settings icon
share icon
سوال

اگر کسی جوڑے کے شادی سے پہلے جنسی ملاپ کی بدولت عورت حاملہ ہو جاتی ہے تو کیا اُس جوڑے کو شادی کرنی پڑے گی؟

جواب


شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنا مغربی معاشرے میں اتنا عام ہو گیا ہے کہ توقع کی جارہی ہے کہ مسیحی ہونے کے بہت سے دعویدار لوگ بھی اِسے ایک گناہ نہیں سمجھتے ۔ اس ثقافت میں یہ فرض کیا جاتا ہے کہ لوگ خود کو شادی تک روک رکھنے کےلیے ضروری حد تک قوتِ ارادی نہیں رکھتے اس لیے یہ تصور غیر حقیقی بن چکا ہے ۔ تاہم خدا کا کلام لا تبدیل ہے اور بائبل ہمیں سکھاتی ہے کہ شادی کے علاوہ جنسی تعلقات رکھنا بدکاری ہے (متی 15باب 19آیت؛ 1کرنتھیوں 6باب 9آیت؛6باب 13آیت؛ 7باب 2آیت؛ 2کرنتھیوں 12باب 21آیت؛ گلتیوں 5باب 19آیت؛ افسیوں 5باب 3آیت)۔

کوئی بھی شخص جو مسیح پر ایمان و اعتقاد کے وسیلہ سے نئی پیدایش کا حامل مسیحی بن چکا ہے اُسکی زندگی اور ذات اپنی نہیں بلکہ خُدا کی ہے ۔ 1کرنتھیوں 6باب 18-20آیات فرماتی ہیں "حرام کاری سے بھاگو۔ جتنے گناہ آدمی کرتا ہے وہ بدن سے باہر ہیں مگر حرام کار اپنے بدن کا بھی گنہگار ہے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارا بدن رُوح القدس کا مَقدِس ہے جو تم میں بسا ہوا ہے اور تم کو خُدا کی طرف سے ملا ہے؟ اور تم اپنے نہیں۔ کیونکہ قیمت سے خریدے گئے ہو۔ پس اپنے بدن سے خُدا کا جلال ظاہر کرو "۔

شادی ،مباشرت اور خاندان کے لیے خدا کے منصوبے کو نظرانداز کرنا ہمیشہ اس طرح کے رُوحانی اور جسمانی نتائج کا باعث بنتا ہے جیسے کہ : رُو ح القدس کو رنجیدہ کرنا( افسیوں 4باب 30آیت) ، احساس ِ ندامت ، شرمندگی ، پچھتاوا، اپنے اور دوسروں کے احترام میں کمی ، خاندانوں اور ایمانداروں کے درمیان تقسیم، ناقص نمونہ سازی،ممکنہ شریک حیات کےلیے دُکھ ، نا پسندیدہ حمل ، اسقاط ِ حمل اور جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں۔خدا مباشرت کو محبت اور وابستگی کے ایک گہرے اظہار کے طور پر مقرر کرتا ہے جو صرف اور صرف ایک شوہر اور بیوی کے مابین ہونا چاہیے ۔ محض جسمانی خوشی کےلیے شادی کے بندھن کے بغیر یا باہر مباشرت کرنا ہماری رُوحانیت کو نقصان پہنچاتا اور ہمیں خدا کی قربت سے دُور کرتا ہے ۔

شادی کے علاوہ جنسی تعلقات قائم کرنے والا شخص خُدا کی نظر میں حرامکار ہے، اگر وہ اپنے گناہ پر پچھتائے اور توبہ کرے تو پھر کسی بھی ایسے شخص کو معاف کیا جا سکتا ہے چاہےاُسکی غلطی کا نتیجہ غیر متوقع حمل ہی کیوں نہ ہو۔ 1یوحنا 1باب 9آیت فرماتی ہے کہ "اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادِل ہے ۔" اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ہمارے اعمال کے نتائج کو مٹا دے گا بلکہ اپنے گناہوں کا اعتراف اور توبہ کرکے ہم صرف رُوحانی طور پر بحال ہو سکتے ہیں ۔ اس کا مطلب گناہوں سے منہ موڑنا اور مسیح سے محبت اور اُس کی خدمت کرنے کا عہد کرنا ہے ۔

کچھ ایسے معاملات ہیں جن میں بچّے کی پیدایش سے پہلے شادی کرنا عقلمندی ہو گی ۔ اگر ایک ایسا پُر عزم جوڑا جو پہلے سے شادی کرنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر ناجائز جنسی تعلقات قائم کرنےکا مرتکب ہوتا اور نتیجتاً حمل واقع ہوجاتا ہے تو یہ بات بچّے کی پیدایش سے پہلے خاندان اور بچّے کی خاطر شادی کرنے کے عمل کو ممکنہ طور پر آسان بنا دے گی ۔ لیکن اگر کوئی ایسا جوڑا بالکل اسی ِ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے جو شادی کا ارادہ نہیں رکھتا تھا تو اُن کا ایسی صورت میں شادی کرنا اُنہیں خدا کی نظر میں درست ثابت نہیں کرے گا ۔ ایسی صورت ِ حال میں شادی کرنا انہیں صرف ازدواجی ناکامی کی جانب دھکیل دے گا ۔ گوکہ دونوں والدین بچّے کی جذباتی ، رُوحانی اور مالی تقویت کرنے کے اب بھی پابند ہیں مگر بائبل لوگوں کو یہ نصیحت نہیں کرتی آیا اِن حالات میں شادی کی جائے یا نہیں ۔

ہم میں سے کوئی بھی اپنے اعمال کے وسیلہ سے خدا کے ساتھ درست رشتہ قائم نہیں کر سکتا ۔ ہم یسوع مسیح پر اعتقاد رکھتے ہوئے صرف اِس ایمان سے نجات پاتے ہیں کہ وہ ہمیں اُن گناہوں سے بچاتا ہے جو موت کا باعث بنتے ہیں ۔ بائبل بیان کرتی ہے " کیونکہ گناہ کی مزدوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشش ہمارے خُداوند مسیح یسوع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے" ( رومیوں 6باب 23آیت)۔ خدا یہ نہیں چاہتا ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کو درست کریں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے دل اُسے دیں ۔ اپنی مرضی کو ترک کرنے اور خدا کی حاکمیت کے آگے سر تسلیم خم کرنے سے ہم نہ صرف زمین پر زندگی کی تکمیل کی یقین دہانی حاصل کر سکتے ہیں بلکہ ہم ابدیت کےلیے آسمان پر بھی مقام پا سکتے ہیں

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اگر کسی جوڑے کے شادی سے پہلے جنسی ملاپ کی بدولت عورت حاملہ ہو جاتی ہے تو کیا اُس جوڑے کو شادی کرنی پڑے گی؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries