سوال
پیگن /مظاہر پرست کون ہے؟ مظاہر پرستی کیا ہے ؟
جواب
مسیحی نقطہ نظر سے مظاہر پرستوں کی عموماً ایسے لوگوں کے طور پر تصویر کشی کیا جاتی ہے جو کسی بھی ایسی مذہبی تقریب، عمل یا مشق میں ملوث ہیں جو واضح طور پر مسیحی نہیں ہے۔ اسی طرح یہودی اور مسلمان بھی اپنے مذہب سے باہر والوں کی وضاحت کے لیے پیگن/مظاہر پرست کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہیں۔ دیگر لوگ مظاہر پرستی کی اصطلاح کو بدھ مت، ہندو مت، یہودیت اور مسیحیت سے باہر کسی بھی مذہب کے طور پر بیان کرتے ہیں۔جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مظاہر پرست وہ شخص ہے جس کا کوئی مذہب نہیں ہے۔
لفظ پیگن لاطینی لفظ پیگنس سے ماخوذ ہے جس کا مطلب "ملکی باشندہ" ہے ؛ اورمظاہر پرستی کثرت پرستی یا ایک سے زیادہ دیوتاؤں کی عبادت کرنے کی طرف اشارہ کرسکتی ہے جیسا کہ قدیم روم میں ہوتا تھا ۔ کسی مظاہر پرست کو ایک ایسا شخص سمجھا جاتا ہے جس کا اصولاًکوئی مذہب نہیں ہوتا اور جو دنیاوی لذتوں اور مادی مال و دولت کے حصول میں مبتلا ہو ؛کوئی ایسا شخص جو جنسی لذتوں میں مسرور ہو؛ کوئی لذت پسند یا خود غرض شخص ۔ نیو پیگن ازم /نئی مظاہر پرستی ایک اور زیادہ جدید اصطلاح ہےجو مظاہر پرستی کی کچھ ہم عصر اشکال جیسے وِکّا، ڈرُوڈری اور گوائڈن کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
جدید "مظاہر پرستانہ " مشقیں اصل میں اس لحاظ سے اِن کی قدیم روایات کی طرح ہی ہیں کہ یہ عقیدہ ِ لذتیت - ہر چیز کو ترک کر کے جنسی تسکین اور خود پسندی اور خوشی اور لذت کی جستجوکرنے پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے ۔ قدیم زمانے میں جنسی تقریبات مظاہر پرستانہ مذاہب کا ایک بڑا حصہ تھیں۔ پرانا عہد نامہ ان گمراہ کُن مذاہب کا ذکر استثنا 23باب 17آیت ، عاموس 2باب، 7-8آیات اور یسعیاہ 57باب 7-8آیات جیسے حوالہ جات میں کرتا ہے۔
اگرچہ وہ اپنے طرز عمل اور عقائد میں الگ الگ اور متنوع ہیں مظاہر پرستانہ مذاہب کچھ اِن مشتر کہ عقائد پر قائم ہیں۔ مثال کے طور پر:
• طبعی دنیا ایک اچھی جگہ ہے جس سے ہر کسی کو لطف اندوز ہونا چاہیے ۔
• ہر کسی کو اِس دھرتی ماں کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
• الوہیت خود کو دنیا کے ہر پہلو میں عیاں کرتی ہے۔
• ہر وجود، انسان اور جانور، الٰہی ہستی سے ماخوذہے۔ اس طرح ہر کوئی دیوتا اور دیوی ہے۔
• زیادہ تر مظاہر پرستانہ مذاہب میں گرو یا مسیحا نہیں ہوتے ہیں۔
• عقیدے کو ترجیح دینا ہر شخص کی ذمہ داری ہے۔
• مظاہر پرستانہ عبادت میں شمسی اور قمری چکر اہمیت کے حامل ہیں۔
مظاہر پرستی کی ہر شکل غلط عقیدہ ہے۔ روم کی کلیسیا کے ایمانداروں کے نام اپنے خط میں پولس رسول نے سچائی سے اس انحراف کے بارے میں بات کی ہے (رومیوں 1باب 22-27آیات )۔ پولس رسول نے اس خط میں جن لوگوں کو بیان کیا ہے وہ خالق کی بجائے تخلیق کردہ چیزوں کی پرستش کرنے والے دنیاوی اور مادہ پرست تھے۔ اُنہیں نے نہ صرف درختوں، جانوروں اور پتھروں کی پرستش کی بلکہ وہ اپنے جذبا ت میں لطف اندوز ہونے کے لیے اپنے بدنوں کو ناروا جنسی مشقوں میں بے حرمت کرنے کی حد تک گئے ۔ اس کے بعد پولس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا اور اِس کا کیا نتیجہ ہے :
" جسطرح اُنہوں نے خُدا کو پہچاننا ناپسند کِیا اُسی طرح خُدا نے بھی اُن کو ناپسندِیدہ عقل کے حوالہ کر دیا کہ نالائِق حرکتیں کریں"(رومیوں 1باب 28آیت)۔
عام مفروضوں کے باوجود زیادہ تر مظاہر پرستوں کا دعویٰ ہے کہ وہ شیطان پر یقین نہیں رکھتے۔ تاہم اِس میں کوئی شک نہیں کہ اُن پر اثر و رسوخ اور اختیار کا بنیادی منبع شیطان ہے۔ اگرچہ وہ اس کا انکار کریں گے لیکن وہ اپنی دنیاوی اور جنسی مشقوں میں اُسے معبود مانتے ہیں۔ پولس رسول ہمیں واضح طور پر بتاتا ہے کہ شیطان اپنی طاقت، اپنے نشانوں ، اپنے فریب اور اپنے جھوٹ کے وسیلے خدا سے دُور لوگوں کی زندگیوں میں کس طرح کام کرتا ہے:
" جس کی آمد شیطان کی تاثِیر کے مُوافق ہر طرح کی جھوٹی قدرت اور نِشانوں اور عجیب کاموں کے ساتھ۔ اور ہلاک ہونے والوں کے لئے ناراستی کے ہر طرح کے دھوکے کے ساتھ ہو گی اِس واسطے کہ اُنہوں نے حق کی محبّت کو اِختیار نہ کِیا جس سے اُن کی نجات ہوتی۔ اِسی سبب سے خُدا اُن کے پاس گمراہ کرنے والی تاثِیر بھیجے گا تاکہ وہ جھوٹ کو سچ جانیں۔ اور جتنے لوگ حق کا یقین نہیں کرتے بلکہ ناراستی کو پسند کرتے ہیں وہ سب سزا پائیں" (2تھسلنیکیوں 2باب 9-12آیات)۔
اِن مظاہر پرستانہ مشقوں میں شیطان پوری طرح سے فعال اور ظاہرہے۔ یہ بات نہ صرف پہلی صدی کی کلیسیا کے زمانہ میں واضح تھی بلکہ آج کی مابعد جدیدیت کی دنیا میں بھی واضح ہے ۔ خداوند سے واقف وفادار ایمانداروں کے نزدیک مظاہر پرستانہ عبادت صرف اور صرف اِس دنیا کے حاکم شیطان کی طاقت اور فریب ہے (1 یوحنا 5باب 19آیت) جو "گرجنے والے شیرِ بَبر کی طرح ڈُھونڈتا پِھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے " ( 1پطرس 5باب 8 آیت)۔ اس لیے مظاہر پرستی سے بچنا چاہیے۔
English
پیگن /مظاہر پرست کون ہے؟ مظاہر پرستی کیا ہے ؟