سوال
آسمان پر اجر /انعام کے دئیے جانے کا کیا مقصد ہے ؟
جواب
بائبل آسمان پراجر یا انعام ملنے کا ذکر کئی ایک دفعہ کرتی ہے (متی 5باب12 آیت؛ لوقا 6باب23، 35 آیات؛ 1 کرنتھیوں 3باب14 آیت؛ 9باب18 آیت)۔ لیکن اجر یا انعام کیوں ضروری ہیں۔ کیا آسمان پر خُدا کے ساتھ ہونا ہی کافی نہیں ہوگا؟خُدا کی ذات ، اُسکے جلال کا تجربہ اور آسمانی خوشی بہت ہی حیرت انگیز ہوگی، اِس لیے اِس بات کو سمجھنا مشکل ہے کہ اضافی اجر یا انعامات کی کیا ضرورت ہے۔ مزید برآں کیونکہ ہمارے ایمان کی بنیاد ہماری اپنی راستبازی نہیں بلکہ خُداوند یسوع مسیح کی راستبازی ہے (رومیوں 3باب21-26 آیات)، اِس لیے یہ بات عجیب لگتی ہے کہ ہمارے کام کسی طرح کا اجر یا انعام پانے کے لائق ہونگے۔
خُدا آسمان پر اپنے تختِ عدالت جسے بیما سیٹ کہا جاتا ہے یا مسیح کے تختِ عدالت سے ہماری طرف سے ایمانداری کے ساتھ خدمت کرنے کی بنیاد پر ہمیں اجر/انعامات دے گا(2 کرنتھیوں 5باب10 آیت)۔ وہ اجر ہماری فرزندیت کی حقیقت(گلتیوں 4باب7 آیت) اور خُدا کے انصاف (عبرانیوں 6باب10 آیت) کو ظاہر کرے گا۔ خُدا اِس لیے آسمان پر اجر عطا کرے گا کیونکہ وہ بونے اور کاٹنے کے اصول کی تکمیل کرے گا (گلتیوں 6باب7-9 آیات) اور ہم پر اِس بات کو واضح کرے گا کہ خُداوند میں ہماری محنت رائیگاں نہیں جاتی (1 کرنتھیوں 15باب58 آیت)۔
آسمان پر ملنے والے اجر/انعامات کی ایک وجہ یہ ہے کہ خُداوند یسوع اپنے اجر کو ہمارے ساتھ بانٹتا ہے ۔ پولس رسول نے کہا ہے کہ " مَیں مسیح کے ساتھ مصلُوب ہُوا ہُوں اور اب مَیں زِندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زِندہ ہے اور مَیں جو اَب جسم میں زِندگی گُذارتا ہُوں تو خُدا کے بیٹے پر اِیمان لانے سے گُذارتا ہُوں جس نے مجھ سے مُحبّت رکھّی اور اپنے آپ کو میرے لئے مَوت کے حوالہ کر دِیا " (گلتیوں 2باب20 آیت) ۔ہماری زندگیاں مسیح کے ساتھ "پوشید ہ " ہیں جو خُدا کی د ہنی طرف بیٹھا ہے(کلسیوں 3باب1-4 آیات)۔ ہم اُس کے ساتھ مرتے ہیں، ہم اُس کے ساتھ جیتے ہیں اور ہم اُس کی خوشی میں شامل ہوتے ہیں (رومیوں 6باب8 آیت؛ متی 25باب21 آیت)۔ آسمان پر ہم اُس کے ساتھ رہیں گے (یوحنا 14باب1-3 آیات)۔ ہماری زندگیاں مکمل طور پر مسیح کے ساتھ جُڑی ہوئی ہیں۔ مسیح کے پاس جو اجر ہے وہ اُسے ہم سب کے ساتھ بانٹتا ہے "اور اگر فرزند ہیں تو وارِث بھی ہیں یعنی خُدا کے وارِث اور مسیح کے ہم مِیراث بشرطیکہ ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُس کے ساتھ جلال بھی پائیں"(رومیوں 8باب17 آیت)۔
