سوال
پوسٹ ملینیل ازم کیا ہے؟
جواب
پوسٹ ملینیل ازم مکاشفہ 20باب کی ایک تفسیر ہے جس کے مطابق مسیح کی آمدِ ثانی ایک سنہری دور یا مسیحی خوشحالی اور اقتدار کے "ایک ہزار سالہ دور" کے بعد واقع ہو گی۔ اِس اصطلاح میں آخری دور کے بہت سےملتے جلتے نظریات شامل ہیں، اور یہ نظریہ پرِی ملینیل ازم (ایک نظریہ کہ مسیح کی آمدِ ثانی اُس کی ایک ہزار سالہ بادشاہت سے پہلے واقع ہو گی اور ایک ہزار سالہ دورحقیقی طور پر ایک ہزار سال کا دور ہے) اور کم وسیع نظریے آ ملینیل ازم (ایک ہزار سال کا دور حقیقی طور پر ایک ہزار سال نہیں) کےخلاف کھڑا ہے۔
پوسٹ ملینیل ازم یہ عقیدہ ہے کہ مسیح ایک خاص عرصے کے بعد واپس آئے گا، ضروری نہیں کہ وہ عرصہ حقیقی طور پر ایک ہزار سال کا عرصہ ہی ہو۔ اِس نظریے کے ماننے والے عام ادبی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے حالیہ طور پر پوری نہ ہونے والی پیشن گوئی کی تفسیر نہیں کرتے۔ اُن کا ایمان ہے کہ مکاشفہ 20باب 4- 6آیات کو لغوی معنوں میں نہیں لینا چاہیے۔ وہ ایمان رکھتے ہیں کہ "ایک ہزار سال" کے سادہ معنی "ایک لمبا عرصہ" ہے۔ اِس کے علاوہ "پوسٹ ملینیل ازم" میں سابقہ "پوسٹ" اِس خیال کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ مسیح زمین پراپنی نہیں بلکہ مسیحیوں کی بادشاہت کے قائم ہونے کے بعد واپس آئے گا۔
پوسٹ ملینیل ازم کے ماننے والوں کا ایمان ہے کہ یہ دُنیا بہتر سے بہتر ہو جائے گی، اور اِس رکاوٹ کے باوجود کہ تمام ثبوت اِس کے خلاف ہیں، آخر میں ساری دُنیا کے لوگ مسیحی بن جائیں گے۔ یہ سب ہونے کے بعد مسیح واپس آئے گا۔ تاہم، یہ آخری دور کی دُنیا کا نظریہ نہیں ہے جو بائبل پیش کرتی ہے۔ مکاشفہ کی کتاب سے یہ دیکھنا آسان ہے کہ دُنیا مستقبل میں ایک خوفناک جگہ بن جائے گی۔ 2تیمتھیس3 باب 1-7آیات میں پولُس بھی آخری دور کو "خوفناک دور" کے طور پر بیان کرتا ہے۔
پوسٹ ملینیل ازم کے ماننے والےکلام کے الفاظ کو اپنے من پسند معنی دیتے ہیں۔ اور حالیہ طور پر پوری نہ ہونے والی پیشن گوئیوں کی تفسیر کا غیر ادبی تفسیری طریقہ استعمال کرتے ہیں۔ اِس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص الفاظ کے ساتھ اُس کے حقیقی معنی کے علاوہ دوسرے معنی منسوب کرنا شروع کرتا ہے، تو پھر یہ چیز اُس شخص کے ہاتھ میں ہوتی ہے کہ وہ کسی لفظ، فقرے یا جملے کے ساتھ جو مرضی معنی منسوب کرے۔ ایسی صورت میں الفاظ کے معنی کے متعلق تمام مقاصد گُم ہو جاتے ہیں۔ جب الفاظ اپنے معنی کھودیتے ہیں، تو مواصلاتی نظام بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ تاہم یہ وہ سب نہیں جیسا خُدا چاہتا ہے۔خُدا چاہتا ہے کہ ہر ایک زبان اور مواصلاتی نظام با معنی ہو۔ خُدا پُر معنی الفاظ کے ساتھ اپنے تحریری کلام کے وسیلہ سے ہمارے ساتھ کلام کرتا ہے، تاکہ تصورات اور خیالات کی آگاہی ہو سکے۔
بائبل کی ایک عام، حقیقی اور لغوی تفسیر پوسٹ ملینیل ازم کو ردّ کرتی ہے۔ اور اپنی ساری حالیہ طور پر پوری نہ ہونے والی پیشن گوئیوں کے ساتھ بائبل کا ہر ایک حصہ ایک بالکل عام، لغوی اور حقیقی تفسیر کا تقاضا کرتا ہے۔ بائبل میں ہمارے پاس پوری ہونے والی سینکڑوں پیشن گوئیوں کی مثالیں ہیں۔یہاں پر ہم پُرانے عہد نامے میں مسیح سے متعلق پیشن گوئیوں کی مثال کو لیتے ہیں۔ وہ پیشن گوئیاں حقیقی طور پر پوری ہوئیں۔ مسیح کی کنواری سے پیدائش پر غور کریں (یسعیاہ 7باب14آیت؛ متی 1باب 23آیت)۔ ہمارے گناہوں کے لئے اُس کی موت پر غور کریں (یسعیاہ 53 باب 4- 9آیات؛ 1پطرس 2 باب 24آیت)۔ یہ پیشن گوئیاں حقیقی طور پر پوری ہوئیں، اوریہ اِس بات کو فرض کرنے کے لئے بڑی مناسب اور کافی وجہ ہے کہ خُدا پنے کلام کو مستقبل میں بھی حقیقی طور پر پورا کرنا جاری رکھے گا۔ پوسٹ ملینیل ازم اِس لحاظ سے ناکام ہو جاتا ہے کہ یہ بائبل کی نبوت کی تفسیر اپنی مرضی سے کرتا ہے اور یہ تصور رکھتا ہے کہ ہزار سالہ بادشاہت کلیسیا قائم کرے گی نہ کہ خود مسیح۔
English
پوسٹ ملینیل ازم کیا ہے؟