سوال
مَیں مسترد/نامنظور /رَد کئے جانے کے احساسات پر کیسے غالب آ سکتا/سکتی ہوں ؟
جواب
ہم سب مایوسی اور رَد کیے جانے کے احساسات کا شکار ہوتے ہیں اور یہ بات خاص طور پرکسی سے تعلق ٹوٹنے کے بعد زیادہ سچ ثابت ہوتی ہے۔ تاہم نئے سرے سے پیدا ہونے والے ایمانداروں کے طور پر ہمارے پاس خدا کے کلام کی صورت میں ایک ایسا وسیلہ موجود ہے جو اِس طرح کی صورتحال میں ہمارے لیے راحت کا باعث بنتا ہے اور ہمارے لیے چیزوں کی وضاحت بھی کرتا ہے۔ کسی ایک شخص کی طرف سے رَد کئے جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ناقابل محبت ہیں۔ہم اُس ایک بار مسترد کئے جانے کو اِس بات کا تعین کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں کہ ہم رَد کئے جانے کے باعث کیسا محسوس کرتے ہیں اور پھر اُس احساس کو اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ ہمیں یہ سیکھنے میں مدد کرے کہ ہم اصل میں کون ہیں ، یا پھر ہم اُسے اپنے پسِ پشت ڈالتے ہوئے اُس چیز کے لیے آگے بڑھ سکتے ہیں جو اِن سب باتوں سے کہیں زیادہ دیرپا ہے۔
ابھی وہ چیز کیا ہے؟ مسیحیوں کے لیے وہ چیز مسیح میں ہمارا مقام ہے۔ جب ہم نئے سرے سے پیدا ہوتے ہیں تو اُس صورت میں ہم قبول کئے گئے ہیں۔ "ہمارے خُداوندیسو ع مسیح کے خُدا اور باپ کی حمد ہو جس نے ہم کو مسیح میں آسمانی مقاموں پر ہر طرح کی رُوحانی برکت بخشی۔چُنانچہ اُس نے ہم کو بنایِ عالَم سے پیشتر اُس میں چُن لِیا تاکہ ہم اُس کے نزدِیک مُحبّت میں پاک اور بے عیب ہوں۔اور اُس نے اپنی مرضی کے نیک اِرادہ کے موافق ہمیں اپنے لئے پیشتر سے مقرر کِیا کہ یسو ع مسیح کے وسیلہ سے اُس کے لے پالک بیٹے ہوں۔تاکہ اُس کے اُس فضل کے جلال کی ستایش ہو جو ہمیں اُس عزِیز میں مفت بخشا " (افسیوں 1باب3-6آیات)۔
حالانکہ ہم نہ تو اِس کے مستحق ہیں اور نہ ہی ہم اُسے اپنے آپ حاصل کر سکتے ہیں (افسیوں 2باب8-9آیات)، خُداوند یسوع مسیح نے ہمیں ہر طرح کی رُوحانی برکت بخشی ہے اور ہمیں خُدا باپ کے حضور میں قابلِ قبول بنایا ہے۔ یہ قبولیت خُدا کے فضل کا تحفہ ہے اور یہ کسی بھی طرح کے دوسرے "احساسات" سے بالا ہے جو ہمارے دِل و دماغ میں آ سکتے ہیں کیونکہ اِس کی بنیاد ہماری طرف سے کی گئی کسی انسانی اُمید پر نہیں بلکہ مسیح میں ہمارے علم کی بنیاد پر ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب سچ ہے کیونکہ خُدا کا کلام ہمیں یہ بتاتا ہے اور جب ہم اِس سچائی کو ایمان کے وسیلے سے اپناتے ہیں تو یہ ہمارے دِلوں اور زندگیوں میں حقیقت کا روپ دھار لیتی ہے۔
اپنے احساسات کی بنیاد پر اِس دُنیا کے اندر چلنا ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنے دل کو ہتھیلی پر لیے پھرتا ہے۔ ایسے میں ہمارا دُکھ اُٹھانا اور ہمارا مایوس ہونا بالکل یقینی بات ہے کیونکہ ہم گناہ میں گری ہوئی اِس دُنیا کے اندر رہتے ہیں۔ ابھی اِس صورت میں ہمیں جس دُکھ اور حوصلہ شکنی کا سامنا ہوتا ہے اُس کے ساتھ ہم جس طرح سے نمٹنے کا انتخاب کرتے ہیں اُس سے یا تو ہم خُداوند کے ساتھ اپنے سفر میں مزید مضبوط ہونگے یا پھر ہم اُسی زخمی حالت میں اِس دُنیا کے اندر دوڑے پھریں گے۔ دونوں باتوں کا انحصار ہمارے اپنے چناؤ پر ہوگا۔خُدا ہمارے لیےاِس علم کے ساتھ ایسی حوصلہ شکنی کے دَور میں سے گزرنا ممکن بناتا ہے کہ اُس کی دستگیری ہماری زندگیوں کے لیے موثر طور پر کام کرے گی۔ جب ہم اُس پر انحصار کرتے ہیں تو اُس کا فضل اور تسلی ہماری ہوتی ہے۔ مسیح کے وسیلےنئے سرے سے پیدا ہونے والے خُدا کے ہر ایک فرزند کے پاس یہ استحقاق اور برکات موجود ہیں، لیکن اِن کو استعمال کرنا ہمارا پنا انتخاب ہوتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسےہمارے بینک اکاونٹ کے اندر ایک ملین ڈالر موجود ہوں لیکن اِس کے باوجود ہم فاقوں سے مرنے کا انتخاب کریں کیونکہ ہم اُس دولت کو استعمال نہیں کرتے۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سچ ہے کہ جس چیز کو ہم جانتے نہیں ہم اُسے استعمال بھی نہیں کر سکتے۔ اِس لیے ہر ایک ایماندار کو چاہیے کہ وہ اُس خُدا کو جانے جو ہمیں جانتا ہے، ہم سے محبت کرتا ہےا ور اُسے جاننے کا مطلب صرف خُدا کے کلام کی سرسری پڑھائی نہیں بلکہ ایسا گہرا مطالعہ ہے جو ہمارے رُوحانی نظریات کو تبدیل کرتا ہے (2 تیمتھیس 3باب16-17آیات) اور ہمیں تیار کرتا ہے کہ ہم ایمان میں چلنے کی حقیقت کو جانتے ہوئے اِس زندگی کی مشکلات کا سامنا کر سکیں۔
بطورِ ایماندار ہماری ذات کی تعریف ہماری ماضی کی ناکامیوں، ہماری حوصلہ شکنی یا دوسرے لوگوں کی طرف سے ہمارے رَد کئے جانے کی بناء پر نہیں ہوتی۔ بلکہ ہماری تعریف خُدا کے ایسے فرزندکے طور پر ہوتی ہے جو نئے سرے سے پیدا ہونے کے باعث رُوحانی زندگی کے نئے پن کا تجربہ رکھتے ہیں، جو ہر طرح کی رُوحانی برکات سے نوازے گئے، اور مسیح میں قبول کئے گئے ہیں۔ جب فتح مند زندگی کی بات ہوتی ہے تو یہ نئے سرے سے پیدا ہونا ہی سب سے زیادہ فرق ڈالنے والی حقیقت ہوتی ہے۔ خُدا نے ہم میں سے ہر ایک کے لیے ایسی منفرد قسم کے مواقع پیدا کر رکھے ہیں تاکہ ہم اِس زندگی کی "تمام چیزوں" کا سامنا کر سکیں اور ہر طرح کے حالات میں سے گزر سکیں۔ دُنیا کی مشکلات میں سے ہم یا تو اپنی ہی قوت کے بل بوتے پر گزرنے کی کوشش کر سکتے جسے پولس رسول نے "خون اور گوشت" کہا ہے یا پھر ہم خُدا کی طرف سے مہیا کردہ اُس قوت کے ساتھ گزر سکتے ہیں جو اُس نے رُوح القدس کے وسیلہ سے ہمیں عطا کی ہے۔ خُدا نے ہمیں اپنے سب ہتھیار عطا کئے ہیں (افسیوں 6باب11-18آیات)، لیکن ابھی یہ ہماری اپنی مرضی ہے کہ ہم ایمان کے ساتھ اُنہیں پہنیں یا نہ پہنیں۔
اِس لیے اگر آپ خُدا کے فرزند ہیں تو عین ممکن ہے کہ آپ اِس زندگی کے دوران حوصلہ شکنی کا شکار ہوں، لیکن بادشاہ کا فرزند ہونے کے ناطے آپ کو یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ حوصلہ شکنی یا رَد کیا جانا آپ کی راہ میں آنے والی ایک معمولی سی ٹکر ہے۔ ابھی انتخاب آپ کے پاس ہے کہ آپ اُس ٹکر کو اِس بات کی اجازت دیں کہ وہ آپ کو آپکی راہ سے ہٹا دے اور پھر آپ زخمی حالت میں چلتے پھریں یا پھر آپ خُدا کے فرزند ہونے کے استحقاق کا دعویٰ کرتے ہوئے اُس کے فضل میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اپنے آپ کو معاف کرنے اور دوسروں کو معاف کرنے کا جو تحفہ ہے آپ اُسے دوسروں کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں کیونکہ یہ وہ تحفہ ہے جو آپ کو خُداوند یسوع مسیح کی طرف سے دیا گیا ہے (افسیوں 4باب32آیت)۔
English
مَیں مسترد/نامنظور /رَد کئے جانے کے احساسات پر کیسے غالب آ سکتا/سکتی ہوں ؟