سوال
کلیسیا کا کیا مقصد ہے ؟
جواب
اعمال 2باب 42آیت کو کلیسیا کا نصب العین یا دستور العمل سمجھا جا سکتا ہے : " یہ رسولوں سے تعلیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور دُعا کرنے میں مشغول رہے"۔ اِس آیت کے مطابق کلیسیا کے مقاصد یا سرگرمیاں یہ ہونی چاہیے
أ. بائبل میں بیان کردہ عقائد کی تعلیم دینا
ب. ایمانداروں کا کسی ایک خاص مقام پر رفاقت کا انتظام کرنا
ج. عشائے ربانی کی رسم کو عمل میں لانا اور
د. دُعا کرنا ۔
کلیسیا کو بائبل میں بیان کردہ عقائد کی تعلیم دینی ہوتی ہے تاکہ ہم اپنے ایمان کی بنیاد پر مضبوط ہو سکیں ۔ افسیوں 4باب 14آیت ہمیں عقائد کی تعلیم کی اہمیت کے بارے میں بتاتی ہے " تاکہ ہم آگے کو بچے نہ رہیں اور آدمیوں کی بازیگری اور مکاری کے سبب سے اُن کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طر ح اُچھلتے بہتے نہ پھریں "۔ کلیسیا کو ایک رفاقت کا مقام ہوناچاہیے جہاں مسیحی ایک دوسرے سےاپنے خلوص کا اظہار کریں اور ایک دوسرے کی عزت کر سکیں(رومیوں 12باب 10آیت) ایک دوسرے کو نصیحت کر سکیں( رومیوں 15باب 14آیت) ایک دوسرے کے ہمدرد اور مہربان بن سکیں ( افسیوں 4باب 32) ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کر سکیں ( 1تھسلنیکیوں 5باب 11آیت) اور سب سے بڑھ کر ایک دوسرے سے محبت رکھ سکیں ( 1یوحنا 3باب 11آیت)۔
کلیسیاکی رفاقت یا چرچ وہ مقام ہونا چاہیے جہاں مسیح کی موت اور اُس کےبہائے گئے خون کو یاد کرتے ہوئے ایماندار عشائے ربانی کی رسم کو عمل میں لا سکیں ( 1کرنتھیوں 11باب 23- 26 آیا ت )۔ " روٹی توڑنے" (اعمال 2باب 42آیت)کے تصور کے پیچھے اکٹھے کھانا کھانے کا خیال بھی پا یا جاتا ہے ۔ یہ کلیسیائی رفاقت کو فروغ دینے کی ایک اور مثال ہے ۔ اعمال 2باب 42آیت کے مطابق کلیسیا کا آخری مقصد دُعا کرنا ہے ۔ کلیسیاکی رفاقت یا چرچ وہ مقام ہونا چاہیے جو دُعا کو فروغ دے ،دُعا کی تعلیم دے اور دُعا کی مشق کرے۔فلپیوں 4باب 6-7آیات کچھ اِس طرح سے ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ"کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنت کے وسیلہ سے شکر گذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں ۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا " ۔
کلیسیا کو دیا جانے والا ایک اور خاص مقصد مسیح یسوع کے وسیلہ سے نجات کی خوشخبری کی منادی کرنا ہے ( متی 28باب 18- 20آیات؛ اعمال 1باب 8آیت)۔ کلیسیا کو اپنے کام اور کلام کے ذریعے خوشخبری پھیلانے میں وفادار کہلانا چاہیے۔ کلیسیا کو برادری میں لوگوں کو ہمارے خداوند اور نجات دہندہ کی طرف رہنمانی کرنے میں " روشنی کا مینار " بننا چاہیے ۔ کلیسیا کو خوشخبری کو فروغ دینے اور اپنے اراکین کو خوشخبری کی منادی کےلیے تیار کرنا چاہیے(1پطرس 3باب 15آیت)۔
کلیسیا کے کچھ حتمی مقاصد یعقوب 1باب 27 آیت میں دئیے گئے ہیں : " ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بے عیب دین داری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دنیا سے بے داغ رکھیں "۔ کلیسیا کوضرورت مندوں کی مددکرنے کے کام میں مشغول ہوناچاہیے ۔ اِس کام میں نہ صرف خوشخبری بانٹا شامل ہے بلکہ ضروری اور مناسب جسمانی ضروریات( کھانا،کپڑے، رہائش ) کی فراہمی بھی شامل ہے ۔کلیسیا ایمانداروں کو اُن ہتھیاروں سے بھی لیس کرے جوگناہ پر غالب آنے اور دنیا کی آلودگی سے پاک رہنے کےلیے اُن کےلیے ضروری ہیں ۔ یہ عمل بائبل کی تعلیم دینے اور مسیحی رفاقت کے ذریعے انجام دیا جانا چاہیے ۔
پس کلیسیا کا کیا مقصد ہے ؟ پولس رسول کرنتھس کے ایمان داروں کو ایک شاندار مثال دیتا ہے ۔ کلیسیا – مسیح کا بدن دنیا میں خدا کے ہاتھ،منہ اور پیر ہیں ( 1کرنتھیوں 12باب 12-27آیات)۔ ہمیں وہ کام کرنے چاہییں جو یسوع مسیح اگر خودجسمانی طور پر اِس دُنیا میں ہوتا ۔ لہذا کلیسیا کو "حقیقی مسیحی" ،" مسیح کی مانند"اور مسیح کی پیروی کرنے والی ہونا چاہیے ۔
English
کلیسیا کا کیا مقصد ہے ؟