سوال
مجھے خودکشی کیوں نہیں کرنی چاہیے؟
جواب
ایسے لوگوں کے حوالے سے ہم بہت زیادہ دُکھ اور ہمدری محسوس کرتے ہیں جنہوں نے کبھی بھی خودکشی کے ذریعے سے اپنی زندگی کو ختم کرنے کے بارے میں سوچا ہو ۔ اگر ابھی اِسی وقت آپ ایسا کچھ سوچ رہے ہیں تو یہ بات یا آپ کے دل کا یہ خیال بہت سارے جذبات و احساسات جیسے کہ نا اُمیدی اور مکمل مایوسی سے جڑا ہوا ہے۔ شاید آپ محسوس کر رہے ہوں کہ آپ کسی بہت گہری کھائی میں ہیں اور آپ کو چیزوں کے بہتر ہونے کی ہر ایک اُمید مشکوک نظر آتی ہے۔ کسی کو بالکل کوئی پرواہ نہیں یا کوئی بھی سمجھ نہیں پا رہا کہ آپ کہاں سے آ رہے ہیں یعنی زندگی میں آپ نے کیسی تگ و دو کی ہے۔ اب بس زندگی جینے کے قابل نہیں ۔۔۔یا پھر کیا یہ جینے کے قابل ہے؟
اگر آپ چند لمحوں کے لیےاِسی وقت خُدا کو اپنی زندگی کے حقیقی خُدا کے طور پر خیال کریں تو وہ خود یہ بات ثابت کر دے گا کہ وہ حقیقت میں کتنا بڑا خُدا ہے ، "کیونکہ خُدا کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے"(لوقا 1باب 37آیت)۔ غالباً ماضی کے جو گھاؤ ہیں اُن میں درد باقی ہے اور اُن کی وجہ سے رَد کئے جانے یا اکیلے چھوڑ دئیے جانے کے احساس نے آپ پر غلبہ پا لیا ہے۔ ایسا احساس آپ کو خود ترسی، غصے ، کڑواہٹ، کینہ پروری اور انتقام یا پھر ایسے غیر صحت مند اندیشوں کی طرف لے کر جا سکتا ہے جس نے آپ کے کچھ بہت ہی اہم رشتوں یا تعلقات میں پہلے سے کئی پیچیدگیاں اور مسائل پیدا کر دئیے ہیں۔
آپ کو کیوں خودکشی نہیں کرنی چاہیے؟میرے دوست ، زندگی میں چاہے کتنے ہی بڑے مسائل اور پریشانیاں کیوں نہ آ جائیں، یاد رکھو کہ ایک محبت کرنے والا خُدا موجود ہے جو آپ کا انتظار کر رہا ہے کہ وہ خود آپکی مدد اور رہنمائی کرتے ہوئے مایوسی کی سُرنگ میں سے گزار کر اُس پار لے جائے جہاں پر ایک حیرت انگیز نور مو جود ہے۔ وہ ہی آپ کی حتمی اور پختہ اُمید ہے اور اُس کا نام یسوع ہے۔
یسوع خُدا کا گناہوں سے مبّرہ بیٹا ہے لیکن ہر طرح کے دُکھ ، پریشانیوں اور ذلت میں وہ آپ کے ساتھ ہے۔ یسعیاہ نبی نے اپنی کتاب کے 53باب 2-6آیات میں اُس کی بابت لکھاتھا کہ "وہ آدمیوں میں حقیر و مردُود، مردِ غمناک اور رنج کا آشنا تھا۔"اُس کی زندگی دُکھوں اور تکالیف سے بھری ہوئی تھی۔ لیکن وہ سب دُکھ جو اُس نے اُٹھائے اُس کی اپنی وجہ سے نہیں تھے بلکہ وہ سب ہمارے گناہوں کی وجہ سے تھے۔ اُس کو چھیدا گیا، اُسے بُری طرح مارا کوٹا گیا، اُسے صرف ہمارے گناہوں کی وجہ سے کُچلا گیا۔ تاکہ اُس کے دُکھ اُٹھانے اور مار کھانے کی بدولت ہماری زندگیاں بچائی جا سکیں اور ہم رُوحانی طور پر مکمل ہو سکیں۔
میرے دوست! مسیح نے یہ سب اِس، لیے برداشت کیا تاکہ آپ کے سب گناہ معاف ہو سکیں۔ اِس وقت آپ جس بھی ملامت کا جتنا بھی بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے ہیں، جان لیں کہ اگر آپ اپنے گناہوں کا اُس کے سامنے اقرار کر کے اُسے اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول کر لیں تو وہ آپکو مکمل طور پر معاف کر دے گا۔ "اور مصیبت کے دِن مجھ سے فریاد کر۔ مَیں تجھے چھڑاؤں گا اور تُو میری تمجید کرے گا"(50زبور 15 آیت)۔ آپ نے اپنی زندگی میں جو کچھ بھی کیا ہے اُس میں سے کچھ بھی ایسا نہیں جس کی یسوع آپ کو معافی نہ دے سکے۔ اُس کے بہت ہی خاص اور چُنے ہوئے خادموں سے کچھ بہت ہولناک غلطیاں سرزد ہوئیں، جیسے کہ (موسیٰ سے) قتل، (داؤد بادشاہ سے) حرامکاری، بہت سارے لوگوں کو (پولس کی طرف سے ) جسمانی اور جذباتی نقصانات اُٹھانا پڑے۔ اِس کے باوجود اُنہیں مسیح میں گناہوں کی معافی اور کثر ت کی زندگی مل گئی۔ " اِس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے ۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں ۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں " (2 کرنتھیوں 5باب 17آیت)۔
