سوال
کیا پانجیہ کا نظریہ ممکن ہے ؟
جواب
پانجیہ کا نظریہ یہ ہے کہ زمین کا تمام ٹھوس حصہ پہلے ایک ہی بڑے دیو ہیکل براعظم کی شکل میں جُڑا ہوا تھا۔ دُنیا کے نقشے کو دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے براعظم ایک بہت بڑی پہیلی کے ٹکڑے ہوں (مثال کے طور پر افریقہ اور جنوبی امریکہ) جنہیں آسانی کے ساتھ باہمی طور پر جوڑا جا سکتا ہے۔ کیا بائبل کے اندر پانجیہ کا ذکر موجود ہے؟ واضح طور پر نہیں لیکن ممکنہ طور پر پیدایش 1باب9 آیت کسی ایسی چیز کا ذکر کرتی ہے جہاں پر لکھا ہوا ہے کہ :"اور خُدا نے کہا کہ آسمان کے نِیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہوکہ خشکی نظر آئے اور اَیسا ہی ہُؤا۔ " غالباً اگر تمام پانی "ایک جگہ جمع " کیا جاتا ہے تو خشک زمین بھی "ایک ہی جگہ " پر ہوگی۔ پیدایش 10باب25 آیت ذکر کرتی ہے کہ "۔۔۔ ایک کا نام فلج تھا کیونکہ زمین اُس کے ایّام میں بِٹّی "بعض لوگ پیدایش 10باب25 آیت کی طرف اِس ثبوت کے طور پر اشارہ کرتے ہیں کہ یہ زمین نوح کے طوفان کے بعد براعظموں میں تقسیم ہوئی تھی۔
اگرچہ یہ نظریہ ممکنہ طور پر ٹھیک ہو سکتا ہے لیکن مسیحی عالمگیر سطح پر اِس نظریے کو نہیں مانتے۔ کچھ لوگ پیدایش 10باب25 آیت کو اُس "تقسیم" کا حوالہ دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں جو بابل کے بُرج کی تعمیر کے وقت پر ہوئی تھی نہ کہ "براعظمی" علیحدگی کے ذریعے سے زمینی تقسیم کی۔ کچھ لوگ نوح کے طوفان کے بعد براعظموں کی ایک دوسرے سے علیحدگی کے نظریے سے اِس لیے اختلاف کرتے ہیں کیونکہ اُس وقت کے حساب سے دیکھا جائے تو جس رفتار سے براعظموں میں فاصلہ پیدا ہو رہا ہے اُس رفتار سے براعظم اِس جگہ پر نہ پہنچے ہوتے جہاں پر اِس وقت یہ ہیں۔ مزید برآں خُدا انسانوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے پوری دُنیا میں پھیلانے کے اپنے منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے مخصوص اوقات میں براعظموں کو زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ ایک دوسرے سے دور کرنے کی قدرت رکھتا ہے (پیدایش 11باب8 آیت)۔ ایک بار پھر بائبل واضح طور پر پانجیہ کا ذکر نہیں کرتی یا یوں کہہ لیں کہ ہمیں نہیں بتایا گیا کہ پانجیہ کس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا تھا۔
نوح کے طوفان کے بعد پانجیہ کا تصور ممکنہ طور پر اِس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ جانور اور انسان کس طرح سے مختلف براعظموں میں ہجرت کرنے کے قابل بنے تھے۔ اگر براعظم پہلے ہی جُدا ہو گئے تھے تو پھر کینگرو طوفانِ نوح کے بعد آسٹریلیا کیسے پہنچے تھے؟زمین کے کم عمر ہونے کے نظریے کے حامی زمینی پلیٹوں کی معیاری اور مستقل طور پر ایک دوسرے سے دور ہونے اور زمینی پلیٹوں کی تباہ کن ساختمائی کے نظریے
(دیکھئے http://www.answersingenesis.org/tj/v16/i1/plate_tectonics.asp) اور ہائیڈرو پلیٹ نظریے (دیکھئے http://www.creationscience.com/onlinebook/HydroplateOverview2.html) کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ دونوں چیزیں نوح کے طوفان کے تباہ کن پسِ منظر میں براعظموں کے ایک دوسرے سے دور جانے کے عمل کو تیز کرتی ہیں۔
تاہم مسیحی سائنسدانوں کی طرف سے ایک اور وضاحت پیش کی گئی ہے جس کے مطابق نوح کے طوفان کے بعد پانجیہ کی ضرورت نہیں ہے ۔ اِس نظریے کے مطابق بین البراعظمی نقل مکانی کا آغاز غالباً اُس وقت ہوا جب طوفانِ نوح کے دوران عہدِ برفانی میں اور اُس کے فوراً بعد سمندری حجم ابھی کم تھا کیونکہ زیادہ تر پانی ابھی تک قطبوں پر برف کی صورت میں منجمد حالت میں تھا۔ جس کی وجہ سے سمندر کی نچلی سطح نے براعظموں کی شیلفوں کو ننگا کر دیا اور زمین کے سارے ٹھوس حصے کو زمینی پُلوں کے ذریعے سے جوڑ دیا۔
تمام براعظموں کو ملانے والی کم گہرے پانی کی گزرگاہیں موجود ہیں (تھیں)۔ شمالی امریکہ، جنوب مشرقی ایشیا اور آسٹریلیا سبھی براعظم ایشیا کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ برطانیہ براعظم یورپ کے ساتھ منسلک ہے۔ کچھ مقامات پر یہ بین البراعظمی پُل ہماری موجودہ سطح سمندر سے صرف چند سو فٹ نیچے ہیں۔ اِس نظریے کا خلاصہ کچھ یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ : (1) طوفانِ نوح کے بعد عہدِ برفانی کا آغاز ہوا۔ (2) چونکہ پانی کی بڑی تعداد منجمد تھی اِس لیے اُسکی وجہ سے سمندر آ ج کے مقابلے میں بہت کم تھے۔ (3)سمندروں میں پانی کی کم سطح کی وجہ سے زمینی پُل مختلف براعظموں کو جوڑتے تھے۔ (4)انسان اور جانور اِن زمینی پُلوں پر سے مختلف براعظموں میں ہجرت کر کے چلے گئے ۔ (5)عہدِ برفانی ختم ہو گیا، برف پگھل گئی، سمندروں میں پانی کی سطح بڑھ گئی جس کے نتیجے میں زمینی پُل ڈوب گئے۔
چنانچہ اگرچہ بائبل مُقدس کے اندر پانجیہ کا واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا، لیکن بائبل میں پانجیہ کا امکان ضرور موجود ہے۔ معاملہ کچھ بھی ہو، اوپر پیش کیا گیا کوئی بھی نظریہ اِس بات کی قابلِ عمل وضاحت پیش کرتا ہے کہ کس طرح سے انسان اور جانور وسیع سمندروں کی بدولت جُدا براعظموں میں ہجرت کر کے جانے کے قابل ہوئے۔
English
کیا پانجیہ کا نظریہ ممکن ہے ؟