سوال
بائبل شریک حیات کی شادی کے بعد دوبارہ شادی کے متعلق کیا کہتی ہے؟ کیا اپنی شریک حیات کی موت کے بعد دوبارہ شادی کرنا غلط ہے؟
جواب
کیا کوئی شخص شریک حیات کی موت کے بعد دوبارہ شادی کرنے کا اہل ہے؟ بائبل نہ صرف شریک حیات کی موت کے بعد دوبارہ شادی کرنے کے حق میں ہے بلکہ بعض صورتوں میں درحقیقت یہ اُس کی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہے (1 کرنتھیوں 7باب 8-9آیات ؛ 1تیمتھیس 5باب 14 آیت)۔ بائبل کے زمانے میں یہودی ثقافت نے بھی مختلف وجوہات کی بنا ءپر اِس عمل کی حوصلہ افزائی کی تھی ۔ بائبل زیادہ تر معاملات میں رنڈوؤں کی بجائے بیواؤں کے مسئلے کو بیان کرتی ہے۔ تاہم اِن حوالہ جات میں سے کسی کے بھی سیاق و سباق میں ایسی کوئی بات نہیں پائی جاتی جو ہماری یہ ماننے میں رہنمائی کرے کہ یہ معیار جنس کے لحاظ سے مخصوص تھا۔
خصوصاً بیواؤں کے بارے میں بات کرنے کی غالباً تین وجوہات ہوا کرتی تھیں ۔ پہلی یہ کہ مرد عام طور پر گھر سے باہر اور بعض اوقات خطرناک کام کرتے تھے۔ مردوں کی عمر جس طرح اب ہے اس لحاظ سے بائبل کے زمانے میں اُن کی بیویوں کی عمرکے مقابلے میں اوسطاً کم ہوتی تھی ۔ رنڈوؤں کی نسبت بیو ائیں کہیں زیادہ عام تھیں۔
دوسری وجہ یہ حقیقت تھی کہ خواتین کے پاس اپنی اور بچّوں کی کفالت کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا تھا (2سلاطین 4باب 1-7آیات)۔ دوبارہ شادی کرنا ایک اہم طریقہ تھا جس سے کوئی بیوہ اپنا اور اپنے بچّوں کا تحفظ اور ضروریات حاصل کر پاتی تھی۔ جب مسیح نے کلیسیا کو قائم کیا تو کلیسیائی اراکین مخصوص حالات میں بیواؤں کی دیکھ بھال کے ذمہ دار بن گئے (1 تیمتھیس 5باب 3-10آیات)۔
تیسرا اَمر یہ تھا کہ یہودی ثقافت میں شوہر کا خاندانی سلسلہ اور نام جاری رکھنا ایک ذمہ داری تھی ۔ نتیجتاً اگر کوئی شوہر اپنے نام کو جاری رکھنے کے لیے کوئی اولاد چھوڑے بغیر مر جاتا تو اُس کے بھائی کی اُس بیوہ سے شادی کرنے اور اُس سے اولاد پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی ۔ خاندان کے دوسرے مردوں کے پاس بھی اختیار تھالیکن ایک مناسب ترتیب موجود تھی جس میں ہر مرد کے پاس اِس ذمہ داری کو پورا کرنے یا اسے آگے منتقل کرنے کا موقع ہوتا تھا (اس کی مثال کے لیے روت کی کتاب دیکھیں)۔ یہاں تک کہ کاہنوں میں بھی (جنہیں اعلیٰ معیار کی پیروی کرنی پڑتی تھی) شریک حیات کی موت کے بعد دوبارہ شادی کی اجازت تھی۔ کاہنوں کے معاملے میں یہ اس شرط کے تحت تھا کہ وہ صرف دوسرے کاہن کی بیوہ سے شادی کریں (حزقی ایل 44باب 22آیت)۔ لہٰذا اِس حوالے سےبائبل کی تمام ہدایات کی بنیاد پرخدا کی طرف سے شریک حیات کی موت کے بعد دوبارہ شادی کی اجازت ہے۔
رومیوں 7باب 2-3آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ " چُنانچہ جس عورت کا شوہر موجود ہے وہ شرِیعت کے مُوافِق اپنے شوہر کی زِندگی تک اُس کے بند میں ہے لیکن اگر شوہر مَر گیا تو وہ شوہر کی شرِیعت سے چُھوٹ گئی۔ پس اگر شوہر کے جیتے جی دُوسرے مَرد کی ہو جائے تو زانیہ کہلائے گی لیکن اگر شوہر مَر جائے تو وہ اُس شرِیعت سے آزاد ہے۔ یہاں تک کہ اگر دُوسرے مَرد کی ہو بھی جائے تو زانیہ نہ ٹھہرے گی۔" آج کل 50فیصد شادیوں میں طلاق واقع ہو نے کے باوجود زیادہ تر نکاح کے عہد و اقرار میں اب بھی یہ جملہ "جب تک موت ہمیں جدا نہیں کرتی " شامل ہوتا ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ یہ جملہ بالخصو ص بائبل میں سے نہ ہو مگر یہ اصول بائبل کے مطابق ہے۔
جب کسی مرد اور عورت کی شادی ہو تی ہے تو خُدا اُنہیں ایک جسم ہونے کے طور پر متحد کرتا ہے (پیدایش 2باب 24آیت ؛ متی 19باب 5-6 آیات)۔ موت وہ واحد حالت ہے جو خدا کی نظر میں شادی کے بندھن کو توڑ سکتی ہے ۔ اگر کسی شخص کا شریک حیات مر جاتا ہے تو بیوہ/ رنڈوا دوبارہ شادی کرنے کے لیے بالکل آزاد ہے۔ پولس رسول نے 1 کرنتھیوں 7باب 8-9آیات میں بیواؤں کو دوبارہ شادی کرنے کی اجازت دی اور 1 تیمتھیس 5باب 14آیت میں کم عمر بیواؤں کی دوبارہ شادی کرنے کی حوصلہ افزائی کی تھی ۔ شریک ِ حیات کی موت کے بعد دوبارہ شادی کرنے کی خدا کی طرف سے قطعی اجازت ہے۔
English
بائبل شریک حیات کی شادی کے بعد دوبارہ شادی کے متعلق کیا کہتی ہے؟ کیا اپنی شریک حیات کی موت کے بعد دوبارہ شادی کرنا غلط ہے؟