سوال
اصلاحی علمِ الہیات کیا ہے؟
جواب
وسیع تناظر سے بات کی جائے تو اصلاحی علم الہیات میں عقائد کا ہر وہ نظام شامل ہو سکتا ہے جس کی نظریاتی بنیادسولہویں صدی میں رونما ہونے والی پروٹسٹنٹ اصلاحِ کلیسیا پر رکھی گئی۔ یقینی طور پر اصلاح کاروں نے بذات خود اپنی تعلیمات کی بنیاد بائبل کے احکامات پر رکھتی تھی جیسا کہ اُن کےعقائدی اقرار نامے "سولا سکرِپچرا" (sola scriptura) یعنی "صرف کلام" سے واضح ہوتا ہے۔ لہذا اصلاحی علمِ الہیات عقائد کا کوئی "نیا" نظام نہیں ہے بلکہ عقائد کا ایک ایسا نظام ہے جو رُسولوں کی تعلیمات کو جاری رکھنے میں کوشاں ہے ۔
عام طور پر اصلاحی علمِ الہیات بائبل کے اختیار، خُدا کی حاکمیت، یسوع مسیح کے کفارے کےذریعے سے نجات بالفضل اور انجیلی بشارت کی ضرورت کو مانتاہے۔آدم کے ساتھ قائم کئے گئے خدا کے عہد اور یسوع مسیح کے وسیلہ سے قائم کئے گئے نئے عہد پر زور دینے کی وجہ سے بعض اوقات اِسے عہد ی علمِ الہٰیات (Covenant Theology) بھی کہا جاتا ہے ۔
کلامِ مقدس کا اختیار
اصلاحی علمِ الہیات سکھاتا ہے کہ کلامِ مقدس خُدا کا الہامی اور بااختیار کلام ہے جو ایمان اور عمل کے لیے تمام رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
خُدا کی حاکمیت
اصلاحی علمِ الہیات سکھاتاہے کہ خُدا اپنے کامل اختیار کے باعث تمام تخلیق پر حاکم ہے۔ اُس نے تمام واقعات کو پہلےہی سے مقرر کر دیا ہے اِس لئےوہ کسی بھی طرح کے حالات کی بدولت نہ کبھی مایوس ہو سکتا ہے اور نہ ہی حیران ۔ یہ عمل مخلوقات کی آزاد مرضی کو محدود نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے خدا گناہ کا موجد ٹھہرتا ہے۔
نجات بالفضل
اصلاحی علمِ الہیات بیان کرتا ہے کہ لوگوں کو اُن کے گناہ اور موت سے چھڑانے کےلیے خُدا نےبذاتِ خود اپنے فضل اور رحم میں اُن کا انتخاب کیا ہے ۔ اصلاحی علمِ الہیات کے عقیدے کو بیان کرنے کے لیے ایک مخفف "TULIP"استعمال کیا جاتا ہے (جسے کیلون ازم کے پانچ نکات کے طور پر بھی جانا جاتا ہے)۔
T = Total Depravity (مکمل محرومی)
انسان اپنی گناہ آلودہ حالت میں مکمل طور پر بے بس ہے اور اپنے گناہ کی بدولت خُدا کے غضب کا مستحق ہے ۔ وہ کسی بھی طرح سے خُدا کی خوشنودی حاصل نہیں کر سکتا۔ مکمل محرومی کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنی گناہ آلودہ حالت اور فطرت کے باعث انسان اُس وقت تک خدا کو جان نہیں پائے گا جب تک خُدا اپنے فضل سے اُسے ایسا کرنے کی توفیق نہ بخشے(پیدایش 6باب 5آیت ؛ یرمیاہ 17باب 9آیت ؛ رومیوں 3باب 10-18آیات)۔
U = Unconditional Election (غیر مشروط چناؤ)
خُدا نے ازل ہی سے گنہگاروں کی ایک بڑی جماعت کو نجات دینے کے لئے چُن لیا ہے اور انسان اِس جماعت کا شمار نہیں کر سکتا (رومیوں 8باب 29- 30آیات؛ 9باب 11آیت؛ افسیوں 1باب 4-6اور 11- 12آیات)۔
L = Limited Atonement (محدود کفارہ)
محدود کفارہ کو "مخصوص نجات" بھی کہا جاتا ہے۔ مسیح نے چُنے ہوئے لوگوں کے گناہوں کی سزا کو اپنے اُوپر لے لیا تھا اور اِس طرح اپنی موت کے وسیلہ سے اُن کی زندگیوں کی قیمت ادا کی تھی۔ دوسرے الفاظ میں کہیں تو اُس نے نجات کودُنیا کے تمام لوگوں کےلیے "ممکن نہیں بنایا" بلکہ اصل میں اُس نے نجات کو صرف اُن لوگوں کے لئےمہیا کیا ہے جنہیں اُس نے پہلے ہی سے چُن لیا تھا (متی1باب 21آیت؛ یوحنا 10باب 11آیت ؛ 17باب 9آیت؛ اعمال 20باب 28آیت؛ رومیوں 8باب 32آیت؛ افسیوں 5باب 25آیت)۔
I = Irresistible Grace (ناقابلِ مزاحمت فضل)
اپنی گناہ آلودہ حالت میں انسان خدا کی محبت کی مخالفت کرتا ہے لیکن خُدا کا فضل اُس کے دل میں کام کرتے ہوئے اُس کے اندر یہ خواہش پیدا کرتا ہے کہ وہ خُدا کی محبت کو قبول کرے۔ خُدا کا فضل چُنے ہوئے لوگوں کی زندگی میں نجات کے کام کی تکمیل کرنے میں ناکام نہیں ہوتا (یوحنا 6باب 44،37آیات ؛ 10باب 16آیت)۔
P: = Perseverance of saints (مقدسین کی استقامت)
خُدا اپنے مقدسین کواُنکے مسیحی ایمان سے منحرف ہونے سے بچاتا ہے لہذا اُن کی نجات ابدی ہے (یوحنا 10باب 27- 29آیات؛ رومیوں 8باب 29- 30آیات ؛ افسیوں 1باب 3-14آیات)۔
انجیلی بشارت کی ضرورت
اصلاحی علمِ الہیات سکھاتا ہے کہ مسیحی لوگ دنیا میں رُوحانی اور معاشرتی تبدیلی لانے کےلیے موجود ہیں ۔ وہ انجیلی بشارت کے وسیلہ سے رُوحانی اور پاکیزہ زندگی اور انسان دوستی کے وسیلہ سے معاشرتی اصلاح کے ذمہ دار ہیں ۔
اصلاحی علمِ الہیات کی دوسری منفرد خصوصیات میں عام طور پر دوساکرامنٹ یعنی (بپتسمہ اور عشائے ربانی) کی پابندی ، روحانی نعمتوں کا نظریہ التوا (روحانی نعمتیں مزید کلیسیا میں جاری نہیں ہیں) اورکلامِ مقدس کا غیرمنقسم نظریہ شامل ہیں۔ جان کیلون، جان ناکس، الرِیچ زونگلی اور مارٹن لوتھر کی تحریروں کو اصلاحی کلیسیاؤں میں بڑی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اصلاحی روایات کی تشکیل سازی کا کام ویسٹ منسٹر اقرارالایمان کی طرف سے سرانجام دیا جاتا ۔ اصلاحی روایات پر مبنی جدید کلیسیاؤں میں پریسبٹیرین، کانگریگیشنل اور کچھ بپٹسٹ کلیسیائیں شامل ہیں۔
English
اصلاحی علمِ الہیات کیا ہے؟