سوال
مَیں اپنی شادی کو کیسے بحال کر سکتا/سکتی ہوں؟
جواب
چونکہ ازدواجی تعلقات کو بحال کرنے کی ضرورت بہت سی مختلف وجوہات کی بنا ءپر ہوسکتی ہے اس لیے ہم پہلے اُن بنیادی اصولوں کو دیکھیں گے جو بائبل عام تعلقات کےبارے میں پیش کرتی ہے اور اُس کے بعد اُن اصولوں کو دیکھیں جو وہ خصوصاً شادی کے لیے بیان کرتی ہے۔
اس سلسلے میں کسی مرد یا عورت اور خداوند یسوع مسیح کے مابین شخصی تعلق شروعاتی نقطہ ہے ۔نئی پیدایش کے حامل ایمانداروں کی حیثیت سے دوسرے لوگوں کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلقات کی کامیابی خداوند یسوع مسیح کے ساتھ ہمارے ذاتی تعلقات کے معیار سے براہِ راست طور پر جڑی ہوئی ہے ۔ جب ہم گناہ یا اُن ذہنی رویوں کے باعث خدا کے ساتھ رفاقت سے باہر ہوتے ہیں جو الٰہی نقطہ نظر کے برعکس ہوتے ہیں تو ہمیں معلوم ہو جاتا ہے کہ ہمارے اندر ہی مسئلہ ہے اور یہ بات دوسروں کےسا تھ ہمارے تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ لہذا خداوند کے نقطہ نظر سے متفق ہونے اور اُس کی اُس معافی پر انحصار کرنے کے وسیلہ سے جو مسیح میں ہمیں حاصل ہے (1یوحنا 1باب 9آیت) اُس کے ساتھ اپنے رشتے اور رفاقت کو بحال کرنا ہی وہ نقطہ ہے جہاں سے ہمیں آغاز کرنا چاہیے
اوپر بیان کردہ پیرا اس بات کو فرض کرتا ہے کہ کوئی شخص نئی پیدا یش کے وسیلہ سے خداوند یسوع مسیح کے ساتھ شخصی تعلق رکھتا ہے ۔یہ اُس نجات کو قبول کرنے کی صورت میں نئی زندگی میں نئے سرے سے پیدا ہونا ہے جو مسیح میں ہمیں ابدی زندگی کے تحفے کے وسیلے سے دی گئی ہے ۔ اگر کسی شخص کی زندگی میں یہ قدم ابھی اُٹھایا نہیں گیا تو بائبلی اُصولوں کے بارے میں بات کرنا پہلا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کسی شخص کی ابدی نجات یا مخلصی پہلا مسئلہ ہے۔ اس ویب سائٹ پر بہترین مواد موجود ہے جس کا مقصد کسی شخص کو توبہ کرنے اور مسیح میں زندگی کے تحفے کو قبول کرنے میں رہنمائی کرنے کےلیے مدد فراہم کرتا ہے ۔
نئی پیدایش کے حامل ایماندار کےلیے معافی وہ مقام اور استحقاق ہے جو مسیح میں ہمیں حاصل ہے اور اِسی معافی کی وجہ سے ہمیں دوسروں کو معاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔" ایک دُوسرے پر مہربان اور نرم دِل ہو اور جس طرح خُدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تم بھی ایک دُوسرے کے قصور معاف کرو۔" ( افسیوں 4باب 32آیت)۔ اگر ہم ایماندار ہیں تو " مسیح میں " ہمیں معاف کیا جاتا ہے اور " مسیح میں " ہم دوسروں کو بھی معاف کرتے ہیں ۔ معافی کے بغیر کوئی بھی رشتہ بحال نہیں ہو سکتا ۔ معافی ایک ایسا انتخاب ہے جو ہم اِس حقیقت کی روشنی میں کرتے ہیں کہ ہمیں بھی معاف کیا گیا ہے۔
بائبل ازدواجی رشتے کے لیے ہمیں ایک ایسا واضح نمونہ دیتی ہے جو دنیا کے نقطہ نظر کے برعکس ہے ۔ جب ایک دوسرے کو معاف کر دیا جاتا ہے تو ازدواجی رشتے کو بحال کرنےکے لیے خدا کے نمونے کا اطلاق دو الگ الگ فریق کو ایک ایسے بندھن میں مضبوط کرنا شروع کردےگا جس سے خدا کا نام جلال پاتاہے ۔ اس کےلیے ضروری ہے کہ ایسے فیصلے پر دونوں فریقین کی رضامندی ہو ۔ ایک پرانی کہاوت ہے کہ " آپ جس چیز کے بارے میں جانتے نہیں اُسے استعمال بھی نہیں کرسکتے ۔" لہذا شادی کے بارے میں خدا کے نمونے کو سیکھنے کےلیے ہمیں خدا کے کلام پر غور کرنا چاہیے ۔
