سوال
پلےجیئن ازم کیا ہے؟
جواب
پلے جیئن ازم (Pelagianism کے لیے پاکستانی مسیحی علماء"نظریہِ فلاغیت" کی اصلاح بھی استعمال کرتے ہیں)، یہ ایک غیر بائبلی تعلیم ہے جس کے مطابق آدم کا گناہ بنی نو ع انسان کی آئندہ نسلوں پر اثر انداز نہیں ہوا۔ پلے جیئن ازم کے مطابق آدم کا گناہ صرف اُسکا گناہ تھااور آدم کی نسل میں یہ گناہ آلودہ فطرت وراثتی طور پر منتقل نہیں ہوئی تھی۔ خُدا ہر انسانی جان کو براہ راست طور پر خلق کرتا ہے اور اِس لحاظ سے ہر انسانی جان کی ابتدا بے گناہی اور پاکیزگی کی حالت میں ہوتی ہے۔ پلے جیئن ازم بدعت کا دعویٰ ہے کہ ہم بُرے نہیں بلکہ بنیادی طور پر ہم اچھے ہیں۔
پلے جیئن ازم کو یہ نام ایک راہب پلے جیئس(Pelagius) کی وجہ سے دیا گیا ہےجو تیسری صدی کے آخر سے چوتھی صدی کے آغاز تک کے دور میں ہو گزرا ہے۔ پلے جیئس نے مسیحیوں میں مقدس زندگی کو فروغ دینے کی کوشش میں اپنے نام سے منسوب عقیدے کی تعلیم دینا شروع کی ۔ جب لوگ گناہ کرتے تھےتو پلے جیئس یہ عذر سُنتے سُنتےاُکتا گیا کہ " مَیں کچھ نہیں کر سکتاکیونکہ میری فطرت میں ہی بُرائی کرنا شامل ہے"۔ اِس عذر سے نمٹنے کےلیے پلے جیئس نے انسان کی آزاد مرضی اور خاص طور اِس تعلیم پر زور دیا کہ تمام گناہ نیکی یا بدی کے انتخاب کا نتیجہ ہیں ؛ ہر شخص آزادانہ طور ہر بار نیک کام کرنے کا انتخاب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اور چونکہ فطری گناہ یا موروثی گناہ جیسی کوئی چیز نہیں ہےلہذا ہم گناہ آلودہ فطرت کےلیے آدم پر الزام نہیں لگا سکتے۔ خُدا نے ہمیں نیک پیدا کیا ہے اس لیے گناہ کرنے کےلیے کسی بھی شخص کے پاس کبھی کوئی عذر نہیں ۔ اگر آپ پاک زندگی نہیں گزاررہے تو یہ اِس وجہ سے ہے کہ آپ اِس زندگی کےلیے سخت کوشش نہیں کر رہے ۔
پلے جیئن ازم بائبل کے بہت سے حوالہ جات کی مخالفت کرتا ہے ۔ رومیوں 5باب سختی سے اِس نظریے کی تردید کرتا ہے کہ آدم کا گناہ ہم پراثر انداز نہیں ہوا۔
• "پس جس طرح ایک آدمی کے سبب سے گناہ دُنیا میں آیا اور گناہ کے سبب سے موت آئی اور یُوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گناہ کیا" (12آیت)۔
• "ایک شخص کے گناہ سے بہت سے آدمی مر گئے" (15آیت)
• "کیونکہ ایک ہی کے سبب سے وہ فیصلہ ہو اجس کا نتیجہ سزا کا حکم تھا" (16آیت) ۔
• "کیونکہ جب ایک شخص کے گناہ کے سبب سے موت نے اُس ایک کے ذریعہ سے بادشاہی کی" (17آیت) ۔
• "غرض جیسا ایک گناہ کے سبب سے وہ فیصلہ ہوا جس کا نتیجہ سب آدمیوں کی سزا کا حکم تھا" (آیت 18) ۔
• "کیونکہ جس طرح ایک ہی شخص کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے" (آیت 19)۔
اِس کے علاوہ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہم پیدایش ہی سے گنہگار ہیں (51 زبور 5آیت)۔ تمام انسان گناہ کے باعث مرتے ہیں (حزقی ایل 18 باب 20آیت ؛ رومیوں 6 باب 23آیت)۔
پلےجیئن ازم کا کہنا ہے کہ انسان گناہ کی طرف رغبت کے ساتھ پیدا نہیں ہوتےجبکہ بائبل اِس کے برعکس فرماتی ہے (رومیوں 3باب 10-18آیات )۔ ہر شخص جو بچّوں کی پرورش کا تجربہ رکھتا ہے اِس حقیقت کی تصدیق کر سکتا ہے کہ بچّوں کو یہ سکھانا نہیں پڑتا کہ گناہ کیسے کرتے ہیں اِس کے برعکس اُنہیں مسلسل بڑی احتیاط سے سکھانا پڑتا ہے کہ گناہ سے کیسے باز رہنا ہے اور حکمت، دانشمندی اور راستی سے کیسے پیش آنا ہے۔
خُدا کے فضل کی بجائے انسانی آزاد مرضی اور قوتِ ارادی پر انحصار کرنا پلے جیئن ازم کی بنیادی غلطی ہے۔ اس دعوے کے باعث پلے جیئن ازم خُدا کے فضل کو بے اثر بنا دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ہم سب اپنے لیے پاکیزگی کا انتخاب کرنے کی پیدایشی قوت رکھتے ہیں ۔ بائبل فرماتی ہے کہ خُدا کے فضل کے وسیلہ سے نجات پانے سے پہلے ہم اپنے گناہ کے باعث مردہ ہوتے ہیں (افسیوں 2باب 1آیت )؛پلے جیئن ازم کا کہنا ہے کہ انسان اتنا بُرا نہیں ہے جتنا بُرا اُسے کہا جاتا ہے ۔ ہم خُدا کے احکام کی فرمانبرداری کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں اور اگر ہم اپنی حقیقی فطرت کو جانتے تو ہم خُد ا کو خوش کر سکتےتھے اور اپنے آپ کو بچا سکتے تھے ۔
پلے جیئن ازم اور اُس کی جھوٹی تعلیم کا اگسٹین نے نہ صرف بھرپور مقابلہ کیا تھا بلکہ 418عیسوی میں کارتھیج کی مجلس نے اِس تعلیم کی مذمت بھی کی تھی اور اسی سال پلے جیئس کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا تھا ۔ تاہم اُس وقت یہ تعلیم معدوم نہیں ہوئی تھی بلکہ 431عیسوی میں اِفِسُس اور بعد کی مجالس کو بار بار اِسے ردّ کرنا پڑا تھا ۔ پلے جیئن ازم کی بدعت آج بھی پائی جاتی ہے اور ہر اُس تعلیم میں نمودار ہوتی ہے جو یہ دعویٰ کرتی ہے کہ مسیح کی پیروی کرنا بنیادی طور پر ایک ایسا فیصلہ ہے جو ہم خُدا کے فضل کی حیرت انگیز مداخلت کے بغیر کرتے ہیں ۔ کسی بھی دور اور کسی بھی شکل میں پلے جیئن ازم ایک غیر بائبلی تعلیم ہے اور اِسے مسترد کرنا چاہیے۔
English
پلےجیئن ازم کیا ہے؟