settings icon
share icon
سوال

کیا دُعا کے جواب کے لیے کوئی لازمی شرائط موجود ہیں ؟

جواب


کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ اُن کی دُعاؤں کے پورے ہونے کے لیے کسی طرح کی کوئی شرائط نہ ہوں۔ اُن کی خواہش ہے کہ خُدا لٰہ دین کےچراغ کے جِن کی مانند کردار ادا کرےجسے جب بھی دُعا کرنے کے ذریعے سے پکارا جائے تو وہ اُن کی خواہشات اور درخواستوں کو منظور کر لے۔ وہ الٰہ دین اور اُس کے چراغ کی افسانوی داستان سے ایسا سوچنے کی حوصلہ افزائی پاتے ہیں، جو اُن میں یہ خواہش پید اکرتی ہے کہ وہ اپنی دُعائیہ زندگی کے ذریعے سے خُدا کی قدرت پر بھی کسی حد تک اختیار حاصل کر لیں۔ لیکن بائبلی حقیقت یہ ہے کہ دُعاکے ساتھ کچھ شرائط منسلک ہوتی ہیں۔ یہ سچ ہے کہ خُداوند یسوع نے کہا ہے کہ "جو کچھ دُعا میں اِیمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو مِلے گا " (متی 21باب22 آیت)۔ لیکن اِس بیان میں بھی ہماری دُعا کے لیے ایک شرط ہے : ایمان۔ جب ہم بائبل کا جائزہ لیتے ہیں تو دُعا کے لیے اور بھی شرائط موجود ہیں۔

یہاں پر دُعا سے متعلق دس بائبلی ہدایات ہیں جن سے دُعا کے لیے شرائظ کے بارے میں آگاہی ملتی ہے۔

1) آسمانی باپ سے دُعا کریں (دیکھیں متی 6باب9 آیت)۔ دُعا کرنے کی یہ شرط بہت واضح لگ سکتی ہے، لیکن یہ بہت اہم ہے۔ ہم جھوٹے دیوتاؤں، اپنے آپ، فرشتوں، بُدھا یا پھر مقدسہ مریم سے دُعا نہیں کرتے۔ ہم بائبل کے خُدا سے دُعا کرتے ہیں جس نے اپنے آپ کو خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے ظاہر کیا ہے جس کا رُوح ہمارے اندر بستا ہے۔ اُس کے پاس اپنے آسمانی باپ کے طور پر آنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہم اُس کے بچّے ہیں – اور ہم خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لانے کے وسیلے سے اُس کے فرزند بنے ہیں (یوحنا 1باب12 آیت)۔

2) اچھی چیزوں کے لیے دُعا کریں (متی 7باب11 آیت)۔ ہم ہمیشہ ہی نہ تو اچھی چیزوں کو مکمل طو ر پر سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی اُنہیں پہچانتے ہیں، لیکن خُدا اُنہیں جانتا ہے، اور وہ ہمیشہ ہی اپنے بچّوں کو وہ چیزیں دینے کے لیے تیار ہے جواُن کے لیے بہترین ہیں۔ پولس رسول نے تین بار دُعا کی کہ خُدا اُسے اُس مشکل سے رہائی عطا کرے جس میں وہ مبتلا تھا لیکن ہر بار خُدا نے کہا کہ نہیں۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک محبت بھرا خُدا پولس کو اُس کی کمزوری سے شفا دینے سے کیوں انکار کرتا ہے؟ کیونکہ خُدا کے پاس اُس کے لیے کچھ بہتر موجود تھا، یعنی ایک ایسی زندگی جو فضل سے گزاری گئی۔ پولس شفا پانے کے لیے دُعا چھوڑ کر اپنی کمزوری پر خوش ہونے لگا (2 کرنتھیوں 12باب7-10 آیات)۔

3) ضرورت کی چیزوں کے لیے دُعا کریں (دیکھیں فلپیوں 4باب19 آیت)۔ خُدا کی بادشاہت کو ترجیح دینا دُعا کے لیے شرائط میں سے ایک ہے (متی 6باب33 آیت)۔ وعدہ یہ ہے کہ خُدا ہماری ساری اہم اور حقیقی ضروریات کو تو مہیا کرے گا لیکن وہ ہماری سبھی خواہشات کو پورا نہیں کرے گا۔ ضروریات اور خواہشات میں فرق پایا جاتا ہے۔

4) راست دِل کے ساتھ دُعا کریں (یعقوب 5باب16 آیت)۔ بائبل دُعا کرنے کے لیے صاف ضمیر کی شرط کو بھی بیان کرتی ہے (عبرانیوں 10باب22 آیت)۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے سبھی گناہوں کا خُدا کے سامنے اعتراف کریں۔ "اگر مَیں بدی کو اپنے دِل میں رکھتا تو خُداوند میری نہ سُنتا " (66 زبور 18 آیت)۔

5) شکر گزار دِل کے ساتھ دُعا کریں (دیکھئے فلپیوں 4باب6 آیت)۔ ہماری شکر گزاری کا رویہ بھی ہماری دُعا کا حصہ ہوتا ہے۔

6) خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کریں (1 یوحنا 5باب14 آیت)۔ دُعا کے لیے ایک بہت ضروری شرط یہ بھی ہے کہ دُعا خُدا کی مرضی کے مطابق کی جائے۔ خُداوند یسوع نے گتسمنی کے باغ میں اِسی طرح سے دُعا کی تھی "پھر بھی میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو" (لوقا 22باب42 آیت)۔ ہم بڑے خلوص اور ایمان کے ساتھ مختلف چیزوں کے لیے دُعا مانگ سکتے ہیں، لیکن اگر ہماری زندگی میں وہ چیزیں خُدا کی مرضی نہیں ہیں تو پھر ہم غلط دُعا کر رہے ہوتے ہیں۔

7) یسوع مسیح کے اختیار میں دُعا کریں (دیکھئے یوحنا 16 باب 24 آیت)۔ ہمارے خُدا کے تخت تک پہنچے کی وجہ صرف خُداوند یسوع مسیح ہی ہے (عبرانیوں 10باب 19-22 آیات)، اور وہ ہمارا درمیانی ہے (1 تیمتھیس 2باب5 آیت)۔ دُعا کرنے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ ہم اُس کے نام میں دُعا کریں۔

8) استقلال کے ساتھ دُعا کریں (دیکھئے لوقا 18باب1 آیت)۔حقیقت میں بلاناغہ دُعا کرنی چاہیے (1 تھسلنیکیوں 5باب17 آیت)۔ موثر دُعا کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ ہم مسلسل طور پر دُعا کرتے رہیں۔

9) بے غرضی کے ساتھ دُعا کریں (یعقوب 1باب6 آیت)۔ ہمارے مقاصد اور نیت بہت زیادہ اہم ہیں۔

10) ایمان کے ساتھ دُعا کریں (یعقوب 1باب6 آیت)۔بغیر ایمان کے اُس خُدا کو پسند آنا ممکن نہیں ہے (عبرانیوں 11باب6 آیت)، جو اکیلا ہی ناممکن کاموں کو کرنے پر قادر ہے (لوقا 1باب37 آیت)، جب ایمان ہی نہیں ہے تو پھر کوئی دُعا ہی کیوں کرےگا۔

یشوع کی سورج کے ٹھہر جانے کی دُعا اگرچہ بہت ہی زیادہ جرات مندانہ دُعا تھی لیکن یہ دُعا کی تمام شرائط پر پوری اترتی ہے (یشوع 10باب12-14 آیات)۔ ایلیاہ کی طرف سے بارش کے نہ برسائے جانے کی دُعا اور پھر بعد میں بارش کے برسائے جانے کی دُعا بھی اِن تمام ضروری شرائط پر پوری اُترتی ہے (یعقوب 5باب17-18 آیات)۔ لعزر کی قبر سے باہر کھڑے ہو کر یسوع نے جو دُعا کی وہ بھی اِن تمام شرائط پر پوری اترتی ہے (یوحنا 11باب41 آیت)۔ اِن سب نے خُدا سے، خُدا کی مرضی کے مطابق، اچھی اور ضروری چیزوں کے لیے ایمان کے ساتھ دُعا کی۔

یشوع، ایلیاہ اور خُداوند یسوع مسیح کی مثالیں ہمیں سکھاتی ہیں کہ جب ہماری دُعائیں خُدا کی خود مختار مرضی کے مطابق ہونگی تو اُن کے جواب میں حیرت انگیز واقعات رونما ہونگے۔ پہاڑوں سے خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ بھی اپنی جگہ سے ہٹ سکتے ہیں (مرقس 11باب23 آیت)۔ ہمیں جس جدوجہد کا سامنا ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنی دُعاؤں کو خُدا کی مرضی کے مطابق کریں، اور یہ تب ممکن ہے جب ہماری خواہشات اُس کی مرضی سے میل کھاتی ہوں۔ ہمارا مقصد اپنی مرضی اور خُدا کی مرضی کے درمیان ہم آہنگی لانا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہم وہی کچھ چاہتے ہیں جو وہ چاہتا ہے، نہ اُس سے کچھ زیادہ، نہ اُس سے کچھ کم ، اور ہم وہ چیز نہیں چاہتے جسے خُدا نہیں چاہتا۔

خُدا خوفی کے ساتھ کی گئی موثر دُعا کے لیے شرائط موجود ہیں، اور خُدا ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم دُعا کریں۔ ہم بڑی دُعا یا کسی بڑی چیز کے لیے دُعا کب کر سکتے ہیں؟جب ہم یہ ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا کچھ بڑا چاہتا ہے۔ ہم جرات مندی کے ساتھ کب دُعا کر سکتے ہیں؟جب ہم یہ ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا کچھ جرات مندانہ چاہتا ہے۔ ہمیں کب دُعا کرنی چاہیے؟ ہر وقت بلا ناغہ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا دُعا کے جواب کے لیے کوئی لازمی شرائط موجود ہیں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries