سوال
دُعا اور روزےکے درمیان کیا تعلق ہے؟
جواب
اگرچہ دُعا اور روزے کے درمیان تعلق کو بائبل میں خاص طور پر واضح نہیں کیا گیا، لیکن ایک مشترکہ دھاگہ دونوں کوباہمی طور پر منسلک کرتے ہوئے بائبل میں موجود دُعا اور روزے کی تمام مثالوں میں سے گزرتا دکھائی دیتا ہے۔ پُرانے عہد نامے میں ظاہر ہوتا ہے کہ دُعا کے ساتھ روزہ کسی خاص ضرورت اور انحصار کی صورت میں، اور حقیقی یا متوقع مصیبت میں بے کسی کی حالت میں رکھا جاتا تھا۔ پرانے عہد نامے میں ماتم، توبہ، اور گہری رُوحانی ضرورت کے وقت دُعا اور روزے کو یکجا حثییت حاصل تھی۔
نحمیاہ کا پہلا باب یروشلیم کی تباہی کی خبر پر گہری تکلیف کی وجہ سے نحمیاہ کی دُعا اور روزے کو بیان کرتا ہے۔ اُس کی بہت دنوں کی دُعاؤں کو اُس کے لوگوں کی حالت کی بدولت آنسوؤں، روزوں، اپنے لوگوں کے گناہوں کے اعتراف، اور خُدا سے رحم کی التجاؤں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اُس کے جذبات کا اظہار شدید تھا اور یہ تقریباً ناقابلِ تصور بات ہے کہ وہ ایسی دُعاؤں کے درمیان کھانے پینے کے لئے وقفہ لیتا ہو۔ یروشلیم کو ویران کرنے والی تباہی نے دانی ایل کو بھی اِس طرح کی وضع اختیار کرنے کے لئے مجبور کیا۔ "اور مَیں نے خُداوند خُدا کی طرف رُخ کیا اور مَیں مِنّت اور مُناجات کر کے اور روزہ رکھ کر اور ٹاٹ اوڑھ کر اور راکھ پر بیٹھ کر اُس کا طالب ہوا" (دانی ایل 9باب 3آیت)نحمیاہ کی طرح دانی ایل نے بھی یہ کہتے ہوئے دُعا کی اور روزہ رکھا کہ خُدا اپنے لوگوں پر رحم کرے، "ہم نے گناہ کیا۔ ہم برگشتہ ہوئے۔ ہم نے شرارت کی۔ ہم نے بغاوت کی بلکہ ہم نے تیرے احکام و آئین کو ترک کیا ہے" (آیت 5)۔
پُرانے عہد نامہ کی کئی مثالوں میں روزے کو شفاعتی دُعا کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ داؤد نے اپنے بیمار بیٹے کے لئے دُعا کی اور روزہ بھی رکھا (2سموئیل 12باب16آیت)، اور خُدا کے سامنے روتے ہوئے ایک عاجزانہ شفاعت کی (21-22آیات)۔ آستر نے مردؔکی اور باقی یہودیوں کو اپنے لئے روزہ رکھنے کو کہا کیونکہ وہ اپنے شوہر بادشاہ کے حضور حاضر ہونے جا رہی تھی (آستر 4باب16آیت)۔ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ روزہ اور مُناجات ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔
نئے عہد نامہ میں بھی دُعا اور روزے کی مثالیں پائی جاتی ہیں، لیکن یہ توبہ اور اعتراف کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔ حنّاہ نامی نبیہ "چوراسی برس سے بیوہ تھی اور ہیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عبادت کیا کرتی تھی" (لوقا 2باب 37آیت)۔ چوراسی برس کی عمر میں ہیکل میں جب وہ اسرائیل کے موعودہ نجات دہندہ کا انتظار کر رہی تھی تو اُس کی دُعائیں اور روزے خُداوند کے لئے اُس کی خدمت کا حصہ تھے۔ نئے عہد نامے میں انطاکیہ کی کلیسیا بھی پرستش کے سلسلے میں روزے رکھ رہی تھی جب رُوح القدس نے خُداوند کی خدمت کے بارے میں ساؤل اور برنباس کے ساتھ کلام کیا تو اُس موقع پر اُنہوں نے روزہ رکھا اور دُعا کی، اور دو اشخاص پر اپنے ہاتھ رکھے اور اُنہیں خدمت کے لئے بھیجا۔ لہذا، ہم اِن مثالوں میں دیکھتے ہیں کہ دُعا اور روزہ خُداوند کی پرستش کرنے اور اُسکی مہربانی تلاش کرنے کے ترکیبی اجزاء ہیں۔ تاہم، ایسا کہیں بھی اشارہ نہیں ملتا کہ اگر ہم روزہ رکھیں تو خُداکی طرف سے ہماری دُعاؤں کے جواب دینے کے امکان بڑھ جاتے ہیں۔اِس کے برعکس دُعا کے ساتھ روزہ رکھنا روزہ رکھنے اور دُعا کرنے والے لوگوں کے خلوص کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ یہ اِس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ وہ لوگ خود کو کیسی نازک حالت میں محسوس کرتے ہیں۔
حالات جتنے نازک ہوں، دُعا کرنا اور روزہ رکھنا اُتنا ہی موزوں ہوتا ہے۔ مرقس 9 باب میں یسوع ایک لڑکے میں سے بدرُوح کو نکالتا ہے۔اگرچہ شاگردوں کو پہلے ہی ناپاک رُوحوں پر اختیار بخش دیا گیا تھا لیکن پھر بھی وہ بدرُوحوں کو نکالنے میں ناکام رہے (مرقس 6باب 7 آیت)۔ بعد میں شاگردوں نے یسوع سے پوچھا کہ وہ لڑکے کو بدرُوح سے آزاد کرنے میں ناکام کیوں ہوئے، یسوع نے جواب دیا، "یہ قسم دُعا کے سِوا کسی اور طرح نہیں نکل سکتی" (مرقس9 باب 29آیت)۔ متی کی تفصیل میں یہ الفاظ یعنی "اور روزہ" بھی شامل کئے گئے ہیں (متی 17باب 21 آیت)۔ اِس خاص معاملے میں، بدرُوح حد سے زیادہ کینہ ور اور تُند تھی (مرقس9 باب 21-22 آیات)۔ ایسامحسوس ہوتا ہے جیسے یسوع کہہ رہا تھا کہ مضبوط دُشمن کا سامنا کرنے کے لئے اُس کے برابر مضبوط ایمان کا ہونا ضروری ہے۔ دُعا رُوحانی جنگ میں ایک مستعد ہتھیار ہے (افسیوں6باب 18 آیت)، اور روزہ دُعا پر توجہ مرکوز کرنے، اور اِسے منظور کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے ۔
روزے کا نظریہ اولین ترجیہات کا نظریہ ہے جس میں خُدا کے لئے اور رُوحانی زندگی کے متعلق ایماندار کو ایک غیر منقسم اور کامل عقیدت کے لئے موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ عقیدت کا اظہار تھوڑی دیر کے لئے کھانے پینے جیسی اچھی اور عام چیزوں سے باز رہنے سے ہو گا، تاکہ ہم اپنے باپ کے ساتھ غیر منقطع رفاقت سے لطف اندوز ہو سکیں۔ چاہے ہم نے روزہ رکھا ہو یا نہ رکھا ہو "یسوع کے خون کے سبب سے اُس نئی اور زندہ راہ سے پاک مکان میں داخل ہونے کی دلیری " (عبرانیوں10 باب 19آیت) اُس "بہتر چیز" کے خوشنما حصوں میں سے ایک ہےجو کہ مسیح میں ہمارے پاس ہے۔ دُعا اور روزے کو بوجھ یا فرض نہیں سمجھنا چاہیے۔ دُعا اور روزہ خُدا کے فرزندوں کے لئے خُدا کی نیکی اور رحمت کے لیے شکرگزاری کا جشن ہے۔
English
دُعا اور روزےکے درمیان کیا تعلق ہے؟