سوال
جب ہم آسمان پر جائیں گے تو کیا ہم وہاں پر اپنی زمینی زندگی کو یاد رکھیں گے ؟
جواب
یسعیاہ 65باب 17آیت بیان کرتی ہے "کیونکہ دیکھو مَیں نئے آسمان اور نئی زمین کو پیدا کرتا ہوں اور پہلی چیزوں کاپھر ذِکر نہ ہو گا اور وہ خیال میں نہ آئیں گی۔"کچھ لوگ یسعیاہ 65باب 17آیت کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فردوس میں ہمیں اپنی زمینی زندگیوں کے بارے میں کچھ یاد نہیں ہو گا ۔ تاہم اِس سے صرف ایک آیت پہلے یسعیاہ 65باب 16آیت میں بائبل کہتی ہے "کیونکہ گذشتہ مصیبتیں فراموش ہو گئیں اور وہ میری آنکھوں سے پوشیدہ ہیں۔"ممکن ہے کہ ہماری تمام یادیں نہیں بلکہ صرف "گذشتہ مُصیبتیں " ہی فراموش ہوں گی ۔ اس لیے کہ آخر میں ہماری یادیں ، پاک ،آزاد، صحتیاب اور بحال کر دی جائیں گی نہ کہ مٹ جائیں گے ۔ ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم اپنی زمینی زندگیوں سے متعلق اپنی یادوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔ صرف اُن یادوں کو مٹایا جائےگا جن میں گناہ ، درد اور غم شامل ہیں ۔ مکاشفہ 21باب 4آیت بیان کرتی ہے کہ " وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ مَوت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہ و نالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔"
ہمیں پہلی باتیں یاد نہیں ہوں گی اس حقیقت سے یہ مرادہرگز نہیں ہے کہ ہماری یادیں مٹ جائیں گی ۔ یہ نبوت ہمارے نئے ماحول کی حیرت انگیز خوبی کی تجویز پیش کر سکتی ہے۔ نئی زمین اتنی شاندار ، ایسی عجیب ہوگی کہ ہر انسان اس موجودہ زمین کی محنت و مشقت اور گناہ کو بھول جائے گا۔ ایک ایسا بچّہ جو رات کے وقت اپنے کمرے میں پرچھائیوں سے ڈرتا ہے اگلے ہی دن کھیل کے میدان میں اپنے رات کے ڈر کو پوری طرح بھول جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اُس ڈر کی یادیں ختم ہو گئی ہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے دھوپ میں وہ یاد نہیں آتیں۔
اس کے علاوہ ابدی حالت اور موجودہ آسمان کے درمیان فرق کرنا بھی ضروری ہے ۔ جب کوئی ایماندار مرتا ہے تو وہ آسمان پر چلا جاتا ہے لیکن یہ موجود ہ آسمان ہماری حتمی منزل نہیں ہے ۔ بائبل ہمارے ابدی اور مستقل گھر کے طور پر " نئے آسمان اور نئی زمین " کے بارے میں ذکر کرتی ہے ۔ اوپر بیان کردہ دونوں حوالہ جات ( یسعیاہ 65باب 17آیت؛ مکاشفہ 21باب 1آیت) موجودہ آسمان کا نہیں بلکہ ابدی حالت کا ذکر کرتے ہیں ۔آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دینے کا وعدہ آخری مصیبت ، حتمی عدالت اور کائنات کی تخلیقِ نو سے پہلے تک پورا نہیں ہو گا ۔
اپنی مکاشفاتی رویا میں یوحنا آسمان پر ایک غم کا منظر دیکھتاہے " مَیں نے قُربان گاہ کے نیچے اُن کی رُوحیں دیکھیں جو خُدا کے کلام کے سبب سے اور گواہی پر قائم رہنے کے باعث مارے گئے تھے۔ اور وہ بڑی آواز سے چِلاّ کر بولیں کہ اَے مالِک! اَے قدُّوس و برحق! تُو کب تک اِنصاف نہ کرے گا اور زمین کے رہنے والوں سے ہمارے خُون کا بدلہ نہ لے گا؟"( مکاشفہ 6باب 9-10آیات)۔ یوحنا واضح طور پر آسمان پر ہے ( مکاشفہ 4باب 1-2آیات) اور وہ اُن لوگو ں کو دیکھتا اور سُنتا ہے جو اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو صاف طور پر یاد رکھے ہوئے ہیں ۔ اُن کی بدلے کے لیے بلند پکار اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس موجودہ آسمان پر ہم بُری باتوں کے ساتھ ساتھ اپنی زمینی زندگیوں کے بارے میں بھی یاد رکھیں گے ۔ مکاشفہ 6باب میں بیان کردہ آسمان عارضی ہے جو مکاشفہ 21باب کی ابدی حالت کےلیے راہ تیار کرتا ہے ۔
لعزر اور امیر آدمی کی کہانی ( لوقا 16باب 19-31آیات) اس بات کی مزید تصدیق کرتی ہے کہ مرنے والے اپنی زمینی زندگی کو یاد رکھتے ہیں ۔ عذاب کی حالت میں مبتلا امیر آدمی ابرہام سے درخواست کرتا ہے کہ وہ لعزر کو زمین پر واپس بھیجے تاکہ وہ اُس آدمی کے بھائیوں کو گنہگاروں کے لیے منتظر ابدی عذاب سے آگا ہ کرے ( 27-28آیات)۔ امیر آدمی واضح طور پر اپنے رشتے داروں کو یاد کرتا ہے ۔ وہ اپنی خود غرضانہ اور خاص آرام دہ زندگی کو بھی یاد کرتا ہے ۔ عالم ِ عذاب میں امیر آدمی کی یادیں اُس کی مصیبت کا حصہ بن جاتی ہیں ۔ کہانی اس بات کا ذکر نہیں کرتی کہ لعزر کو اپنی زمینی زندگی کے بارے میں کچھ یاد ہے یا نہیں مگر یہ اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ابرہام کو زمین پر جاری تمام صورتِ حال کا یقینی علم ہے ۔ جب تک ہم اپنی ابدی حالت میں داخل نہیں ہوتےتب تک ایماندار اپنے تمام غم چھوڑ نہیں پائیں گے ۔
English
جب ہم آسمان پر جائیں گے تو کیا ہم وہاں پر اپنی زمینی زندگی کو یاد رکھیں گے ؟