سوال
دُعا کرنے کا درست طریقہ کیا ہے؟
جواب
کیا کھڑے ہو کر، بیٹھ کر، گھٹنوں کے بل ہو کر یا جھک کر دُعا کرنا سب سے بہتر ہے؟کیا دُعا میں ہمارے ہاتھ کھلے، بند یا خُدا کی طرف اُوپر اُٹھے ہونے چاہیے؟ کیا دُعا کرتے وقت ہماری آنکھیں بند ہونی چاہییں؟ چرچ کی عمارت کے اندر دُعا کرنا بہتر ہے یا باہر کھلے آسمان کے نیچے؟کیا ہمیں صبح کے وقت دُعا کرنی چاہیے جب ہم جاگتے ہیں یا رات سونے سے پہلے دُعا کرنی چاہیے؟ کیا کوئی ایسے مخصوص الفاظ ہیں جو ہمیں اپنی دُعاؤں میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے؟ ہمیں اپنی دُعا کا آغازکیسے کرنا چاہیے؟ دُعا کو ختم کرنے کا درُست طریقہ کیا ہے؟ اِس طرح کے بہت سے اور عام سوالات ہیں جو دُعا کے بارے میں اکثر پوچھے جاتے ہیں۔ دُعا کرنے کا درست طریقہ کیا ہے؟ اور اوپر بیان کردہ باتوں میں سے کیا کوئی بات اہمیت کی حامل ہے؟
دُعا کو اکثر"جادو ئی فارمولا" سمجھا جاتا ہے۔ بعض لوگ ایمان رکھتے ہیں کہ اگر ہم دُعا میں بالکل صحیح الفاظ کا استعمال نہیں کرتے یا پھر درُست انداز میں دُعا نہیں کرتے تو خُدا ہماری دُعا کو نہیں سُنے گا اور نہ ہی اِس کا جواب دے گا۔ ایسا ایمان بائبل کی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے ۔ خُدا ہماری دُعاؤں کا جواب اِس بنیاد پر نہیں دیتا کہ ہم کب دُعا کر رہے ہیں، کہاں دُعا کر رہے ہیں، کونسے انداز میں دُعا کر رہے ہیں یا ہماری دُعاؤں کے الفاظ کی ترتیب کیا ہے۔ 1یوحنا 5باب14-15آیات میں ہمیں یہ اعتقاد رکھنے کا حکم دیا گیا ہے کہ جب ہم دُعا میں خُدا کے پاس آتے ہیں وہ ہماری سُنتا ہے اور اگر اُس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ دیتا ہے۔ اِسی طرح یوحنا 14باب 13-14آیات بیان کرتی ہیں "اور جو کچھ تم میرے نام سے چاہو گے مَیں وہی کرُوں گا تاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔ اگر میرے نام سے مجھ سے کچھ چاہو گے تو مَیں وہی کرُوں گا"۔ اِن جیسے بہت سے اور حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر ہماری دُعائیں یا مناجاتیں خُدا کی مرضی کے مطابق اور خُداوند یسوع مسیح کے نام میں (خُداوند یسوع مسیح کو جلال دینے کے لیے) کی جائیں تو خُدا ہماری دُعاؤں اور مناجاتوں کا جواب دیتا ہے۔
پس دُعا کرنے کا درُست طریقہ کیا ہے؟ فلپیوں 4باب 6-7آیات بتاتی ہیں کہ ہمیں بے فکر ی سے اورشکر گزار دلوں کے ساتھ ہر بات کےلیے دُعا کرنی چاہیے ۔ خُدا ہمارے دِلوں میں اپنے اطمینان کی نعمت کے وسیلہ سے ایسی تمام دُعاؤں کا جواب دے گا۔ دُعا کرنے کا درُست طریقہ خُدا کے سامنے کھلے دِل اور ایمانداری کے ساتھ اپنے دِلوں کو انڈیلنا ہے کیونکہ خدا ہمیں ہم سے زیادہ بہتر طور پر جانتا ہے ۔ ہمیں اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی درخواستیں خُدا کے سامنے پیش کرنی چاہییں کہ خُدا جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے اور وہ ہماری اُس درخواست کوقبول نہیں کرے گا جو ہمارے لئے اُس کی مرضی نہیں ہے۔ ہمیں دُعا میں درُست الفاظ کے استعمال کے بارے میں فکر مند ہوئے بغیر خُدا کے لئے اپنی محبت، شکرگزاری اور پرستش کا اظہار کرنا چاہیے۔ کیونکہ دُعا میں ہماری خوشی بیانی کی نسبت خدا ہمارے دِلوں کی حالت میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔
بائبل دُعا کے لئے جو "نمونہ/طریقہ " فراہم کرتی ہے وہ متی 6باب 9-13آیات میں مزکور دُعائے ربانی ہے۔ برائے مہربانی اِس بات کو سمجھیں کہ دُعائے ربانی ایسی دُعا نہیں ہے جسے یاد کر کے خُدا کے سامنے دہرایا جائے۔ یہ اُن باتوں کے لئے ایک نمونہ ہے جو دُعا میں پیش کی جانی چاہییں مثلاً پرستش، خدا پر بھر وسہ ،التجائیں ، گناہ کا اعتراف اور فرمانبرداری ۔ ہمیں اپنے الفاظ میں اُن چیزوں کے بارے میں دُعا کرنی چاہیے جن کا دُعائے ربانی میں ذکر کیا جا تا ہے اور اِس عمل کو خدا کے ساتھ اپنے سفر کا ایک حصہ بنانا چاہیے۔ پس خدا کے حضور اپنے دل کو کھولنا دُعا کرنے کا درست طریقہ ہے۔ بیٹھنا، کھڑے ہونا، گھٹنوں کے بل ہونا؛ ہاتھ کھلے یا بند رکھنا؛آنکھیں کھلی یا بند رکھنا؛ چرچ میں، گھر میں یا باہر دُعا کرنا، صبح یا رات کے وقت دُعا کرنا – سب ثانوی درجے کے مسائل ہیں جو ذاتی ترجیحات، رجحان اور مناسبت پر مبنی ہیں۔خُدا چاہتا ہے کہ دُعا حقیقی اور ہمارے اور اُس کے درمیان ذاتی تعلق کی بناء پر ہونی چاہیے۔
English
دُعا کرنے کا درست طریقہ کیا ہے؟