آپ کو کیوں خودکشی نہیں کرنی چاہیے؟میرے دوست! خُدا اُس سب کی مرمت کرنے کے لیے اُس سب کو جوڑنے کے لیے تیار ہے جو ٹوٹ یا بگڑ گیا ہے، یعنی یہ پریشانیوں بھری زندگی جو اِس وقت آپ جی رہے ہی، یہ زندگی جس کو آپ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ یسعیاہ 61باب1-3آیات میں خُدا کا بندہ لکھتا ہے کہ " خُداوند خُدا کی رُوح مجھ پر ہے کیونکہ اُس نے مجھے مَسح کیا تاکہ حلیموں کو خُو ش خبری سناؤں ۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہ دِلوں کو تسلّی دُوں ۔ قیدیوں کے لیے رہائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کروں۔تاکہ خُداوند کے سالِ مقبول کا اور اپنے خُدا کے اِنتقام کے روز کا اِشتہار دُوں اور سب غمگینوں کو دِلاسا دُوں۔صیّون کے غمزدوں کے لئے یہ مُقرر کر دُوں کہ اُن کو راکھ کے بدلے سہرا اور ماتم کی جگہ خُوشی کا روغن اور اُداسی کے بدلے ستایش کا خلعت بخشوں ۔"
خُداوند یسوع کے پاس آئیں اور جب آپ اُس پر اپنی زندگی میں نیاکام کرنے کے لیے بھروسہ کرتے ہیں تووہ آپ کی زندگی کی خوشی اور اُس کی افادیت کو بحال کر دے گا۔ وہ وعدہ کرتا ہے کہ وہ خوشی جو آپ کی زندگی سے کھو چکی ہے وہ اُسے بحال کر دے گا اور آپ کو قائم رکھنے کے لیے وہ آپکو ایک نئی رُوح عطا کرے گا۔ آپ کا ٹوٹا ہوا دل اُس کے لیے بہت زیادہ قیمتی ہے۔ " شکستہ رُوح خُدا کی قربانی ہے۔ اَے خُدا تُو شکستہ اور خستہ دِل کو حقیر نہ جانے گا "(51 زبور 12، 15-17آیات)۔
کیا آپ خُداوند کو اپنے خُدا اور چرواہے کے طور پر قبول کریں گے؟ وہ اپنے کلام کے وسیلے سے – شاید ایک وقت میں ایک چیز کے لیے – آپکے خیالات اور آپ کے قدموں کی رہنمائی کرے گا۔ " مَیں تجھے تعلیم دُوں گا اورجس راہ پر تجھے چلنا ہو گا تجھے بتاؤں گا ۔ مَیں تجھے صلاح دُوں گا ۔ میری نظر تجھ پر ہو گی"(31 زبور 8آیت)۔ "اور تیرے زمانہ میں امن ہو گا ۔ نجات و حِکمت اور دانش کی فراوانی ہو گی ۔ خُداوند کا خوف اُس کا خزانہ ہے" (یسعیاہ 33باب6آیت)۔ مسیح میں آنے کے بعد بھی آپ کی زندگی میں کئی طرح کی جدوجہد ہوگی، لیکن اب آپ کی زندگی میں اُمید بھی ہوگی۔ وہ ایک ایسا دوست ہے " جو بھائی سے زِیادہ محبّت رکھتا ہے" (امثال 18باب 24آیت)۔ دُعا ہے کہ جس وقت آپ فیصلہ کریں تو خُدا کا فضل آپ کی زندگی میں ہو۔
اگر آپ خُداوند یسوع پر اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لانا چاہتے ہیں تو اپنے دِل میں یہ الفاظ خُدا کی حضوری میں بولیں: "خُداوند خُدا، مجھے تیری عطا کردہ زندگی کی ضرورت ہے۔ مجھے وہ سب کچھ معاف فرما جو مَیں نے کیا ہے۔ مَیں اپنا ایمان خُداوند یسوع مسیح پر رکھتا ہوں اور یہ ایمان رکھتا ہوں کہ وہ میرا نجات دہندہ ہے۔ مجھے پاک کر، شفا دے اور میری زندگی میں میری خوشی کو دوبارہ بحال کر دے۔ تیری محبت اور میری خاطر خُداوند یسوع مسیح کے صلیب پر جان دینے کے لیے تیرا شکر ہو۔
جو کچھ آپ نے یہاں پر پڑھا ہے کیا اُس کی روشنی میں آپ نے خُداوند یسوع کی پیروی میں چلنے کا فیصلہ کیا ہے؟اگر ایسا ہے تو براہِ مہربانی نیچے دئیے ہوئے اُس بٹن پر کلک کیجئےجس پر لکھا ہوا ہے کہ "آج مَیں نے مسیح کو قبول کرلیا ہے۔"
English
مجھے خودکشی کیوں نہیں کرنی چاہیے؟