settings icon
share icon
سوال

بیرونِ جسم پرواز کے تجربے / رُوح میں سفر کرنے کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟

جواب


"بیرون ِ جسم " پرواز کے تجربے کے بارے میں معلومات نہایت وسیع بھی ہیں اور شخصی بھی ۔ وِیکیپڈیا کے مطابق ہر دس میں سے ایک شخص کا دعویٰ ہے کہ اس نے بیرون ِ جسم پرواز کا تجربہ کیا ہے ۔ بیرونِ جسم پرواز کے تجربات کی وسعت " غیر ارادی بیر ون ِ جسم پرواز "کے تجربات یا قریب الموت کے تجربات جو ذہنی دباؤ ، چوٹ یا حادثے کے بعد یا اس کے دوران ہوتے ہیں ، سے لے کر " رُوح میں سفر کرنے " تک پھیلی ہوئی ہے۔ جس میں ایک شخص ارادی طور پر اپنے جسم کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایک ایسے رُوحانی عالم(رُوحانی میدان ) میں چلا جاتا ہے جہاں اُس کے مطابق اُسے سچائی اور وضاحت مل سکتی ہے۔

چند ایک مشہور مسیحیوں نے بھی ایسا تجربہ کیا ہے جسے موجودہ دنیا میں بیرونِ جسم پرواز کا تجربہ کہا جاتا ہے ، جن میں پولس رسول سب سے نمایاں ہے۔ وہ 2کرنتھیوں 12باب 1-4آیا ت میں کہتا ہے کہ"مجھے فخر کرنا ضرور ہُوا اگرچہ مفید نہیں۔ پس جو رویا اور مُکاشفے خُداوند کی طرف سے عنایت ہُوئے اُن کا مَیں ذِکر کرتا ہُوں۔ مَیں مسیح میں ایک شخص کو جانتا ہُوں چَودہ برس ہُوئے کہ وہ یکایک تیسرے آسمان تک اُٹھا لِیا گیا۔ نہ مجھے یہ معلُوم کہ بدن سمیت نہ یہ معلُوم کہ بغیر بدن کے۔ یہ خُدا کو معلُوم ہے۔ اور مَیں یہ بھی جانتا ہُوں کہ اُس شخص نے (بدن سمیت یا بغیر بدن کے یہ مجھے معلُوم نہیں۔ خُدا کو معلُوم ہے۔) یکایک فردَوس میں پہنچ کر اَیسی باتیں سُنیں جو کہنے کی نہیں اور جن کا کہنا آدمی کو روا نہیں۔ مَیں اَیسے شخص پر تو فخر کرُوں گا لیکن اپنے آپ پر سوا اپنی کمزورِیوں کے فخر نہ کرُوں گا "۔ اس حوالے کی ابتدائی آیات میں پولس اپنے "فخر" یا اُن باتوں کی فہرست پیش کرتا ہے اور پہلے تو یوں لگتا ہے جیسے وہ کچھ اچھے کامو ں یا اعمال پر انحصار کر رہا ہے جو اُسے فردوس میں لے جانے کا باعث تھے لیکن بعد میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ سارا اعتقاد خُدا کی ذات پر رکھتا تھا۔ اگرچہ یہاں ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی اور شخص کا ذکر کر رہا ہے، بہرحال عالمین اس بات پر متفق ہیں کہ وہ ضمیر غائب کا استعمال کرتے ہوئےاپنی بات کر رہا ہے۔ بیرونِ جسم پرواز کے تجربات سنسنی خیز ہوتے ہیں لیکن جیسا کہ پولس بیان کرتا ہے کہ" اگرچہ مفید نہیں"۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اُس کا بیرون جسم پرواز کاتجربہ حقیقی نہیں تھا بلکہ اُ س کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود اپنے آپ کو یا دوسروں کو کسی طرح کا حقیقی فائدہ پہنچانے کے لیے اس پر انحصار نہیں کر رہا ہے ۔

غیر ارادی بیرونِ جسم پرواز کےکسی تجربے یا قریب الموت کے کسی تجربے کو بالکل اسی طرح سمجھاجانا چاہیے جیسے ایک مسیحی اپنی زندگی میں کوئی خواب دیکھتا ہے – ایک ایساغیر واضح مظہر جو ایک اچھی کہانی تشکیل دے سکتا ہے مگر ہمیں سچائی فراہم نہیں کرتا ۔ خداکا کلام وہ واحد مقام ہے جہاں ہمیں حتمی سچائی ملتی ہے ۔ دیگر تمام ذرائع انسان کے شخصی بیانات یا تشریحات پر مبنی ہیں جنہیں ہم اپنے محدود ذہنوں سے دریافت کر سکتے ہیں ۔

