سوال
شخصی مِنت کی دُعا سے کیا مُراد ہے ؟
جواب
ہم متعدد وجوہات کی بناء پر – جیسے کہ خدا کی عبادت کرنے ، اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے اور معافی مانگنے ، اُس کی برکات کا شکر ادا کرنے ، اپنی ضروریات کےلیے درخواست کرنے ، اور / یا دوسرے لوگوں کی ضروریات کے لئے دعا کرنے کی خاطر خدا کے حضور آتے ہیں ۔ وہ یونانی اور عبرانی الفاظ جن کا بائبل میں اکثر "مِنت" ترجمہ کیا گیا ہے اُن کا لفظی مطلب "درخواست یا التجا" کرنا ہے ۔ پس مِنت کی دُعا سے مُراد خدا سے کسی چیز کےلیے التجا کرنا ہے ۔دُعا ئیہ درخواست/شفاعت جو کہ دوسرے لوگوں کی خاطر دُعا کرنا ہے اُسکے برعکس مِنت کی دُعا عام طور پر دعا کرنے والے شخص کی اپنے لیےشخصی درخواست ہوتی ہے ۔
بائبل میں بہت سی مِنت کی دعائیں پائی جاتی ہیں ۔زبور کی کتاب میں اِ س کی متعدد مثالیں ملتی ہیں ۔ داؤد کے زبور مناجات سے بھرے پڑے ہیں مثلاً4 زبور 1آیت میں رحم ، 5زبور 8آیت میں رہنمائی ؛ 6زبور 4آیت میں چھٹکارے ؛ 7زبور 1آیت میں ایذار سانی سے بچاؤ اور اس طرح دیگر باتوں کے لیے دعائیں موجود ہیں ۔ جب دانی ایل کو معلوم ہوا کہ دارا بادشاہ نے ایک ایسا حکم جاری کیا ہے جس کے مطابق بادشاہ کے سوا کسی اور معبود سے دُعا کرنا منع ہے تو دانی ایل نے اُس خوفناک صورتحال میں خدا کی مدد کےلیے مِنت کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کی شکر گزاری کی دُعاؤں کو جاری رکھا ۔
نئے عہد نامے میں خُداوند یسوع متی کی انجیل کے 6باب 11آیت میں ہمیں اپنی روز کی روٹی مانگنے کے لیے کہتا ہے جو کہ مِنت کی دُعا کے زُمرے میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ لوقا 18باب 1-8آیات میں یسوع ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنی ضرورت کی چیزوں کے لیےدُعا کرنا نہ چھوڑیں ۔ ایک طرف یعقوب بیان کرتا ہے کہ ہم اس لیے نہیں پاتے کیونکہ ہم مانگتے نہیں ( یعقوب 4باب 2آیت) جبکہ دوسری طرف بیان کرتا ہے کہ ہم مانگتے ہیں مگر پاتے نہیں کیونکہ ہم بُری نیت سے یعنی اپنی جسمانی خواہشات کے بارے میں ہی سوچتے ہوئے مانگتے ہیں ( یعقوب 4باب 3آیت)۔ شاید مناجات کرنے کا سب سے بہترین طریقہ پوری ایماندار ی سے خدا سے درخواست کرنا ہے جیسا اپنے مہربان باپ سے مخاطب بچّےا ُس کی مرضی کی مکمل تابعداری میں بالآخر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ " تیری مرضی پوری ہو " ( متی 26باب 39آیت)۔
"خدا کے سب ہتھیار باندھ " لینے ( افسیوں 6باب 13-17آیات) کی ضرورت کو بیان کرنے کے بعد پولس رسول افسس کی کلیسیا کے ایمانداروں کو ( اور ہمیں ) جاگتے رہنے اور رُوح میں" سب مقدسوں کے واسطے بلاناغہ دُعا " (افسیوں 6باب 18آیت) کرنے کی نصیحت کرتا ہے ۔ بے شک مِنت کی دُعا کرنا اُس رُوحانی جنگ کا حصہ ہے جس میں ہم سب مسیحی شامل ہیں ۔ پولس فلپیوں کی کلیسیا کو وفاداری سے دُعا خصوصاً شکرگزاریوں اور مناجات کرنے کے وسیلہ سے اپنی فکر وں کو دور کرنے کی نصیحت کرتا ہے ۔ وہ نتیجہ اخذکرتا ہے کہ یہ اس بات کی یقین دہانی کا فارمولا ہے کہ " خُدا کا اِطمِینان جو سمجھ سے بالکُل باہر ہے تمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھّے گا" ( فلپیوں 4باب 6-7آیات)۔
یہاں ہم مِنت کی دُعا کا ایک اور اہم پہلویعنی خداوند یسوع مسیح پر ایمان رکھنے کی ضرورت کو دیکھتے ہیں ۔ وہ لوگ جو مسیح یسوع میں ہیں اُن کے پاس رُوح القدس بھی ہے جو ہماری خاطر خدا باپ سے شفاعت کرتا ہے ۔کیونکہ اکثر جب ہم خدا کے حضور آتے ہیں تو نہیں جانتے کہ کس لیے یا کیسے دُعا کریں لیکن رُوح القدس ہماری مناجات کی ترجمانی کرتے ہوئے ہماری خاطر شفاعت اور ہمارے لیے دُعا کرتا ہے اور اِس طرح جب ہم زندگی کی آزمایشوں اور پریشانیوں سے دب جاتے ہیں تو وہ ہماری مِنت کی دعاؤں کو تقویت بخشنے کےلیے ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور ہمیں فضل کے تخت کے سامنےقائم رکھتا ہے ( رومیوں 8باب 26آیت)۔
English
شخصی مِنت کی دُعا سے کیا مُراد ہے ؟