سوال
بائبل ذاتی دفاع کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
بائبل ذاتی دفاع کے بارے میں کوئی جامع بیان نہیں دیتی۔ کچھ حوالہ جات خدا کے لوگوں کے امن پسند ہونے کا ذکر کرتے معلوم ہوتے ہیں (امثال 25باب 21-22آیات ؛ متی 5باب 39آیت ؛ رومیوں 12باب 17آیت)۔ تاہم دیگر ایسے حوالہ جات موجود ہیں جو ذاتی دفاع کی منظوری دیتے ہیں۔ ذاتی دفاع کن کن حالات میں موزوں ہے؟
ذاتی دفاع کے درست استعمال کا تعلق حکمت، سمجھ اور موقع شناسی سے ہے۔ لوقا 22باب 36آیت میں خداوندیسوع اپنے شاگردوں سے فرماتا ہے کہ "جس کے پاس نہ ہو وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خریدے "۔ خُداوند یسوع جانتا تھا کہ اب وہ وقت آ پہنچا تھا جب اُس کے پیروکاروں کو دھمکایا جائے گا، اور اُس نے ذاتی دفاع کے اُن کے حق کو قائم رکھا۔ تھوڑی دیر بعد جب خُداوند یسوع کو گرفتار کیا جاتا ہےاور پطرس تلوار سے سردار کاہن کے نوکر کا کان کاٹ دیتا ہےتو خداوندیسوع اِس عمل کے لیے پطرس کی سرزنش کرتا ہے (49-51آیات)۔خداوند یسوع نے کیوں اُسکی سرزنش کی ؟ خُداوند کا دفاع کرنے کے جوش میں پطرس خُدا کی مرضی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا تھا۔ خداوند یسوع نے اپنے شاگردوں سے متعدد بار فرمایا تھا کہ اُس کا گرفتار ہونا،اُس پرمقدمہ ہونا اوراُس کا مرنا ضروری ہے( مثلاً،متی 17باب 22-23آیات)۔ دوسرے الفاظ میں پطرس اس صورت حال میں غیر دانشمندانہ طور پر پیش آیا تھا۔ ہمیں اس لحاظ سے سمجھدار ہونے کی ضرورت ہے کہ ہمیں کب مزاحمت کرنی ہے اور کب نہیں کرنی۔
خروج 22باب ذاتی دفاع کے تعلق سے خُدا کے نقطہ ِ نظر کے بارے میں کچھ سُراغ پیش کرتا ہے:" اگر چورسیندھ مارتے ہوئے پکڑا جائے اور اُس پر ایسی مار پڑے کہ وہ مر جائے تو اُس کے خون کا کوئی جُرم نہیں " (خروج 22باب 2-3آیات)۔ نجی ملکیت رکھنے کا حق اور اس ملکیت کے دفاع کا حق اس متن میں سکھائے گئے دو بنیادی اصول ہیں ۔ تاہم ذاتی دفاع کے حق کا مکمل استعمال صورتحال پر منحصر تھا۔ کسی انسان کو دوسرے انسان کے خلاف مہلک وارکرنے میں جلدبازی نہیں کرنی چاہیے حتی ٰ کہ اُس وقت بھی جب وہ شخص اُسے نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہو۔ اگر کسی شخص پر کسی چور کی طرف سے آدھی رات کو حملہ کیا جاتا اور اِس بوکھلاہٹ کی حالت میں ممکنہ چور مارا جاتا تو شریعت گھر کے مالک پر قتل کا الزام نہیں لگاتی ۔ لیکن اگر چور دن کے وقت جب گھر کے مالک کا نیند سے بیدار ہونا غیر متوقع تھا گھر میں پکڑا جاتا ہے تو اُس صورت میں شریعت نے چور کومار ڈالنے سے منع کیا تھا۔
بنیادی طور پر شریعت میں فرمایا گیا تھا کہ گھر کے مالکان کو اُن کے گھر میں آنے والے چوروں کو مارڈالنے یا اُن پر حملہ کرنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔ اِن دونوں صورتِ حال کو ذاتی دفاع سمجھا جا سکتا تھالیکن مہلک وار کو آخری حربہ خیال کیا جاتا تھا جس کا استعمال صرف "اچانک حملے " کے باعث گھبراہٹ کی صورت میں ہوتا تھا جس وقت کہ گھر کے مالک کے بوکھلا جانے اور ہوش و حواس کھونے کا امکان ہوتا ہے۔ رات کے وقت حملے کی صورت میں شریعت نے گھر کے مالک کو رعایت دی تھی مگر اندھیرے اور اچانک حملے کی بوکھلاہٹ کے علاوہ وہ دانستہ طور پر کسی چور کے خلاف جان لیوا وار نہیں کرے گا۔ حتی ٰ کہ چور کے خلاف ذاتی دفاع کے معاملے میں بھی کسی دیندار شخص سے یہ توقع کی جاتی تھی کہ وہ حملہ آور کو فوری طور پر قتل کرنے کا قدم اُٹھانے کی بجائے اُسے روکنے کی کوشش کرے۔
پولس رسول متعدد مواقع پر ذاتی دفاع کو عمل میں لایا اور اُس کا وہ عمل غیر متشدد تھا۔ جب یروشلیم میں اُسے رومی سپاہیوں کے ہاتھوں کوڑے لگنے والے تھے تو پولس نے کوڑے لگنے سے پہلے صوبہ دار کو مطلع کیا کہ وہ ایک رومی شہری ہے۔ اس پر اعلیٰ حکام فوراً گھبرا گئے اور یہ جانتے ہوئے کہ انہوں نے اُسے زنجیروں میں جکڑ کر رومی قانون کی خلاف ورزی کی تھی پولس کے ساتھ بہتر طرح طور پر پیش آنے لگے ۔ پولس نے فلپی میں بھی ایسے دفاع کا استعمال کیا تھا جب اُسے اور سیلاس کو بینت لگا کر پٹوایا گیا، تو پولس نے اپنا دفاع کرتے ہوئے اُن سے سرکاری معافی نامہ حاصل کیا۔ (اعمال 16باب 37-39آیات )۔
"دوسرا (گال)بھی اُس کی طرف پھیر دے " (متی 5باب 39آیت) جیسے خُداوند یسوع کے حکم کا تعلق ہمارے اُس ردعمل سے ہے جس کا اظہا رہم شخصی تذلیل اور خلاف ورزیوں پر کرتے ہیں ۔ کچھ حالات ذاتی دفاع کا مطالبہ کر سکتے ہیں لیکن انتقامی کارروائی کانہیں۔ خُداوند یسوع کے اِس حکم کا سیاق و سباق وہ تعلیم ہے جو اُس نے "آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت"(38آیت) کے تصور کے خلاف دی تھی ۔ ہمارا ذاتی دفاع کسی قصور کے خلاف انتقامی ردعمل ظاہر کرنا نہیں ہے۔ درحقیقت، بہت سے قصور محض تحمل اور محبت میں ضم ہو سکتے ہیں۔
بائبل کبھی بھی ذاتی دفاع سے منع نہیں کرتی اور ایمانداروں کو اپنے اور اپنے خاندانوں کا دفاع کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ لیکن ہمیں اپنا دفاع کرنے کی اجازت جیسی حقیقت کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں کہ ہمیں ہر صورتِ حال میں ایسا کرنا چاہیے ۔ خدا کے کلام کو پڑھنے کے وسیلہ سے اُس کی مرضی کو جاننے اور اُس حکمت پر جو"اُوپر سے آتی ہے " (یعقوب 3باب 17آیت ) بھروسہ کرنے کے ذریعہ سے ہمیں یہ معلوم کرنے میں مدد ملے گی کہ ہمیں ایسے حالات میں کیسے بہترین ردّ عمل ظاہر کرنا ہے جو ذاتی دفاع کا تقاضا کر سکتا ہے ۔
English
بائبل ذاتی دفاع کے بارے میں کیا کہتی ہے؟