ارادی طور پر بیرون ِ جسم پرواز کا کو ئی تجربہ یا " رُوح میں سفر" کرنا رُوحانی لحاظ سے خطرناک ہے ۔ رُوحانی دنیا سے رابطہ قائم کرنے کے لیے جو شخص رُوح میں سفر کی مشق یا بیرون ِ جسم پرواز کے تجربے کے حصول کی کوشش کررہا ہوتا ہے وہ علمِ الاسرا ر پر عمل کر رہا ہوتا ہے ۔ بیرون ِ جسم پرواز کی دو اقسام ہیں ۔ پہلی قسم کو" فیزنگ" ماڈل کہا جاتا ہے جس میں انسان دماغ کے اُس حصے تک رسائی حاصل کرنے کے وسیلہ سے نئی رُوحانی سچائی تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے جو روز مرہ کی زندگی کے دوران " بند " ہو چکا ہوتا ہے ۔ یہ عمل بدھ مت یا مابعد از جدیدیت اور اس عقیدے سے جڑا ہوا ہے کہ روشن خیالی اپنی ذات کے اندرجانکنے سے حاصل ہوتی ہے ۔ دوسری قسم کو " تصّوفی/پُراسرار"ماڈل کہا جاتا ہے جس کو عمل میں لانے والا شخص جسم سے مکمل طور پر باہر نکلنے کی کوشش میں ظاہری دنیا سے منقطع ہو کر وجدانی عالم میں چلا جاتا ہے ۔

بائبل علم ِ الاسرار کی مشق یا جادو گری کے خلاف واضح طور پر خبردار کرتی ہے اور اس انتباہ کا ارادی طور پر بیرونِ جسم پرواز کے تجربات اور رُوح میں سفر کرنے پر اطلاق کیا جاسکتا ہے ( دیکھیں گلتیوں 5باب 19-20آیات)۔ خدا کے احکامات ہمیشہ ہماری بھلائی کےلیے ہوتے ہیں اور وہ ہمیں علمِ الاسرار کی مشق کرنے سے دُور رہنے کا حکم دیتا ہے ۔ رُوحانی دنیا تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں اس بات کا بہت زیادہ امکان پایا جانا ہے کہ کوئی شخص اُن بد اَرواح کے لیے دروازہ کھول سکتا ہے جو خدا کے بارے میں جھوٹ بولتی ہیں اور ہمارے ذہنوں کو الجھا دیتی ہیں ۔ کلامِ مقدس کے مطابق بیرونِ جسم پرواز کے تجربات کا فیزنگ ماڈل بھی بیکار ہے ۔ یرمیاہ 17باب 9آیت فرماتی ہے کہ "دِل سب چیزوں سے زِیادہ حیلہ باز اور لاعِلاج ہے۔ اُس کو کَون دریافت کر سکتا ہے؟۔ انسان کے محدود ذہن کے اندر لا محدود حکمت کی تلاش کرنا بیکار ہے ۔

غیر ارادی بیرونِ جسم پرواز کے تجربات کچھ حالیہ کتب اور فلموں میں ظاہر ہوئے ہیں ۔ پادری ڈان پائپر کی ایک مشہور کتاب 90 Minutes in Heaven (90 منٹ آسمان پر) اس کی ایک مثال ہے ۔ پائپر بیان کرتا ہے کہ ایک شدید کار حادثے کے بعد اصل میں اُس نے بیرون ِ جسم پرواز کا ایک تجربہ کیا تھا جس دوران اُسے یقین ہے کہ وہ مر گیا تھا اور نوے منٹ کے لیے فردوس میں چلا گیا تھا۔ یہ بات ابھی متنازعہ اور زیر بحث ہے اور خدا کے سوا کوئی بھی اس بارے میں نہیں جانتا کہ پائپر نے حقیقت میں فردوس کا مشاہد ہ کیا تھا یا وہاں وقت گزارا تھا یا نہیں ۔ علمِ الہیات کے لحاظ سے بات کی جائے تو پائپر اپنے تجربے سے جو نتیجہ اخذ کرتا ہے اِس میں سنگین مسئلہ پایا جاتا ہے ۔ وہ قارئین کو بتاتا ہے کہ اب جبکہ وہ فردوس میں رہ چکا ہے وہ جنازوں میں غمزدہ لوگوں کو پہلے کی نسبت زیادہ بہتر الفاظ میں تسلی دے سکتا ہے ۔ پائپر کی نیت اچھی ہے : وہ لوگ کو اُمید دینا چاہتا ہے ۔ تاہم یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس کا شخصی تجربہ اُسے دوسرے لوگوں کو فردوس کی اُمید سنانے کا زیادہ اختیار دیتا ہے ۔ کلامِ مقدس بذات خود بغیر ہمارے تجربات کے بااختیار ہے ۔

آخر میں بیرونِ جسم پرواز کا تجربہ نہ تو ہمیں سچائی فراہم کرے گا اور نہ ہی علم ۔ اگر کسی مسیحی کو اپنی زندگی میں غیر ارادی بیرونِ جسم پرواز کا تجربہ حاصل ہوتا ہے تو اُسے بالکل ایک خواب کے زمرے میں سمجھنا بہتر ین حکمت ِ عملی ہو گی – جو ممکنہ طور پر ایک دلچسپ تجربہ ہو سکتا ہے لیکن سچائی کا ایک قابلِ اعتماد ذریعہ نہیں ہے ۔مسیحیوں کو بیرونِ جسم پرواز کے تجربا ت یا رُوح میں سفر کرنے کی مشق کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔ ہمیں سچائی کو صرف خدا کے کلام میں تلاش کرنا چاہیے جیساکہ یسوع یوحنا 17باب 17 آیت میں دُعا کرتا ہے "اُنہیں سچّائی کے وسیلہ سے مُقدّس کر۔ تیرا کلام سچّائی ہے"۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بیرونِ جسم پرواز کے تجربے / رُوح میں سفر کرنے کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries