settings icon
share icon
سوال

بلا ناغہ دُعا کرنے کا کیا مطلب ہے؟

جواب


1 تھسلنیکیوں 5باب17آیت میں پولُس رسول کا حکم "بِلاناغہ دُعا کرو"بعض اوقات اُلجھن کا باعث بن سکتا ہے۔ ظاہر ہے، اِس بات کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم سر جھکائے اور آنکھیں بند کئے ہوئے سارا دِن بیٹھے رہیں۔یہاں پر پولُس رسول دُعا کو خُدا کے ساتھ نہ رُکنے والی گفتگو کے طور پر پیش نہیں کر رہا بلکہ یہ کہہ رہا ہے کہ ہم الٰہی احساس اور الٰہی اطاعت کے رویے کو ہر وقت ساتھ رکھیں۔ اپنے ہوش و حواس یعنی جاگنے کے تمام لمحات کو اِس آگاہی کے ساتھ گزاریں کہ خُدا ہمارے ساتھ ہے اور ہمارے ہر ایک عمل اور ہر ایک خیال میں شامل ہے۔

جب کبھی بھی ہمارے خیالات پریشان، خوفزدہ، حوصلہ شکن، اور غضب ناک ہو جاتے ہیں، تو ہمیں شعوری طور پر اور جلدی سے ہر خیال کو دُعا میں، اور ہر دُعا کو شکر گزاری میں تبدیل کر دینا چاہیے۔ پولُس فلپیوں کے نام اپنے خط میں ہمیں حکم دیتا ہے کہ" کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسیلہ سے شکر گزاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں" (فلپیوں 4باب6آیت)۔ اُس نے کُلسے کے ایمانداروں کو سکھایا کہ "دُعا میں مشغول اور شگر گزاری کے ساتھ اُس میں بیدار رہو" (کُلسیوں4باب2آیت)۔ پولُس نے افسیوں کے ایمانداروں کو نصیحت کی کہ وہ دُعا کو رُوحانی جنگ لڑنے کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں (افسیوں 6باب 18 آیت)۔ جب ہم اپنا دِن گزار رہے ہوتے ہیں، ہر خوفناک صورتحال، ہر پریشان کُن خیال، اور ہر اُس کام کا بھی جسے کرنے کا خُدا ہمیں حکم دیتا ہے لیکن ہم اُسے کرنے کے لیے رضامند نہیں ہوتے پہلا ردِ عمل دُعا ہی ہونا چاہیے۔ دُعا کی کمی کی وجہ سے ہم خُدا کے فضل پر انحصار کرنے کی بجائے خود پر انحصار کرنا شروع کر دیں گے۔ بِلاناغہ دُعا اپنی فطرت میں خُدا پر مسلسل انحصار کرنا اور اُس کے ساتھ رفاقت رکھنا ہے۔

مسیحیوں کے لئے دُعا سانس کی طرح ہونی چاہیے۔ آپ کو سانس لینے کے لئے سوچنا نہیں پڑتا کیونکہ ماحول آپ کے پھیپھڑوں پر زور لگاتا ہے اور بنیادی اور فطری طور پر آپ کو سانس لینے کے لئے مجبور کرتا ہے۔ اِس لئے سانس لینے سے سانس روکنا زیادہ مشکل ہے۔ اِسی طرح، جب ہم خُدا کے گھرانے میں پیدا ہوتے ہیں تو ہم رُوحانی ماحول میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں خُدا کی حضوری اور فضل دباؤ ڈالتا ہےیا ہماری زندگیوں میں اثر پیدا کرتا ہے۔ دُعا اِس دباؤ کا باقاعدہ ردِ عمل ہے۔ ایمانداروں کے طور پر، ہم سب الٰہی ماحول میں "دُعا کی ہوا" کا سانس لینے کے لئے شامل ہو گئے ہیں۔

بدقسمتی کے ساتھ، بہت سے ایمانداریہ سوچتے ہوئے کہ خُدا کے ساتھ گزارے ہوئے چند لمحے اُن کے جینے کے لئے کافی ہیں اپنے "رُوحانی سانس" کو لمبے عرصہ تک روک دیتے ہیں۔ لیکن رُوحانی سانس کی روک تھام گناہ آلودہ خواہشات کی وجہ بن سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر ایماندار کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسلسل طور پر خُدا کی حضوری میں رہے، اور مکمل اور موثر طور پر کام کرنے کے لئے خُدا کی سچائیوں میں مسلسل سانس لیتا رہے۔

مسیحیوں کے لئےاکثر خُدا کے فضل پر انحصار کرنے کی بجائے فضل پر فخر کرتے ہوئے اپنے آپ کو محفوظ سمجھنا آسان ہے۔ بہت سے ایماندار جسمانی برکات کے ساتھ مطمئن ہو جاتے ہیں اور رُوحانی برکات کے لئے بہت کم خواہش رکھتے ہیں۔ جب کوئی خاس پروگرام، طریقہ کار، اور روپیہ پیسہ متاثر کُن نتائج پیش کرتا ہے، تو ہمارے اندر انسانی کامیابی کو الٰہی برکات کے ساتھ گڈ مڈ کرنے کا رجحان پیدا ہوتا ہے اور یہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے، تو خُدا کے لئے پُرجوش خواہش اور اُس کی مدد کے لئے تمنا ناپید ہو جاتی ہے۔ مسلسل، مستقل، اور متواتر دُعا مسیحی زندگی کا ایک اہم جُزو ہے جس کا اجراء خُدا پر مسلسل طور پر انحصار کرنے سے ہوتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بلا ناغہ دُعا کرنے کا کیا مطلب ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries