سوال
کیا " نیم اِٹ کلیم اِٹ " کی تعلیم بائبلی ہے ؟
جواب
"نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ" یا "خوشحالی کی انجیل " بائبل کے مطابق نہیں ہے اور کئی لحاظ سے حقیقی انجیل کے پیغام اور کلام مقدس کی واضح تعلیم کے خلاف ہے۔ اگرچہ آج کل نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کے فلسفے کے بہت سے مختلف ورژن کی منادی کی جاتی ہے مگر ان سب کی خصوصیات ایک جیسی ہیں۔ اپنی بہترین حالت میں یہ تعلیم کچھ صحائف کی غلط تشریح اور غلط فہمی سے پیداہوتی ہے اور اپنی بدترین حالت میں یہ مکمل طور پر بدعتی تعلیم ہے جس میں راسخ عقیدے سے منحرف خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
ورڈ آف فیتھ موومنٹ اور نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کے پیغام کی جڑیں بائبلی مسیحیت کی نسبت نیو ایج تحر یک کی مابعد الطبیعیات کے ساتھ زیادہ مشترک ہیں۔ تاہم ہمارے اپنی خیالات کی مدد سے حقیقت کو تخلیق کرنے کے برعکس ، جیسا کہ نئے دور کے حامی تجویز کرتے ہیں نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کے استاد ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم اپنی حقیقت کو تخلیق کرنے یا جو چیز ہم چاہتے ہیں اُس کو حاصل کرنے کے لیے"ایمان کی طاقت" کو استعمال کر سکتے ہیں ۔ بنیادی طور پر ایمان کی ایک نئے انداز میں تعریف کی گئی ہے جس کے مطابق ایمان "ہمارے حالات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، ایک مقدس اور قادر ِ مطلق خُدا پر اعتقاد" کے برعکس " جو کچھ ہم چاہتے ہیں اُسے پانے کے لیے خدا کو قابو کرنے کا ایک طریقہ " ہے ۔ یوں ایمان ایک ایسی طاقت بن جاتا ہے جس کے ذریعے ہم آزمایشوں اور مصائب کے دوران بھی خدا پر مستقل بھروسہ رکھنے کی بجائے اُن چیزوں کو حاصل کر سکتے ہیں جنہیں ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔
نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کی تعلیم بہت سے شعبہ جات میں بائبلی مسیحیت سے جُدا ہو جاتی ہے۔ یہ تعلیم اصل میں انسان اور اُس کے "ایمان" کو خدا سے بلند کرتی ہے۔ درحقیقت ورڈ آف فیتھ موومنٹ کے بہت سے انتہا پسند استاد سکھاتے ہیں کہ انسان کو خدا کے ساتھ برابری کے معیاروں پر تخلیق کیا گیا ہے اور یہ کہ انسان اُسی درجے سے ہے جس سے خدا خود ہے۔ یہ خطرناک اور بدعتی تعلیم بائبلی مسیحیت کے بنیادی ترین عقائد کی تردید کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کی تعلیم کے حامیوں کو حقیقی مسیحی نہیں بلکہ بدعتی سمجھا جانا چاہیے ۔
مابعد الطبیعاتی تعلیمات کی حامل بدعات اور نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کی تعلیمات سچائی کو مسخ کرتی اور اِس غلط تعلیم کو اپناتی ہیں کہ خیالات حقیقت پر اختیار رکھتے ہیں۔ چاہے یہ مثبت سوچ یا خوشحالی کی انجیل کی طاقت ہو ،مفروضہ ایک ہی ہے - آپ جوکچھ سوچتے یا یقین رکھتے ہیں, وہ رونما ہو گا ، بنیادی طور پر یہ سوچ یا یقین ہی وہ چیز ہے جو طے کرتا ہے کہ کیا رونما ہو گا۔ اگر آپ منفی خیالات سوچتے ہیں یا آپ میں ایمان کی کمی ہے تو آپ کو نقصان پہنچے گا یا آپ جو چاہتے ہیں حاصل نہیں کرپائیں گے۔ لیکن دوسری جانب اگر آپ مثبت طور پر سوچتے ہیں یا "کافی ایمان" رکھتے ہیں تو آپ صحت، دولت اور خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ جھوٹی تعلیم انسان کی سب سے بنیادی جبلتوں میں سے ایک کو لبھاتی ہے اور اِسی سبب سے یہ بے حد مقبول ہے۔
گوکہ خوشحالی کی انجیل اور اپنے خیالات یا ایمان کے ساتھ اپنے مستقبل کو قابو کرنے کا خیال گناہگار انسان کو متاثر کُن لگتا ہے لیکن یہ کتاب ِ مقدس میں ظاہر ہونے والے قادرِ مطلق خدا کی توہین ہے ۔ خدا کی مطلق خود مختار قوت کو اُس طور سے تسلیم کرنے کے بجائےجیسا کہ بائبل میں ظاہر ہے نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کے پیروکار ایک جھوٹے خدا کو قبول کرتے ہیں جو اُن کے ایمان کے بغیر کام نہیں کر سکتا۔ وہ یہ تعلیم دے کر خُدا کے بارے میں ایک غلط نظریہ پیش کرتے ہیں کہ خدا آپ کو صحت، دولت اور خوشحالی سے نوازنا چاہتا ہے لیکن جب تک کہ آپ میں کافی یقین نہ ہو وہ ایسا نہیں کر سکتا ۔ اس طرح اب خدا مزید اختیار کا حامل نہیں بلکہ اختیار کا حامل انسان ہے۔ بلاشبہ یہ کلام مقدس کی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔ خدا عمل کرنے کے لیے انسان کے "ایمان" پر انحصار نہیں کرتا۔ تمام کتاب مقدس میں ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا جسے برکت دینے کا فیصلہ کرتا ہے اُسے برکت دیتا ہے اور جسے وہ شفا دینے کا فیصلہ کرتا ہے اُسے شفا دیتا ہے۔
نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کی تعلیم کے ساتھ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ یہ تعلیم خود یسوع کو اُس حتمی خزانے کے طور پر پہچاننے میں ناکام رہتی ہے جس کے لیے سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے (متی 13باب 44آیت) اس کے بجائے یہ یسوع کو محض اُس چیز کو حاصل کرنے کے ایک وسیلہ کے طور پر دیکھتی ہے جو ہم ابھی اِس دُنیا میں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ہر ایک مسیحی کی بلاہٹ کو خداوند یسوع اپنے پیغام میں یوں بیان کرتا ہےکہ وہ " اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرےپیچھے ہو لے۔ کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔ اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہو گا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟" (متی 16باب 24-26آیات)۔ اس بُلاہٹ کا خوشحالی کی انجیل کے پیغام سے موازنہ کریں۔ خودی سے انکار کا پیغام بننے کی بجائے خوشحالی کی انجیل خود اطمینانی کا ایک پیغام ہے۔ اس کا مقصد قربانی کے وسیلے زیادہ سے زیادہ مسیح کی مانند بننا نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے نجات دہندہ کے الفاظ کی واضح تردید کرتے ہوئے اُن چیزوں کو فوراً حا صل کرنے کا عمل ہے جو ہم چاہتے ہیں ۔
بائبل سکھاتی ہے کہ "جتنے مسیح یِسُوع میں دِین داری کے ساتھ زِندگی گُذارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے " (2 تیمتھیس 3باب 12آیات) لیکن نَیم اِٹ اینڈکلَیم اِٹ کا پیغام یہ ہے کہ ہم جس کسی تکلیف میں سے گزرتے ہیں وہ محض ایمان کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ خوشحالی کی انجیل پوری طرح ہمارے لیے اُن چیزوں کو حاصل کرنے پر مرکوز ہے جو دنیا پیش کرتی ہے لیکن 1 یوحنا 2باب 15آیت ہمیں بتاتی ہے کہ تم "نہ دُنیا سے مُحبّت رکھّو نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں " اور حقیقت میں ، دنیا کی چیزوں سے محبت رکھنے والے خدا کے ساتھ دشمنی کی حالت میں ہیں (یعقوب 4باب 4آیت)۔ خوشحالی کی انجیل کا پیغام اُس تعلیم کے بالکل منافی ہے جوتعلیم بائبل دیتی ہے۔
اپنی کتاب Your Best Life Now میں خوشحالی کی انجیل کا ایک استاد جوئیل آسٹین کہتا ہے کہ زیادہ بابرکت زندگی، زیادہ اچھے گھر، زیادہ مضبوط ازدواجی رشتے اور زیادہ بہتر ملازمت کی کنجی "آپ کے زندگی کے بارے میں سوچنے کے انداز کو بدلنے اور اُس چیز کے حصول کے لیے آپ کی مدد کرنے کے ایک سادہ لیکن گہرے عمل" میں پائی جاتی ہے جو واقعی اہم ہے" ۔ یہ تعلیم بائبل کی اِس سچائی سے کتنی مختلف ہے کہ یہ زمینی زندگی آنے والی زندگی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے ۔ خوشحالی کی انجیل کا پیغام اُن "خزانوں " یا اچھی چیزوں کے ارد گرد گھومتا ہے جو ہم چاہتے ہیں اور اب حاصل کر سکتے ہیں جبکہ خداوند یسوع نے فرمایا ہے کہ "اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو ج0ہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔ کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دِل بھی لگا رہے گا"(متی 6باب 19-21آیات) ۔
یسوع ہمیں زمینی صحت، دولت اور خوشی دینے کے لیے نہیں آیا تھا۔ وہ ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لیے آیا تھا تاکہ ہم اُس کے ساتھ ہمیشہ کی خوشی حاصل کر سکیں۔ مسیح کی پیروی اُن تمام مادی چیزوں کا ٹکٹ نہیں ہے جو انسان اس زندگی میں چاہتے ہیں بلکہ یہ ابدی زندگی کا ٹکٹ ہے۔ ہماری خواہش یہ نہیں ہونی چاہیے کہ ہم زمین پر اپنی بہترین زندگی گزاریں بلکہ ہم پولس رسول کا رویہ اپنائیں جس نے "جس بھی حالت میں وہ تھا اُس پر راضی ہونا "سیکھا (فلپیوں 4باب 11آیت )۔
English
کیا " نیم اِٹ کلیم اِٹ " کی تعلیم بائبلی ہے ؟