سوال
کلیسیا کےآخری مصیبت کے بعد اُٹھائے جانے(ریپچر) کے نظریے کی خوبیاں اور خامیاں کیا ہیں؟
جواب
علمِ الآخرت سے متعلق کسی بھی سوال پر غورو خوص کرتے وقت اس بات کو یاد رکھنا ضروری ہے کہ قریباً تمام مسیحی ان تین باتوں پر متفق ہیں کہ :
أ. بڑی مصیبت کاایک ایسا وقت آنے والا ہے جسے دنیا نے کبھی نہیں دیکھا،
ب. آخر ی مصیبت کے بعد یسوع زمین پر اپنی بادشاہی کو قائم کرنے کےلیے آئے گا اور
ج. کلیسیا کو اُٹھا لیا جائے گا- یعنی ایماندار فانی سےلافانی حالت میں تبدیل ہو جائیں گے جیسا کہ یوحنا14باب 1-3آیات؛ 1کرنتھیوں 15باب 51-52آیات؛ 1تھسلنیکیوں 4باب 16-17آیات میں بیان کیا گیا ہے ۔ لیکن قابلِ غور سوال یہ ہے کہ آخری مصیبت اور مسیح کی آمد ِثانی کے تعلق سے کلیسیا کو کب اُٹھایا جائے گا ؟
کلیسیاکے اُٹھائے جانے کے وقت سے متعلق تین اہم نظریات پائے جاتے ہیں :
پری ٹری بیولیشن ازم(یہ تصور کہ کلیسیا کو آخری مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے اُٹھالیا جائے گا)،
مِڈ ٹری بیولیشن ازم (یہ تصور کہ کلیسیا کو آخری مصیبت کے درمیانی عرصہ میں اُٹھالیا جائےگا) اور
پوسٹ ٹری بیولیشن ازم ( یہ تصور کے کلیسیا کو آخری مصیبت کے آخر میں اُٹھایا جائے گا )۔ یہ مضمون خاص طور پر پوسٹ ٹری بیولیشن ازم کے نظریے کے بارے میں بات کرتا ہے ۔
پوسٹ ٹری بیولیشن کا نظریہ سکھاتا ہے کہ کلیسیا کو آخری مصیبت کےاختتام پر یا اختتام کے قریب اُٹھا یا جائے گا۔ اس موقعہ پر کلیسیا ہوا میں مسیح یسوع سے ملے گی اور اس کے بعد کلیسیا مسیح کی زمینی بادشاہت کے آغاز کے لیے واپس زمین پر آ جائے گی ۔ دوسرے الفاظ میں کلیسیا کا اُٹھایا جانا اور (اپنی بادشاہی کے قیام کےلیے )مسیح کی آمدِ ثانی دونوں قریبا ً ایک ساتھ رونما ہوں گے ۔ اس نظریے کے مطابق کلیسیا مصیبت کے تمام سات سالوں میں سے گزرے گی ۔ رومن کیتھولک کلیسیا ، یونانی آرتھوڈوکس کلیسیا اور پروٹسٹنٹ کلیسیا کے متعدد فرقے کلیسیا کے آخری مصیبت کے بعد اُٹھائے جانے کے نظریے کی حمایت کرتے ہیں ۔
اخیر ایام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے یسوع نے فرمایا ہے کہ وہ " عظیم مصیبت " کے بعد آئے گا ( متی 24باب 21، 29آیت) اور یہ پوسٹ ٹری بیولیشن نظریے کے لیے ایک مثبت نکتہ ہے ۔ نیز مکاشفہ کی کتاب مختلف طرح کی اپنی تمام پیشن گوئیوں میں یہ ذکر کرتی ہے کہ خداوند کی آمدِ ثانی صرف ایک ہی بار آخری مصیبت کے بعد رونما ہوگی ( مکاشفہ 19-20ابواب )۔ مکاشفہ 13باب 7آیت اور 20باب 9آیت جیسے حوالہ جات بھی پوسٹ ٹری بیولیشن کے نظریے کی حمایت کرتے ہیں اور ان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یقیناً مقدسین بھی آخر ی مصیبت کے ایام میں موجودہوں گے۔ نیز مکاشفہ 20باب 5آیت میں مُردوں کے زندہ کئے جانے کو " پہلی قیامت " کا نام دیا جاتا ہے ۔ پوسٹ ٹری بیولیشن نظریے کے ماننے والوں کا دعویٰ ہے کہ چونکہ یہ " پہلی " قیامت آخری مصیبت کے بعد رونما ہوتی ہے لہذا 1تھسلنیکیوں 4باب 16آیت میں درج مُردوں کی قیامت جس کا تعلق کلیسیا کے اُٹھائے جانے(ریپچر) سے ہے اُس سے پہلے واقع نہیں ہو سکتی ۔
