں ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا ہمارے لیے گرجا گھروں میں ساز/ موسیقی کے آلات استعمال کرنا ضروری ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries