settings icon
share icon
سوال

بائبل بچّوں کی پرورش کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟

جواب


خاندان کی بنیاد رکھنے والا خدا ہے ۔ایک مرد اور ایک عورت کے لیے اُس کا مقصد یہ تھا کہ وہ زندگی بھر ازدواجی رشتے میں قائم رہیں اور اُسے جاننے اور اُس کے نام کی تعظیم کے لیے بچّوں کی پرورش کریں (مرقس 10باب 9آیت ؛ ملاکی 2باب 15آیت )۔ کسی بچّے کوگود لینا بھی خُدا کی طرف سے مہیا کردہ تصور ہے اور ہمیں اپنے بچّوں کے طور پر اپنانے کے وسیلہ سے وہ اِس کا نمونہ پیش کرتا ہے (رومیوں 8باب 15، 23آیات ؛ افسیوں 1 باب 5آیت )۔ اس بات سے قطع نظر کہ بچّے خاندان میں کس طرح شامل ہوتے ہیں، بچّے خدا کی طرف سے ایک نعمت ہیں اور خُدا اِس بات کی فکر کرتا ہے کہ اُن کی پرورش کیسے ہوتی ہے (127زبور 3آیت ؛34زبور 11آیت؛ امثال 23باب13-14آیات)۔ جب خدا ہمیں نعمتیں بخشتا ہے تو وہ اُن کے استعمال کے بارے میں واضح ہدایات بھی کرتا ہے۔

جب خدا نے بنی اسرائیل کو مصر کی غلامی سے نکالا تو اُس نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے بچّوں کو اُن سب باتوں کے بارے میں سکھائیں جو اُس نے اُن کے لیے کی ہیں (استثنا 6باب6-7آیات ؛ 11باب 19آیت)۔ وہ چاہتا تھا کہ آنے والی نسلیں اُس کے تمام احکام کی فرمانبرداری کرتی رہیں۔ جب کوئی ایک نسل آئندہ نسل کو خدا کے قوانین ذہن نشین کرانے میں ناکام رہتی ہے تو معاشرہ بہت جلد زوال پذیر ہو جاتا ہے۔ والدین نہ صرف اپنے بچّوں کے لیے ذمہ داری رکھتے ہیں بلکہ وہ بچّوں کی زندگیوں میں خدا کی اقدار اور سچائی کو منتقل کرنے کے لیے اُس کے حضور پابند بھی ہیں ۔

کلام ِ مقدس میں متعدد حوالہ جات والدین کو اپنے بچّوں کی پرورش کے بارے میں مخصوص ہدایات دیتے ہیں۔ افسیوں 6باب 4آیت بیان کرتی ہے کہ " اَے اَولاد والو! تم اپنے فرزندوں کو غصّہ نہ دِلاؤ بلکہ خُداوند کی طرف سے تربیّت اور نصیحت دے دے کر اُن کی پروَرِش کرو۔" ایسے کئی انداز ہیں جن میں والدین اپنے بچّوں کو غصہ کرنے پر اکسا سکتے ہیں ۔ کچھ والدین ناقابل حصول معیار قائم کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچّہ اُن کو پورا کرنے میں نااُمید ہو جاتا ہے ۔ کچھ والدین سزا کے طور پر اپنے بچّوں پر طنز کرتے ،اُن کا مذاق اُڑاتے یا اُن کی بے عزتی کرتے ہیں جس کا نتیجہ انہیں غصہ کرنے پر اُکسانے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ غیر مستقل مزاجی بھی غصے کے اظہار کا باعت ہو سکتی ہے کیونکہ بچّہ اپنے افعال کے نتائج کے بارے میں کبھی بھی پُر یقین نہیں ہوتا۔ جب والدین بچّوں سے ایسے رویے کا مطالبہ کرتے ہیں جس کا والدین اپنے لیے چناؤ نہیں کر رہے ہوتے تو ریاکاری بچّوں کو مشتعل کرتی ہے ۔

