سوال
یسوع مسیح کی آمدِ ثانی کیا ہے ؟
جواب
یسوع مسیح کی آمدِ ثانی در اصل ایمانداروں کی وہ اُمید ہے جس کے مطابق اُن کے نزدیک ہر ایک چیز اور ہر طرح کے حالات پر خُداوند کا مکمل اختیار ہے اوروہ اپنے کلام میں بیان کردہ وعدوں اور پیشن گوئیوں میں سچا اور وفادار ہے ۔ اپنی پہلی آمد کے وقت یسوع مسیح اِس زمین پر بیت لحم کی چرنی میں بچے کی صورت میں آیا جیسا کہ پیشن گوئی کی گئی تھی ۔ یسوع نے اپنی پیدایش، زندگی،خدمت ،موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنےکےذریعے سے(موعودہ مسیح )مسیحا کے بارے میں کی گئی بہت سی پیشن گوئیوں کو پورا کیا ۔ تاہم مسیحا کے بارے میں کچھ پیشن گوئیاں ایسی ہیں جن کو یسوع نے ابھی پورا نہیں کیا ۔ اُن باقی پیشن گوئیوں کو پورا کرنے کےلیے مسیح کا واپس آنا مسیح کی دوسری آمد یا آمدِ ثانی کہلاتی ہے ۔ اپنی پہلی آمد میں یسوع ایک دُکھ اُٹھانے والا خادم تھا۔ اور اپنی دوسری آمد میں یسوع فاتح بادشاہ ہوگا۔ اپنی پہلی آمد میں یسوع بہت ہی عاجزی کی حالت میں آیا۔ اور اپنی دوسری آمد میں یسوع آسمان کی فوجوں کے ساتھ آئے گا۔
پرانے عہد نامے کے نبیوں نے اِن دونوں آمدوں کے درمیان فرق کو زیادہ واضح طور پر پیش نہیں کیا تھا۔ یہ فرق یسعیاہ 7باب 14آیت؛ 9باب 6-7آیات اور زکریاہ 14باب 4آیت میں معلوم کیا جا سکتا ہے ۔اِن پیشن گوئیوں کی وجہ سے جو دو اشخاص کے بارے میں بات کرتی محسوس ہوتی ہیں بہت سے یہودی علماء یہ یقین رکھتے تھے کہ دو مسیحا ہوں گے ایک دُکھ اُٹھنے والا اور ایک فاتح مسیحا ۔ یہودی علماء جس بات کو سمجھنےمیں ناکام رہے و ہ یہ ہے کہ ایک ہی مسیحا اِن دونوں کرداروں کو نبھا ئے گا۔ یسوع نے اپنے پہلی آمد میں میں دُکھ اُٹھانے والے (یسعیاہ 53باب)مسیحا کا کردار ادا کیا۔ اوروہ اپنی دوسری آمد میں اسرائیل کے بادشاہ اور نجات دہندہ کا کردار ادا کرے گا۔ زکریاہ 12باب 10آیت اور مکاشفہ 1باب 7آیت دوسری آمد کو بیان کرتے ہوئے ماضی میں ہونے والی یسوع کی مصلوبیت کا ذکر بھی کرتی ہیں۔ مسیحا کو اُس کی پہلی آمد پر قبول نہ کرنے پر اسرائیل قوم اور ساری دنیا ماتم کرے گی ۔
یسوع کے آسمان پر اُٹھائے جانے کے بعد فرشتوں نے رسولوں پرایک خاص سچائی کو ظاہر کیا " اَے گلیلی مردو! تم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یہی یسوع جو تمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پھر آئےگا جس طرح تم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے" (اعمال 1باب 11آیت)۔ زکریاہ 14باب 4آیت دوسری آمد کے مقام کے طور پر زیتون کے پہاڑ کی نشاندہی کرتی ہے ۔ متی 24باب 30آیت یہ اعلان کرتی ہےکہ " اور اُس وقت ابنِ آدم کا نشان آسمان پر دکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمین کی سب قومیں چھاتی پیٹیں گی اور ابنِ آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی "۔ططُس 2باب 13آیت دوسری آمد کو " جلال کے ظاہر ہونے " کے طور پر بیان کرتی ہے ۔
مکاشفہ 19باب 11- 16آیات میں دوسری آمد کے بارے میں بڑی تفصیل سے بات کی ہے " پھر مَیں نے آسمان کو کھلا ہوا دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس پر ایک سوار ہے جو سچا اور برحق کہلاتا ہے اور وہ راستی کے ساتھ اِنصاف اور لڑائی کرتا ہے۔ اور اُس کی آنکھیں آگ کے شُعلے ہیں اور اُس کے سر پر بہت سے تاج ہیں اور اُس کا ایک نام لِکھا ہُوا ہے جِسے اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں جانتا۔ اور وہ خُون کی چھڑکی ہوئی پوشاک پہنے ہُوئے ہے اور اُس کا نام کلامِ خُدا کہلاتا ہے۔ اور آسمان کی فوجیں سفید گھوڑوں پر سوار اور سفید اور صاف مہین کتانی کپڑے پہنے ہُوئے اُس کے پیچھے پیچھے ہیں۔ اور قَوموں کے مارنے کے لئے اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کرے گا اور قادرِ مُطلق خُدا کے سخت غضب کی مَے کے حوض میں انگور رَوندے گا۔ اور اُس کی پوشاک اور ران پر یہ نام لِکھا ہُوا ہے بادشاہوں کا بادشاہ اور خُداوندوں کا خُداوند"۔
English
یسوع مسیح کی آمدِ ثانی کیا ہے ؟