سوال
آزمائش کا مقابلہ کرنے کی کلید کیا ہے ؟
جواب
نیلسن بائبل ڈکشنری آزمایش کو "گناہ کرنے کی تحریص، رغبت یا دعوت کے طور پر بیان کرتی ہے جس میں یہ وعدہ یا توقع ظاہر کی گئی ہو کہ نافرمانی کی اِس راہ پر چلنے سے بڑا فائدہ حاصل ہوگا۔ آزمایش کا مقابلہ کرنے کی ابتدا اس بات کو جاننے سے ہوتی ہے کہ شیطان سب سے بڑا آزمانے والا ہے (متی 4باب 3آیت ؛ 1تھسلنیکیوں 3باب 5آیت) جو بنی نوع انسان کو اُس وقت سے آزما رہا ہے جب ہمارے خالق نے اپنے پہلے دو بچّوں کو باغ عدن میں رکھا تھا(پیدایش 3باب؛ 1یوحنا 3باب 8آیت ) ۔ بہرحال، ہم بنیادی طور پر جانتے ہیں کہ مسیحیوں کے خلاف شیطان کی طاقت کو مؤثر طور سے تباہ کر دیا گیا ہے کیونکہ ہمارے نجات دہندہ کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے جنگ پہلے ہی جیتی جا چکی ہے جو گناہ اور موت کے اختیار پر ہمیشہ کے لیے غالب آیا ہے ۔ تاہم شیطان اب بھی خُدا اور اُس کے لوگوں کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش میں زمین پر گھومتا پھیرتا ہے اور اُس کی طرف سے لائی گئی آزمایشیں بدقسمتی سے ہماری روز مرہ کی زندگی کا حصہ ہیں (1 پطرس 5باب 8آیت )۔ مگر رُوح القدس کی قوت اور ہماری مدد کے لیے خُدا کے کلام کی سچائی کے ساتھ ہم خود کو آزمایشوں کا مؤ ثر طور پر مقابلہ کرنے کے قابل پائیں گے۔
پولس رسول اِن الفاظ کے ساتھ ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے:" تم کسی اَیسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو " ( 1کرنتھیوں 10 باب 13آیت)۔ بلاشبہ ہم میں سے ہر ایک کو کسی نہ کسی طرح کی آزمایشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ یہاں تک کہ خُداوند یسوع بھی اُن سے محفوظ نہ تھا کیونکہ "وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بے گُناہ رہا"(عبرانیوں 4باب 15آیت)۔ اگرچہ آزمایش کے پیچھے اصل پوشیدہ طاقت شیطان ہو سکتا ہے لیکن حقیقت میں یہ ہماری زوال پذیر اور بگاڑ کا شکار انسانی فطرت ہی ہے جو اِن آزمایشوں کو جڑ پکڑنے دیتی ہے اور ہمیں اُن پر عمل کرنے پر مجبور کرتے ہوئے "گُناہ کو جنتی ہے"( یعقوب 1باب 15آیت )۔ لیکن یہ رُوح القدس کی قوت ہے جو ہمیں خود کو گناہ اور اُن آزمایشوں سے آزاد ہونے کے قابل بناتی ہے جن سے ہم اپنی روزمرّہ کی زندگی میں جد وجہد کرتے ہیں۔ پس اگر ہمارے دلوں میں مسیح کا رُوح بستا ہے تو ہمارے پاس وہ ہتھیار پہلے سے ہی ہے جو شیطان کے اُن جلتے ہوئے تیروں کا مقابلہ کرنے میں مدد کرتاہے جو وہ ہمارے راستے میں پھینکتا ہے۔ جیسا کہ پولس رسول نے گلتیہ کی کلیسیا کے ایمانداروں کو بتایا ہے کہ " رُوح کے مُوافق چلو تو جسم کی خواہش کو ہرگز پُورا نہ کرو گے"( گلتیوں 5باب 16آیت)۔
خُدا کا کلام شیطان کی آزمایشوں کے خلاف ہمیشہ سے ہمارا بہترین دفاع رہا ہے اور ہم جتنا بہتر طور پر اُس کے کلام کو جانیں گے ہمارا اپنی روزمرّہ کی جدوجہد پر فتح پانا اتنا ہی آسان ہوگا۔ زبور نویس ہمیں بتاتا ہےکہ "مَیں نے تیرے کلام کو اپنے دِل میں رکھ لِیا ہے تاکہ مَیں تیرے خِلاف گُناہ نہ کرُوں"(119زبور 11آیت)۔ جب بیابان میں شیطان کی طرف سے مسیح کی آزما یش کی گئی تو اُس کا پہلا کام کلام مقدس میں سے حوالہ پیش کرنا تھا ( متی 4باب 4-10آیات) جو بالآخر شیطان کے اُس کے پاس سے چلے جانے کا باعث بنا ۔درحقیقت مسیحیوں کو خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے میں مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔ " آہ! مَیں تیری شرِیعت سے کَیسی مُحبّت رکھتا ہُوں۔ مُجھے دِن بھر اُسی کا دِھیان رہتا ہے۔ تیرے فرمان مُجھے میرے دُشمنوں سے زِیادہ دانِش مند بناتے ہیں"(119زبور 97-98آیات)۔
خدا کے کلام کے ساتھ ساتھ دُعا آزمایش کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ دھوکے سے پکڑوائے جانے کی رات خُداوند یسوع نے گتسمنی باغ میں دعا کی اور اُس نے پطرس کو بھی کہا کہ "دُعا کروتاکہ آزمایش میں نہ پڑو"( مرقس 14باب 38آیت )۔ نیز دُعائے رُبانی میں خُداوند یسوع نے ہمیں یہ دعا کرنا سکھایا کہ "ہمیں آزمائش میں نہ پڑنے دے" (متی 6باب 13آیت؛ لوقا 11باب 4آیت)۔ اس کے وجود جب ہم آزمایش میں پڑ جاتے ہیں تو ہمیں معلوم ہے کہ " خُدا سچّا ہے۔ وہ تم کو تمہاری طاقت سے زِیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پَیدا کر دے گا" (1کرنتھیوں 10با ب 13آیت )۔ یہ خُدا کی طرف سے وعدہ ہے اور ابرہام کی طرح مسیحیوں کو یہ "کامل اعتقاد " رکھنا چاہیے کہ خُدا نے جس بات کا وعدہ کیا ہے اُسے پورا کرنے کی قدرت رکھتا ہے (رومیوں 4باب 21آیت )۔
آزمایش کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کرنے کا دوسرا طریقہ اس بات کو یاد رکھنا ہے کہ یسوع مسیح نے ہمارے لیے کیا کِیاہے ۔ اگرچہ اُس نے کبھی گناہ نہیں کیا تھا جبکہ ہمارے گنہگا رہ ہونے کے باوجود اُس نے خوشی سے ہمارے لیے صلیب کی تکلیف کو برداشت کیا (رومیوں 5باب 8آیت )۔ ہمارے ہر اُس گناہ نے جو ہم نے کبھی کیا ہےیا کریں گے ہمارے نجات دہندہ کو صلیب پر کیلوں سے جڑنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے ۔ ہم شیطان کی دنیاوی رغبتوں کا کیسے جواب دیتے ہیں یہ اس بات کا بڑا اشارہ ہے کہ یسوع مسیح کی محبت ہمارے دلوں میں کس قدر بستی ہے۔
اب ،جبکہ مسیحیوں کے پاس پہلے سے ہی فتح کے لیے ضروری ہتھیار موجود ہیں ہمیں اپنی عقل کو استعمال کرنے اور خود کو ایسے حالات سے دُور رکھنے کی ضرورت ہے جو ہماری کمزوریوں سے فائدہ اُٹھاتے یا اُنہیں گناہ کے لیے اُبھارتے ہیں۔ ہم پہلے ہی ہر روز ایسی تصاویر اور پیغامات کی زد میں رہ رہے ہیں جو ہماری گنہگار خواہشات کو للچاتے ہیں۔ ہمیں اس حالت کو پہلے سے زیادہ کھٹن بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگرچہ مسیح کا رُوح ہمارے دلوں میں بستا ہے ہمارا جسم بعض اوقات بہت کمزور ہو سکتا ہے (متی 26باب 41آیت )۔ جب ہم جانتے ہیں کہ کوئی چیز گناہ کا باعث ہے یا ہو سکتی ہے تو پولس ہمیں اُس سے دُور " بھاگ" جانے کی تنبیہ کرتا ہے ۔ یاد رکھیں کہ "آزمانے والا" استدلال کا ماہر بھی ہےاورشیطان ہمارے گناہ آلود رویے کا جواز پیش کرنے کے لیے ہمارے سامنے جو دلائل پیش کر سکتا ہے اُس کی کوئی حد نہیں ہے۔
خدا کے رُوح اور اُس کے کلام کی سچائی سے لیس ہم شیطان کے حملوں پر قابو پانے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں (افسیوں 6باب )۔ اس بات سے قطع نظر کہ ہمارے راستے میں کتنی مشکلات اور آزمایشیں آتی ہیں خدا کا کلام اور رُوح القدس شیطان کی کسی بھی چال کے مقابلے میں بے حد طاقتور ہیں۔ جب ہم رُوح کے ساتھ چلتے ہیں تو ہم آزمایشوں کو خدا کے حضور اس بات کے اظہار کے مواقع کے طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ بلاشبہ وہ ہماری زندگیوں کا مالک ہے۔
English
آزمائش کا مقابلہ کرنے کی کلید کیا ہے ؟