سوال
کیا طلاق کے بعد دوسری شادی ہمیشہ ہی حرامکاری کے مترادف ہے ؟
جواب
اس سے پہلے کہ ہم اس سوال کا جواب دینا شروع کریں آئیےہم اس بات کو دہرائیں کہ " خُدا فرماتا ہے مَیں طلاق سے بیزار ہُوں" ( ملاکی 2باب 16آیت)۔ زیادہ تر لوگ طلاق کے بعد جس تکلیف ،پریشانی اور مایوسی کا سامنا کرتے ہیں وہ یقیناً اُس وجہ کا حصہ ہیں جس کے باعث خدا طلاق سے نفرت کرتا ہے ۔ بائبل کے اعتبارسے طلاق کےمتعلق سوال کی نسبت دوبارہ شادی کرنے کا سوال اس سے بھی زیادہ مشکل ہے ۔ طلاق دینے والے لوگوں کی اکثریت یا تو دوبارہ شادی کر لیتی ہے یا دوبارہ شادی کرنے کے بارے میں غور کرتی ہے۔ بائبل اس بارے میں کیا کہتی ہے؟
متی 19باب 9آیت فرماتی ہے کہ " مَیں تم سے کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنی بیوی کو حرام کاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو کوئی چھوڑی ہوئی سے بیاہ کر لے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔"متی 5باب 32آیت بھی دیکھیں ۔ یہ حوالہ جات واضح طور پر بتاتے ہیں کہ اگر کسی شخص کا جیون ساتھی" بدکاری " کا مرتکب ہوتا ہے تو سوائے اُس صورت کے دوبارہ شادی کرنا زنا ہے ۔ اس " مستثنیٰ جزو جملے " اور اس کے مضمرات کے حوالے سے براہ مہربانی درج ذیل مضامین کا مطالعہ کریں:"بائبل طلاق اور دوبارہ شادی کے بارے میں کیا کہتی ہے؟" اور "مَیں طلاق یافتہ ہوں کیا مَیں دوبارہ شادی کر سکتا ہوں؟"
ہمارا خیال ہے کہ کچھ ایسی مثالیں ہیں جن میں طلاق اور دوبارہ شادی کی اجازت ہے اور دوبارہ شادی کرنے کو زنا خیال نہیں کیا جاتا ۔ان مثالوں میں بار بار زناکاری کا مرتکب ہونا اور توبہ نہ کرنا اور کسی ایماندار جیون ساتھی کو اُس کے غیر ایماندار جیون ساتھی کی طرف سے چھوڑ دیا جانا شامل ہو گا۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ایسے حالات میں کسی شخص کو دوبارہ شادی کرنی چاہیے ۔کیونکہ بائبل یقینی طور پر علیحد ہ رہنے یا پھر سے صلح کرلینے کی ترغیب دیتی ہے (1کرنتھیوں 7باب 11آیت)۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا خیال ہے کہ خدا طلاق کے معاملہ میں بے قصور فریق پر اپنی رحمت اور فضل کرتا اور اُس شخص کو دوبارہ شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔
جو شخص اوپر بیان کردہ وجوہات کے علاوہ کسی اور وجہ سے طلاق لیتا/دیتا اور پھر دوبارہ شادی کرتا ہے تو وہ زنا کا مرتکب ہو جاتا ہے ( لوقا 16باب 18آیت)۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ دوبارہ شادی کرنا زنا کا ایک " عمل" ہے یا زنا کی ایک " حالت" ہے ۔ متی 5باب 32آیت؛ 19باب 9آیت اور لوقا 16باب 18آیت میں استعمال ہونے والا یونانی کا زمانہ ءفعل حال اس بات کی نشاندہی کر سکتا ہے کہ یہ زنا کی مسلسل جاری رہنے والی ایک حالت ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ یونانی میں فعل حال ہمیشہ جاری رہنے والے عمل کی نشاندہی نہیں کرتا ۔ بعض اوقات اس کا سادہ مطلب کوئی ایسی بات ہوتی ہے جو واقع ہوئی ہے (Aoristic, Punctiliar, or Gnomic present)۔ مثال کے طور پر متی 5باب 32آیت میں لفظ "طلاق"(divorces)فعل حال ہے مگر طلاق دینا(divorcing) ایک جاری عمل نہیں ہے ۔ ہمارا خیال ہے کہ حالات سے قطع نظر دوبارہ شادی کرنا زنا کاری کی ایک جاری حالت نہیں ہے ۔ بلکہ دوبارہ شادی کرنے کا عمل اپنے آپ میں زناکاری ہے ۔
پرانے عہد نامے کی شریعت میں زناکی سزا موت تھی ( احبار 20باب 10آیت)۔ اسی اثنا ءمیں استثنا 24باب 1-4آیات طلاق کے بعد دوبارہ شادی کا ذکر کرتی ہیں، اور نہ تو اُسے زناکاری کا نام نہیں دیتی ہیں اور نہ ہی دوبارہ شادی کرنے والے جیون ساتھی کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کرتی ہیں ۔ بائبل واضح طور پر بیان کرتی کہ خدا طلاق سے نفرت کرتا ہے ( ملاکی 2باب 16آیت) مگر کہیں بھی واضح طور پر یہ بیان نہیں کرتی کہ خدا دوبارہ شادی کرنے سے نفرت کرتا ہے ۔ بائبل کہیں بھی دوبارہ شادی شدہ جوڑے کو طلاق دینے کا حکم نہیں دیتی۔ استثنا 24باب 1-4آیات دوبارہ شادی کو ناجائز قرار نہیں دیتی ۔ طلاق کے ذریعے سے دوسری شادی کو ختم کرنا بالکل ایسا ہی گناہ ہوگا جیسا پہلی شادی کو ختم کرنا ۔ کیونکہ دونوں واقعات میں ہی اُن وعدوں کی عہد شکنی ہو گی جو خدا کے حضور لوگوں کے سامنے جوڑےآپس میں کرتے ہیں۔
حالات سے قطع نظرجب کوئی جوڑا دوبارہ شادی کر لیتا ہے تو اُسے اپنی شادی شدہ زندگی کو وفاداری کے سا تھ اِس انداز میں بسر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ اُس سے خدا کے نام کو جلال ملے اور اُن کی شادی میں مسیح مرکز ی حیثیت رکھے ۔ شادی تو ایک شادی ہے ۔ خدا نئی شادی کو نا جائزہ یا زنا کاری خیال نہیں کرتا۔ ایک شادی شدہ جوڑے کو اپنے آپ کو خدا اور ایک دوسرے کے لیے وقف کرنا چاہیے اور اپنی نئی شادی کو مستحکم اور مسیح مرکوز بنا کر اُس کی تعظیم کر نی چاہیے ( افسیوں 5باب 22-33آیات)۔
English
کیا طلاق کے بعد دوسری شادی ہمیشہ ہی حرامکاری کے مترادف ہے ؟