سوال
بائبلی تعلیمات کے مطابق انسان کے وجود کا کیا مقصد ہے ؟
جواب
بائبل اس بات کو بارہا واضح کرتی ہے کہ انسان کو خدا نے پیدا کیا اور اُسے اس نے اپنے جلال کے لئے پیدا کیاہے ۔ لہذابائبل کے مطابق انسان کی تخلیق کا حتمی مقصد صرف خدا کے نام کو جلال دینا ہے۔
اس سوال کا جواب دینا ممکنہ طور پر مشکل ہے کہ خدا کے نام کو جلال دینے سے کیا مراد ہے ؟100زبور 2-3آیات میں ہمیں خوشی سے خداوند کی عبادت کرنے اور یہ جان رکھنے کے لیے کہا جا تا ہے کہ " خُداوند ہی خُدا ہے۔ اُسی نے ہم کو بنایا اور ہم اُسی کے ہیں۔ ہم اُس کے لوگ اور اُس کی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں"۔ خدا کے نام کو جلال دینے کا ایک پہلو اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ خدا (ہمارا خالق،ہمارے وجود کو شروع کرنے والا) کون ہے اور پھر اُس کے مطابق اُس کی حمدو ستایش اورعبادت کرنا۔
ہم خُدا کے نام کو جلال دینے کے اپنے مقصد کو یوں بھی پورا کرتے ہیں کہ اپنی زندگیوں کو اُس کی رفاقت اور وفاداری سے اُس کی خدمت میں بسر کرتے ہیں (1سموئیل 12باب 24آیت ؛ یوحنا 17باب 4آیت)۔ چونکہ خُدا نے انسان کو اپنی صورت و شبیہ پر تخلیق کیا ہے (پیدایش 1باب 26-27 آیات) لہذا اُس کے بغیر انسان کی تخلیق کا مقصد پورا نہیں ہو سکتا۔ سلیمان بادشاہ نے اپنی خوشنودی کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کی مگر اپنی زندگی کے آخر ی حصے میں اُس نے یہی نتیجہ اخذ کیا کہ خدا کی عزت اور فرمانبرداری میں گزاری گئی زندگی ہی کارآمد زندگی ہے (واعظ 12باب 13-14 آیات)۔
ہماری گناہ آلودہ حالت ہمیں خُدا سے جُدا کرتی اور اپنے طور پر اُس کے نام کو جلال دینے کو ناممکن بنا تی ہے۔ لیکن یسوع مسیح کی کفارہ بخش موت کے وسیلے خُدا کے ساتھ ہمارا رشتہ بحال ہو گیا ہے – ہمارے گناہ معاف کئے گئے ہیں اور اب گناہ خُدا اور ہمارے درمیان کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرتا (رومیوں 3باب 23-24 آیات)۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم خُدا کے نام کو جلال دینے کے قابل اس لیے ہوئے ہیں کہ اُس نے پہلے ہمیں اپنا جلال بخشا ہے۔ داؤد 8زبور 4-6آیات میں لکھتا ہے کہ " پھر اِنسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھّے اور آدم زاد کیا ہے کہ تُو اُس کی خبر لے؟ کیونکہ تُو نے اُسے خُدا سے کچھ ہی کمتر بنایا ہے اور جلال اور شوکت سے اُسے تاج دار کرتا ہے۔ تُو نے اُسے اپنی دست کاری پر تسلُّط بخشا ہے۔ تُو نے سب کچھ اُس کے قدموں کے نیچے کر دِیا ہے" (یہ بات عبرانیوں 2باب 6-8آیات میں بھی دہرائی گئی ہے۔) یہ آیت خُدا کی طرف سے انسان کو دئیے گئے ایک اور مقصد کو عیاں کرتی ہے: زمین پر حکمرانی کرنا (پیدایش 1باب 28-29 آیات )۔ ایک بار پھر یہ مقصد صرف خُدا کے ساتھ درست تعلق کے وسیلے ہی اچھی طرح پورا ہو سکتا ہے۔
جس قدر ہم اپنے خالق کو جانتے ہیں اُسی قدر ہم اُس سے محبت رکھتے (متی 22باب 37-38آیات) اور اُسی قدر بہتر ہم اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہم کون ہیں اور ہماری تخلیق کا کیا مقصد ہے۔ ہم اُس کے نام کو جلال دینے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔ خُدا کے پاس ہر شخص کے لیے منفرد منصوبے اور مقاصد ہیں (139 زبور 13-16آیات) لیکن ہم جان سکتے ہیں کہ وہ منصوبے جیسے بھی ہوں وہ آخر کار اُس کے جلال کا باعث ہوں گے (امثال 3باب 6آیت؛ 1کرنتھیوں 10باب 31آیت)۔
English
بائبلی تعلیمات کے مطابق انسان کے وجود کا کیا مقصد ہے ؟