خدا نے پہلی شادی آدم اور حوؔا کے درمیان باغ ِ عدن میں کروائی تھی ۔ جب اُن کی نافرمانی کی وجہ سے گناہ دنیا میں آیا تو وہ کامل بندھن تباہ ہو گیا تھا۔ بعد میں خدا نے حوؔاکو بتایا کہ آدم اُس کا سر ہو گا اور اُس پر " حکومت کرے گا " ( پیدایش 3باب 16آیت) (موازنہ کیجئے 1کرنتھیوں 11باب 3آیت؛ افسیوں 5باب 22آیت؛ ططس 2باب 5آیت؛ 1پطرس 3باب 5-6آیات )۔ اس " حکومت " کو جد ید دور کی آزاد خیال عورتوں کی تحریک کی طرف سے گرا دیا گیا ہے اوریہ اُن لوگوں کےلیے نا قابل بیان افسردگی لائی ہے جو " جھوٹ " پر یقین رکھتے ہیں۔یہ انسانی نقطہ نظر بھی ہے کہ "سب برابر ہیں۔" ایک لحاظ سے یہ سچ بھی ہے ۔ خُداوند مسیح یسوع میں ہم سب کو نجات تک یکساں رسائی حاصل ہے (گلتیوں3باب 28آیت)۔ لیکن یہ کہنا تو پوری طرح بچگانہ بات ہے کہ دنیا میں سب لوگ انسانی مواقع ، صلاحیتوں یا حتیٰ کہ طاقت کے لحاظ سے برابر ہیں۔ بیویوں کو ان کے شوہروں کے تابع رکھنے کے پیچھے خدا کا ایک مقصد تھا ۔مگر گناہ کے باعث اس حکمرانی کا نہ صرف غلط استعمال کیا گیا بلکہ اس سے اشتعال بھی پیدا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں گھروں اور خاندانوں میں انتشار رونما ہوا ہے ۔ بہر حال خدا شوہر کو آزاد نہیں چھوڑتا۔ شوہر وں کے لیے ضروری ہے کہ وہ "اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبّت رکھیں" ( افسیوں 5باب 28آیت)۔ درحقیقت شادی کے نمونے میں بڑی ذمہ داری شوہر کو سونپی جاتی ہے ۔ عورت کو چاہیے کہ وہ خدا وند کی طرح اپنی شوہر کے تابع رہے ؛ تاہم شوہروں کو اپنے بیویوں سے ایسی محبت رکھنی ہے جیسے "مسیح نے بھی کلیسیا سے مُحبّت کر کے اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دِیا"تھا (افسیوں 5باب 25-29آیات)۔
ایک حوالہ 1 کرنتھیوں 7باب میں بھی ہے جو کہ پولس رسول کی طرف سے شادی کے بارے میں کچھ اصول اور عملی ، ذاتی ، رُوح کی ہدایت پر مبنی تجاویز پیش کرتا ہے۔ یہ حوالہ اس مفروضے کے ساتھ پوری طرح متفق ہے کہ مطالعہ کرنے والے نئی پیدایش کے حامل ایماندار ہیں ۔ یہ حوالہ حرامکاری ، بدکاری کے بارے میں بات کرتا ہے، یہ بن بیاہا اور پاکدامن رہنے کے بارے میں بھی بات کرتا ہے ، مزید اگر مست ہونے کا خدشہ ہو تو یہ حوالہ بدکاری کے گڑھوں سے بچنے کےلیے شادی کر لینے کے بارے میں بات کرتا ہے ۔
خدا کا شادی کا نمونہ پوری طرح کام کرتا ہے لیکن یہ دونوں فریقین کی طرف سے ایک ایسے رشتے کی تخلیق کےلیےپُر عزم ہونے کا تقاضا کرتا ہے جس میں ہر فرد کی طرف سے خدا کی فرمانبرداری اور خداوند کی رفاقت میں چلنے کا توازن پایا جاتا ہو ۔ یہ عمل راتوں رات رونما نہیں ہوتا ۔ اور اگر شادی کا رشتہ ٹوٹ گیا ہے تو عام طور پر ایسی کئی ایک چیزیں ہیں جنہیں معاف کرنےاور رشتے کی ترقی کے لیے اُنہیں نظر انداز کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز یہ چیز بھی انتخاب اور عزم کا تقاضا کرتی ہے ۔ کسی بھی فریق کی طرف سے عدم دلچسپی کا مطلب یہ ہو گا کہ بحالی ممکن نہیں ۔بڑا مسئلہ خداوند کے حضور ہر فرد کی ذمہ داری اور پھر خدا کے حضور اکٹھے آنے کے ساتھ منسلک ہے ۔ معافی اور رفاقت میں چلنابکھرے ہوئے ٹکڑوں کو پھر سے جوڑنا شروع کرنے کےلیے ایک شاندار شروعات ہوگی ۔
English
مَیں اپنی شادی کو کیسے بحال کر سکتا/سکتی ہوں؟