پوسٹ ٹری بیولیشن نظریے کے ماننے والے اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے خدا کے لوگوں نے شدید ایذارسانیوں اور آزمائشوں کا سامنا کیا ہے ۔ لہذا اُن کا کہنا ہے کہ اگر کلیسیا بھی اخیرایام کی عظیم مصیبت کا تجربہ کرتی ہے تو یہ حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے ۔ اس تعلق سے پوسٹ ٹری بیولیشن کا نظریہ مکاشفہ کی کتاب میں درج " شیطان کے قہر" ( یا انسانی قہر) اور " خدا کے قہر/غضب " کے درمیان فرق کرتا ہے۔ شیطان کا قہر مقدسین کے خلاف ظاہر ہوتا ہے اور خدا اپنے ایمانداروں کی تقدیس کے لیے اس کی اجازت دیتا ہے ۔ دوسری جانب خدا کا قہر مخالفِ مسیح اور اُس کی بے دین سلطنت پر ظاہر ہوتا ہے اور خدا پنے لوگوں کو اس سزا سے بچاتا ہے ۔
پوسٹ ٹری بیولیشن نظریے کی ایک خامی یا کمزوری کی نشاندہی بائبل مقدس کی اِس واضح تعلیم سے ظاہر ہوتی ہے کہ جو مسیح میں ہیں وہ سزا کے ماتحت نہیں اور وہ خدا کے قہر /غضب کا کبھی سامنا نہیں کریں گے ( رومیوں 8باب 1آیت)۔ آخر ی مصیبت کے ایام میں کچھ آفتیں خصوصی طور پر غیر نجات یافتہ لوگوں کو نشانہ بنائیں گی مگر بہت سی دیگر آفتیں جیسے کہ زلزلے ، ستاروں کا گرنا اور قحط نجات یافتہ اور غیر نجات قافتہ لوگوں کو یکساں طور پر متاثر کریں گی ۔ پس اگر ایماندار مصیبت کے ایام میں سے گزرتے ہیں تو رومیوں 8باب 1آیت کے برعکس وہ خدا کے قہر کا سامنا کریں گے ۔
پوسٹ ٹری بیولیشن نظریے کے ماننے والوں کو آخری مصیبت کے متعلق بائبل کے تمام حوالہ جات میں لفظ کلیسیا کی عدم موجودگی کی وضاحت پیش کرنے میں کافی مشکل کا سامنا ہوتا ہے ۔ حتیٰ کہ مکاشفہ 4 – 21 ابواب میں جو آخری مصیبت سے متعلق تمام بائبل مقدس کا لمبا ترین بیان ہے اس میں لفظ کلیسیا کہیں بھی استعمال نہیں ہوا ۔ پوسٹ ٹری بیولیشن نظریے کے ماننے والوں کو یہ فرض کرنا پڑتا ہے کہ مکاشفہ 4-21ابواب میں مقدسین سے مراد کلیسیا ہے اگرچہ اِن کےلیے ایک الگ یونانی لفظ استعمال کیا جاتا ہے ۔
اور پوسٹ ٹری بیولیشن نظریے کی آخری خامی دیگر دو نظریات میں بھی پائی جاتی ہے : یعنی بائبل مُقدس مستقبل کے واقعات کے بارےمیں کوئی واضح ترتیب پیش نہیں کرتی ۔ بائبل کسی ایک نظریے کی نسبت دوسرے نظریے کو زیادہ واضح طور پر نہیں سکھاتی اور یہی وجہ ہے کہ اخیر ایام کے تعلق سے ہمارے پاس مختلف طرح کی آراء ہیں اوراس حوالے سے بھی کئی آراء ہیں کہ اخیر ایام سے متعلق پیشن گوئیوں کو کس طرح سے ہم آہنگ کیا جانا چاہیے۔
English
کلیسیا کےآخری مصیبت کے بعد اُٹھائے جانے(ریپچر) کے نظریے کی خوبیاں اور خامیاں کیا ہیں؟