آسمان پر ہمارے اجر اور انعامات کا انحصار خُدا کی بھلائی اور قدرت پر ہے۔ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی بدولت ہم آسمان پر میراث حاصل کرتے ہیں ۔ زمین پر ہمارا ایمان آزمایا جاتا ہے اور مسیح کی آمدِ ثانی کے وقت ہمارے ایمان کی آزمائش خُدا کی ستائش اور اُس کے جلا ل کی صورت میں نکلتی ہے (1 پطرس 1باب 3-9 آیات)۔ ہم اِس دُنیا کے اندر جو کچھ بھی کرتے ہیں اُن میں سے صرف وہی چیزیں مستقل ہیں (یعنی وہی ایسی چیزیں ہیں جنہیں ہم اپنے ساتھ آسمان پر لے جا سکتے ہیں ) جو یسوع مسیح کی ذات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں (1 کرنتھیوں 3باب11-15 آیت)۔
جو انعامات ہم آسمان پر حاصل کریں گے وہ اُن انعامات کی طرح نہیں جوہم اِس زمین پر حاصل کرتے ہیں۔ ہم عام طور پر مادی چیزوں جیسے کی حویلی، جواہرات وغیر کے بارے میں سوچتے ہیں۔ لیکن یہ چیزیں تو محض اُن انعامات کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو ہمیں آسمان پر ملیں گے۔ جب کوئی بچّہ املاء کے مقابلے میں کوئی انعام حاصل کرتا ہے تو اُس کے لیے اہم چیز وہ مادی انعام نہیں ہوتا بلکہ وہ بات اہم ہوتی ہے جس کی وجہ سے اُسے وہ انعام دیا گیا ہے۔ اِسی طرح آسمان پر ہمیں جو بھی عزت اور انعامات ملیں گے وہ ہمارے لیے قیمتی ہونگے کیونکہ وہ خُدا کے ساتھ ہمارے تعلقات کے تعلق سے بامعنی ہونگے۔ کیونکہ وہ ہمیں یاد دلاتے رہیں گے کہ خُدا نے اِس زمین پر ہمارے ذریعے سے کیا کِیا تھا۔
اِس طرح آسمان پر ملنے والے انعامات خُدا کے نام کو جلال دیتے ہوئے خُدا کے اُس کام کے وسیلے جو اُس نے ہماری ذات کے اندر اور ہماری ذات کے ذریعے سے اِس زمین پر کیا ہمیں خوشی، اطمینان اور حیرت فراہم کرتے ہیں۔ اِس زندگی میں ہم خُدا کے جتنے زیادہ قریب ہوتے ہیں اُتنی ہی زیادہ ہماری توجہ اُس کی ذات پر ہوگی، ہم اُس کی ذات سے آگاہ ہونگے، ہم اُس پر انحصار کریں گے، اُس کے رحم کے لیے زیادہ بے چین ہونگے اور بہت زیادہ جشن منائیں گے۔ ہم ایک کہانی کے کرداروں کی طرح ہیں جو شک، نقصان اور خوف کا شکار ہیں، اور سوچ رہے ہیں کہ کیا ہم واقعی کبھی اپنے دِل کی خواہش کو حاصل کر پائیں گے۔ جب کسی چیز کا خوشگوار اختتام ہوتا ہے ، ہماری خواہش پوری ہوتی ہیں تو ایک تکمیل ہوتی ہے۔ اِیسی تکمیل کے بغیر کہانی اطمینان بخش نہیں ہوتی ۔ آسمان پر ملنے والے انعامات ہماری زمینی کہانی کی تکمیل ہیں اور وہ انعامات ابدی طور پر اطمینا ن بخش ہیں( 16 زبور 11 آیت)۔
English
آسمان پر اجر /انعام کے دئیے جانے کا کیا مقصد ہے ؟