سوال
مَیں کیسے جان پاؤں گا/گی کہ آیا مجھے مثالی شریکِ حیات مل گیا ہے؟
جواب
بائبل اس بارے میں بات نہیں کرتی ہے کہ ایک "مثالی شریکِ حیات " کیسے تلاش کیا جائے۔ اور نہ ہی بائبل اِس حوالے سے اُن ساری تفصیلات میں جاتی ہے جتنی تفصیلات میں ہم اپنے شریکِ حیات کی تلاش کے سلسلے میں جانا پسند کرتے ہیں۔ خُدا کا کلام ہمیں صرف اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہتا ہے ہم کسی غیرایماندار سے شادی نہ کریں (2 کرنتھیوں6باب 14- 15آیات ) ۔ 1کرنتھیوں7باب 39آیت ہمیں باور کرواتی ہے کہ اگرچہ ہم شادی کرنے کے لئے آزاد ہیں لیکن ہمیں صرف اُن لوگوں سے شادی کرنی چاہیے جو خُدا کی نظر میں قابلِ قبول ہو ں۔ دوسرے الفاظ میں کہا جائے تو ہمیں صرف مسیحیوں سے شادی کرنی چاہیے ۔ اِس کے علاوہ بائبل اس بارے میں مکمل طور پر خاموش ہے کہ ہم کس طرح جان سکتے ہیں کہ ہم "درست" شخص سے شادی کر رہے ہیں۔
پس خدا اِ س بارے میں بات کیوں نہیں کرتا کہ ہمیں جیون ساتھی میں کیا دیکھنا چاہیے؟ ہمارے پاس اتنے اہم مسئلے کے متعلق مخصوص معلومات کیوں نہیں ہیں؟ حقیقت تو یہ ہے کہ بائبل اِس بارےمیں پوری طرح واضح ہے کہ ایک مسیحی سے کیا مرادہے اور جب ہمیں ایک مسیحی کی حقیقی پہچان ہو جاتی ہے تو پھر مزید تفصیلات کے حوالے سے ہم نے کیا عمل کرنا ہے اُس کے ہر نقطے کے بارے میں جاننا اتنا اہم نہیں ہے۔ مسیحیوں سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ وہ اہم مسائل کے بارے میں ہم خیال ہوں اور اگر دو مسیحی اپنی شادی میں وفادار ہیں اور مسیح کی فرمانبرداری کرتے ہیں تواُن کے اندر پہلے سے ہی کامیابی کے ضروری اجزاء موجود ہیں۔ تاہم چونکہ ہمارا معاشرہ ظاہری /نام نہاد مسیحیوں سے بھرا ہوا ہے اِس لئے خود کو عمر بھر کے لیے شادی کے عہد میں باندھنے سے پہلے پرکھ اور فہم وفراست کا استعمال کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہوگا ۔ ایک بار جب ہونے والے جیون ساتھی کی ترجیحات کی نشاندہی ہو جائے یعنی یہ کہ آیا وہ شخص مسیح کے مشابہ ہونے میں حقیقی طور پر مخلص ہے یا نہیں تو دیگر خصوصیات کی شناخت کرنا اور اُن کے حوالے سے عمل پیرا ہونا قدرے آسان ہوگا۔
سب سے پہلےہمیں اِس بات کی یقین دہانی کر لینی چاہیے کہ اب ہم شادی کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہمارے پاس موجودہ وقت سے آگے تک دیکھنے کے لئے کردار کی معقول پختگی ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس قابل بھی ہونا چاہیے کہ ہم اپنی باقی کی زندگی اُس مخصوص شخص کے ساتھ اکٹھے گزار سکیں ۔ ہمیں اِس بات کا بھی اچھی طرح دھیان ہونا چاہیے کہ شادی ایثار اور بے غرضی کا مطالبہ کرتی ہے۔ شادی کرنے سے پہلے جوڑے کو شوہر اور بیوی کے کردار اور فرائض کا مطالعہ کرنا چاہیے (افسیوں 5باب 22-31آیات؛ 1کرنتھیوں 7باب 1- 16آیات؛ کلسیوں 3باب 18- 19آیات ؛ طِطُس 2باب 1- 5آیات؛ 1پطرس 3باب 1-7آیات)۔
ایک جوڑے کو اِس بات کا اچھی طرح اطمینان کر لینا چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کو کافی اچھی طرح جانتے ہیں اور اب شادی کے بارے میں بات کرسکتے ہیں ۔ اُنہیں غور کرنا چاہیے کہ دوسرے شخص کا مختلف حالات میں ردِعمل کیسا ہے، وہ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ کیسا رویہ رکھتا/رکھتی ہے اور وہ کس قسم کے لوگوں کے ساتھ وقت گزارتا/گزارتی ہے۔ کسی بھی شخص کا رویہ اُن لوگوں سے بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے جن کی رفاقت میں وہ رہتا ہے (1کرنتھیوں 15باب 33آیت)۔ اُنہیں اخلاقیات، مالی معاملات، اقدار، بچّوں، چرچ جانے اور رفاقت رکھنے، سسرال کے ساتھ تعلقات اور روزگار جیسے معاملات پر ایک دوسرے سے متفق ہونا چاہیے۔ یہ شادی میں ممکنہ جھگڑوں سے تعلق رکھنے والے معاملات ہیں اور انہیں وقت سے پہلے ہی سلجھا لینا چاہیے۔
آخر ی بات،شادی کے بارے میں سوچنے والے کسی بھی جوڑے کوشادی سے پہلے اپنے پادری یا شادی کے بارے میں تربیت یافتہ مسیحی صلاح کاروں سے مشورہ کر لینا چاہیے۔ اس تربیت میں وہ اپنی شادی کو مسیحی ایمان کی بنیاد پر تعمیر کرنے کے لئے قیمتی اُصولوں کے بارے میں سیکھیں گے اور وہ یہ بھی سیکھیں گے کہ ناگزیر تنازعات سے کیسے نمٹا جائے۔ اِن معیاروں پر پورا اُترنے کے بعد اگر وہ شادی کے ذریعے اکٹھے ہونے کی خواہش رکھتے ہیں تو وہ دُعا کے ساتھ یہ فیصلہ لینے کے لئے تیار ہیں ۔ اگر ہم سچےدل سے خُدا کی مرضی کو جاننے کی خواہش رکھتے ہیں تو وہ ضرور ہماری رہنمائی کرے گا (امثال 3باب 5- 6آیات)۔
English
مَیں کیسے جان پاؤں گا/گی کہ آیا مجھے مثالی شریکِ حیات مل گیا ہے؟