سوال
دُعا کی قوت کیا ہے؟
جواب
دُعا میں قوت کا نظریہ بہت مقبول ہے۔ بائبل کے مطابق، دُعا کی قوت دراصل ہمارے اُس خُدا کی قوت ہے جو دُعا کو سُنتا اور اُس کا جواب دیتا ہے۔اِس حوالے سے مندرجہ ذیل باتوں پر غور کریں۔
أ. خُداوند خُدا قادرِ مطلق سب کچھ کر سکتا ہے، اُس کے لئے کوئی بھی کام مشکل نہیں (لوقا 1باب37آیت)۔
ب. خُداوند خُدا قادرِ مطلق اپنے لوگوں کو دُعا کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ خُدا سے دُعا ثابت قدمی کے ساتھ (لوقا 18باب 1 آیت)، شکرگزاری کے ساتھ (فلپیوں 4باب6آیت)، ایمان سے (یعقوب1باب5آیت)، خُدا کی مرضی میں رہتے ہوئے/خُدا کی مرضی کے مطابق (متی 6باب10آیت)، خُدا کے جلال کے لئے (یوحنا 14 باب13-14 آیات)، اور خُدا کے ساتھ راست دِلی کے ساتھ کرنی چاہیے(یعقوب5 باب 16آیت)۔
ج. خُداوند خُدا قادرِ مطلق اپنے فرزندوں کی دُعا کو سُنتا ہے۔ وہ ہمیں دُعا کرنے کا حکم دیتا ہے، اور اُس نے وعدہ کیا ہے کہ جب ہم دُعا کریں گے تو وہ ہماری سُنے گا۔ "اپنی مصیبت میں مَیں نے خُداوند کو پکارا اور اپنے خُدا سے فریاد کی۔ اُس نے اپنی ہیکل میں سے میری آواز سُنی اور میری فریاد جو اُس کے حضور تھی اُس کے کان میں پہنچی" (18زبور 6)۔
د. خُداوند خُدا قادرِ مطلق دُعا کا جواب دیتا ہے۔ "اے خُدا! مَیں نے تجھ سے دُعا کی ہے کیونکہ تُو مجھے جواب دے گا۔ میری طرف کان جھکا اور میری عرض سُن لے" (17زبور 6آیت)۔ "صادق چلائے اورخُداوند نے سُنا اور اُن کو اُن کے سب دُکھوں سے چھڑایا" (37زبور 17آیت)۔
ایک اور مقبول نظریہ یہ ہے کہ ہم ایمان کی مقدار/حجم سے تعین کر سکتے ہیں کہ آیا خُدا ہماری دُعا کا جواب دے گا یا نہیں۔ تاہم، بعض اوقات خُداوند ہمارے ایمان کی کمی کے باوجود ہماری دُعاؤں کا جواب دیتا ہے۔ اعمال 12 باب میں کلیسیا پطرس کی قید سے رہائی کے لئے دُعا کرتی ہے (آیت 5) اور خُدا نے اُن کی دُعا کا جواب دیا (آیات 7-11)۔ پطرس نے اُس گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا جس میں اُس کے لیے دُعا ہو رہی تھی لیکن جو دُعا کر رہے تھے اُنہوں نے اِس بات کو ماننے سے انکار کر دیا کہ دروازے پر پطرس ہی کھڑا تھا جس کی رہائی کے لیے وہ دُعا کر رہے تھے۔ اُنہوں نےپطرس کی رہائی کے لیے دُعا کی لیکن وہ دُعاؤں کے جواب کی توقع کرنے میں ناکام ہوئے ۔
دُعا کی قوت ہمارے اندر سے جاری نہیں ہوتی۔ دُعا کے لیے کوئی خاص جادوئی الفاظ نہیں جو ہم نے بولنے ہوتے ہیں، اور نہ ہی کوئی خاص انداز بیان کیا گیا ہے جس انداز سے ہم مخصوص الفاظ بولیں۔ دُعا کی قوت کی بنیاد کسی مخصوص سمت، رُخ یا قبلہ پر بھی نہیں ہے جس کی طرف ہم اپنا منہ کر کے دُعا کریں اور پُر یقین ہوں کہ ہماری یہ دُعا قوت سے بھرپور ہوگی۔ دُعا کی قوت کسی خاص جسمانی انداز سے دُعا کرنے کے اندر بھی نہیں ہے۔ نہ ہی اِس کی قوت مختلف مصنوعات ، مجسموں، موم بتیوں،یا موتیوں کے استعمال سے حاصل ہوتی ہے۔ دُعا کی قوت قادرِ مطلق سے صادر ہوتی ہے جو ہماری دُعاؤں کو سُنتا اور اُنکا جواب دیتا ہے۔ دُعا ہمیں خُدا کے ساتھ رابطے میں رکھتی ہے، ہمارا قادرِ مطلق خُدا چاہے ہماری درخواستوں کو قبول کر ے یا مسترد کر دے، ہمیں اپنی دُعا ؤں کے جواب میں ایسے عظیم نتائج کی توقع کرنی چاہیےجو خُدا کی مرضی کے مطابق ہونگے۔ ہماری دُعاؤں کا جو بھی جواب ہو، خُدا جس سے ہم دُعا کرتے ہیں دُعا کی قوت کا منبع ہے، اور وہ ہماری دُعاؤں کا جواب دے سکتا ہے اور یقیناً اپنی کامل مرضی اور وقت پروہ ہماری دُعاؤں کا جواب دے گا۔
English
دُعا کی قوت کیا ہے؟