" خُداوند کی طرف سے تربِیّت اور نصیحت دے دے کر اُن کی پروَرِش " کرنےکا مطلب یہ ہے کہ والدین کو اپنے بچّوں کی بالکل اُسی طرح اصلاح کرنی چاہیے جس طرح خُدا ہماری اصلاح کرتا ہے۔ ایک باپ ہونے کے ناطے خُدا " قہر کرنے میں دھیما"(گنتی 14باب 18آیت ؛ 145زبور 8آیت )، "شفقت و راستی میں غنی "(86زبور15آیت )اور" رحیم و غفور" ہے (دانی ایل 9باب 9آیت)۔ اُس کی تربیت ہمیں توبہ کی طرف لانے کے مقصد پر مبنی ہے (عبرانیوں 12باب 6-11آیات )۔ اُس کی ہدایت اُس کے کلام میں پائی جاتی ہے (یوحنا 17باب 17آیت ؛ 119زبور 97آیت ) اور وہ چاہتا ہے کہ والدین اپنے گھروں کو اُس کی سچائی سے معمور کریں (استثنا 6باب 6-7آیات)۔

وہ خود بھی اپنے بچّوں کی تربیت کرتا ہے (امثال 3باب 11آیت ؛ عبرانیوں 12باب5 آیت) اور زمینی والدین سے بھی ایسا ہی کرنے کی توقع رکھتا ہے (امثال 23باب 13آیت )۔ 94زبور 12آیت بیان کرتی ہے کہ "اَے خُداوند! مُبارک ہے وہ آدمی جسے تُو تنبیہ کرتا اور اپنی شرِیعت کی تعلِیم دیتا ہے"۔ تربیت یا تنبیہ کے لیے استعمال ہونے والے انگریزی لفظ ' discipline-ڈسپلن' کا ماخذ disciple – ڈسائپل(شاگرد )ہے۔ کسی کی تربیت کرنے کا مطلب اُسے شاگرد بنانا ہے ۔ خُدا کے تربیت کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم "اُس کے بیٹے کے ہمشکل ہوں "(رومیوں 8باب 29آیت )۔ والدین اپنے بچّوں کو اُن اقدار اور زندگی کے اسباق ذہن نشین کراتے ہوئے شاگرد بنا سکتے ہیں جو اُنہوں نے سیکھے ہیں ۔بطور والدین دیندار زندگی بسرکرناور رُوح القدس کے زیر اثر فیصلے لینا (گلتیوں 5باب16، 25آیت ) بچّوں کو والدین کے نمونے کی پیروی کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے ۔ مناسب اور مستقل تربیت " راستبازی کا پھل " پیدا کرتی ہے (عبرانیوں 12باب 11آیت )۔ تربیت میں ناکامی والدین اور بچّے دونوں کی بے عزتی کا باعث ہوتی ہے (امثال 10باب 1آیت )۔ امثال 15باب 32 فرماتی ہے کہ تربیت کو نظر انداز کرنے والا" اپنی ہی جان کا دشمن ہے " ۔ خُدانے عیلی کاہن کی عدالت کی کیونکہ اُس نے اپنے بیٹوں کو خُداوند کی تحقیر کرنے دی اور "اُس نے اُن کو نہ روکا"(1سموئیل 3باب 13آیت)۔

بچّے "خداوند کی طرف سے میراث" ہیں (127زبور 3آیت )۔ وہ انہیں خاندانوں میں شامل کرتا ہے اور والدین کی رہنمائی کرتا ہے تاکہ اُن کی پرورش اچھی طرح سے کی جائے۔ اچھی پرورش کا مقصد ایسے عقلمند بچّوں کو تیار کرنا ہے جو خدا کو جانتے اور اپنی زندگیوں سے اس کی تعظیم کرتے ہیں۔ امثال 23باب 24آیت بچّوں کی خدا کے منصوبے کے مطابق پرورش کرنے کے حتمی نتیجے کا اظہا رکرتی ہے: "صادِق کا باپ نہایت خُوش ہو گا اور دانِش مند کا باپ اُس سے شادمانی کرے گا۔"

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل بچّوں کی پرورش کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries