سوال
کیا دُعا کے تعلق سے دُعائیہ موم بتیوں کے استعمال کی اجازت ہے ؟
جواب
اس بات کی کوئی بائبلی دلیل موجود نہیں ہے کہ جب ہم دعا کرتے ہیں یا جب ہم کوئی اور کام کرتے ہیں تو ہم موم بتیاں بھی کیوں نہیں جلا سکتے ہیں۔ موم بتیاں بے جان اشیاء ہیں۔ اِن میں نہ کوئی طاقت ، نہ کوئی قوت اور نہ ہی کوئی عرفانہ یا مافوق الفطرت صلاحیتیں ہیں ۔ وہ موم اور دھاگے کے ایک ٹکڑے سے زیادہ کچھ نہیں ہیں جس میں ممکنہ طور پر کچھ خوشبو بھی شامل ہو تی ہے ۔
موم بتیاں - اور دیگر روشنیاں جیسے کہ کرسمس کے موقع پر سجاوٹی بتّیاں - ہمیں یہ یاد دلاتی ہیں کہ یسوع دنیا کا نور ہے۔ موم بتیاں ہمیں "نُور پر اِیمان" رکھنے کی یاد دلا سکتیں ہیں تا کہ ہم " نُور کے فرزند " بنیں (یوحنا 12باب 36آیت) ۔ دُعا کرتے وقت موم بتی کو جلائے رکھنا ہماری دعاؤں اور خیالات کو دنیا کے نو ر کی حیثیت سے یسوع پر مرکوز کرنے کا کام کر سکتا ہے۔
بہر حال موم بتیاں یہ کام نہیں کر سکتیں کہ ہماری دعاؤں کے ساتھ آسمان پر جاسکیں ، ہماری دعاؤں کو زیادہ طاقتور یا موثر بناسکیں ، ہماری دعاؤں میں کسی طرح سے اضافہ کر سکیں یا ہمارے لیے کسی طرح سے دعا کر سکیں۔ مثال کے طور پر کسی رومن کیتھولک گرجا گھر میں جلتی ہوئی موم بتیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دعا کرنے والے انسان کی التجا کو اُس کے گرجا گھر سے رخصت ہونے کے کافی دیر بعد تک جا ری رکھتی ہیں۔ یہ خیال غیر بائبلی ہے۔ دعا ہمارے آسمانی باپ کے ساتھ ہماری بات چیت ہے – یہ د وایسی زندہ، باشعور، ردّ عمل ظاہر کرنے والی شخصیات کے درمیان مکالمہ ہے جو ایک رُوح کے حامل ہیں۔ کوئی بھی موم بتی ایسے رشتے میں داخل نہیں ہو سکتی۔
موم بتیاں مختلف قسم کی عبادتی رسومات میں استعمال ہوتی ہیں۔ چڑیلیں اور شمن پرست، کیتھولک اور کچھ پروٹسٹنٹ عقیدے کے حامی ، نیو ایج نظریے کے ماننے والے ، یہودی، بدھ مت اور ہندو سبھی اپنی عبادت میں موم بتیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ مَنت کے پورے ہونے پر موم بتیاں روشن کرنا اُن نئے اُبھرتے عبادتی رجحانات سے بھی مطابقت رکھتا ہے جو پُر اسراریت ، تصوف اور تجربے کے وسیلہ سے حقیقت میں داخل ہونے کا احاطہ کرتے ہیں۔
آخر میں، دُعا کے دوران موم بتیوں کا استعمال اپنے آپ میں بے ضرر عمل ہے۔ خطرہ اُس وقت ہوتا ہے جب اِن سے کوئی ایسی طاقت منسوب کی جاتی ہے جو اِن میں نہیں ہے ۔
English
کیا دُعا کے تعلق سے دُعائیہ موم بتیوں کے استعمال کی اجازت ہے ؟