سوال
کیا آج بھی کلیسیا کے اندر نبی موجود ہیں؟
جواب
ایسامعلوم ہوتا ہے کہ نبوت کی نعمت مسیح کی طرف سے عارضی طور پر دی گئی تھی جس کا مقصد کلیسیا کو قیام بخشناتھا۔ نبی کلیسیا کی بنیاد تھے (افسیوں 2باب 20 آیت)۔ نبی ابتدائی ایمانداروں کے سامنے خدا کے پیغام کی منادی کرتاتھا ۔ بعض اوقات اُس نبی کا پیغام الہام پر ( خدا کی طرف سے نئی سچائی یا مکاشفے) اور بعض اوقات نبوت پر مبنی ہوتا تھا ( دیکھیں اعمال 11باب 28آیت ؛ 21باب 10آیت)۔ ابتدائی مسیحیوں کے پاس مکمل پرانا عہد نامہ نہیں تھا اور کچھ لوگوں کو تو نئے عہد نامے کی کسی بھی کتاب تک رسائی حاصل نہیں تھی ۔ نئے عہد نامے کے نبیوں نے خدا کے پیغام کو اُن لوگوں تک پہنچانے کے ذریعے اس " خلا کو پُر "کیا تھا جو بصورتِ دیگراس پیغام تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے تھے ۔ نئے عہد نامے کی آخری کتاب (مکاشفہ) پہلی صدی کے آخر تک مکمل نہیں ہوئی تھی۔ لہذا اپنے لوگوں میں کلام کی منادی کےلیے خدا نے نبی برپا کئے تھے ۔
کیا آج بھی حقیقی نبی موجود ہیں؟ اگر کسی نبی کا مقصد خدا کی طرف سے سچائی کو ظاہر کرنا تھا تو آج جب بائبل کی صورت میں ہمارے پاس خدا کا مکمل الہام موجود ہے ہمیں نبیوں کی ضرورت کیوں ہو گی ؟اگر ابتدائی کلیسیا کی" بنیاد" نبی تھے تو کیا آج بھی ہم "بنیاد " کو ہی تعمیر کررہے ہیں ؟ کیا خدا کسی اور شخص تک پیغام پہنچانے کےلیے کسی شخص کو استعمال کر سکتا ہے ؟ بالکل! وہ کر سکتا ہے ۔ کیا آج بھی خدا کسی شخص پر مافو ق الفطرت انداز میں سچائی کو ظاہر کرتا اور دوسرے لوگوں تک اس سچائی کو پہنچانے کےلیے اس شخص کو قابلیت بخشتا ہے ؟ بالکل! وہ بخشتا کر تا ہے ۔ لیکن کیا بائبل کے مطابق یہی نبوت کی نعمت ہے ؟ نہیں ، یہ نبوت کی نعمت نہیں ہے ۔
جب بھی کوئی شخص خدا کی طرف سے کلام کرنے کا دعویٰ کرے ( جو کہ نبوت کی رُوح ہے ) تو کلید ی بات یہ ہے کہ جو کچھ وہ بیان کرتا ہے اور جو بائبل بیان کرتی ہے ان دونوں کا موازنہ کیا جائے ۔ اگر خدا آج کسی شخص کے وسیلہ سے کلام کرے تو اُس شخص کا پیغام خدا کے اُس کلام سے پوری طرح متفق ہو گا جو اُس نے پہلے ہی بائبل میں بیان کر دیا ہے ۔ خدا آپ اپنی تردید نہیں کرتا ۔ 1یوحنا 4باب 1آیت ہمیں نصیحت کرتی ہے "اَے عزِیزو! ہر ایک رُوح کا یقین نہ کرو بلکہ رُوحوں کو آزماؤ کہ وہ خُدا کی طرف سے ہیں یا نہیں کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دُنیا میں نکل کھڑے ہُوئے ہیں "۔ 1تھسلنیکیوں 5 باب 20-21آیات بیان کرتی ہیں "نبوتوں کی حقارت نہ کرو۔ سب باتوں کو آزماؤ ۔ جو اچھّی ہو اُسے پکڑے رہو "۔ لہذا چاہے یہ " خدا کی طرف سے کلام " ہو یا نبوت ہو، ہمارا ردّ عمل یکساں ہونا چاہیے ۔جو کچھ بیان کیا جاتاہےاُس کا موازنہ ہمیشہ ہی اُس سب کے ساتھ کیا جانا چاہیے جو خُدا نے اپنے تحریر کردہ کلام کے اندر فرمایا ہے۔ اگر یہ بائبل کی تردید کرتا ہے تو اسے اہمیت نہ دیں ۔ اور اگر یہ بائبل سے متفق ہے تو حکمت اور سمجھ کےلیے دُعا کریں کہ اس پیغام کا اطلاق کیسے کرنا ہے ( 2تیمتھیس 3باب 16-17آیات؛ یعقوب 1باب 5آیت)۔
English
کیا آج بھی کلیسیا کے اندر نبی موجود ہیں؟