settings icon
share icon
سوال

ایک مسیحی کو عزتِ نفس/خود توقیری کو کس طرح سے دیکھنا چاہیے؟

جواب


بہت سے لوگ عزتِ نفس کی تعریف کچھ اِن الفاظ میں کرتے ہیں کہ عزتِ نفس "اپنی صلاحیتوں، کامیابیوں، رتبے ، مالی وسائل، یا وضع قطع پر مبنی برتری کے احساسات" ہیں۔ ممکن ہے کہ اِس قسم کی عزتِ نفس کسی شخص کی خودمختاری اور متکبرانہ جذبات کی جانب رہنمائی کا باعث ہو جس کے باعث کوئی بھی شخص خود پرستی میں ملوث ہو سکتا ہےجو خُدا کے لئے ہماری چاہت کو کم کر دیتی ہے ۔ یعقوب4باب 6آیت ہمیں بتاتی ہے کہ "خُدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے"۔ اگر ہم محض اپنے زمینی وسائل اور اثر و رسوخ پر بھروسہ کرتے ہیں تو تکبر کی بنیاد پر یقیناًہم اکیلے رہ جائیں گے۔ یسوع نے فرمایا ہے "اِس طرح تم بھی جب اُن سب باتوں کی جن کا تمہیں حکم ہوا تعمیل کر چُکو تو کہو کہ ہم نکمے نوکر ہیں۔ جو ہم پر کرنا فرض تھا وہی کیا ہے" (لوقا 17باب 10آیت )۔

اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ مسیحیوں کی عزتِ نفس کم ہونی چاہیے ۔ بلکہ اس سے مراد صرف یہ ہے کہ اپنی ذات میں نیک ہونے کا احساس ہمارے اُن کاموں پر منحصر نہ ہو جو ہم نے کئے بلکہ اِس بات پر مبنی ہو کہ مسیح میں ہماری کیا حیثیت ہے ۔ ہمیں اُس کے حضور حلیم ہونے کی ضرورت ہے اس صورت میں یقیناًوہ ہمیں عزت بخشے گا۔ 16زبور 2آیت ہمیں یاد دِلاتی ہے کہ "مَیں نے خُداوند سے کہا ہے تُو ہی رب ہے۔ تیرے سِوا میری بھلائی نہیں"۔ مسیحیوں کو خُدا کے ساتھ درُست تعلقات قائم کرنے کے وسیلہ سے اپنی عزت و اہمیت حاصل کرنی چاہیے۔ ہم اُس عظیم قیمت کے ذریعے جان سکتے ہیں کہ ہم بیش قیمت ہیں جو خُدا نے اپنے بیٹے خُداوند یسوع مسیح کے خون کے وسیلہ سے ہمارے لئے ادا کی ہے ۔

ایک مفہوم میں عزتِ نفس کی کمی تکبر کے برعکس ہےجبکہ دوسرے مفہوم میں عزتِ نفس تکبر ہی کی ایک قسم ہے۔ کچھ لوگ اس وجہ سے کم عزت ِ نفس کا مظاہر ہ کرتے ہیں کہ لوگ اُن پر ترس کھائیں اور اُن کی تسلی کےلیے اُن کی طرف متوجہ ہوں ۔ متکبر رویے کی طرح عزتِ نفس کی کمی بھی اِس بات کا اعلان ہو سکتا ہے کہ "مجھ پر دھیان دیکھیں"۔ یہ ایک ہی مقصد یعنی خود مشغولیت ، خود خیالی اور خود غرضی کے حصول کے مختلف طریقے ہیں ۔ اِس کی بجائے ہمیں بے غرض، خودی کو ترک کرنے والا اور خود کو ملنے والی کسی بھی توجہ کو اُس عظیم خُدا کی طرف موڑنے والے ہونا چاہیے جس نے ہمیں خلق کیا ہے اور جو ہمیں سنبھالتا ہے۔

بائبل فرماتی ہے کہ خُدا نے ہمیں اپنے لوگوں کی حیثیت سے خرید نے کے ذریعے سے اہمیت بخشی ہے (افسیوں1باب 14آیت )۔ اور اِس وجہ سے صرف خُدا ہی عزت و جلال کے لائق ہے۔ جب ہم صحت افزا ء عزتِ نفس رکھتےہیں تو ہم خود کو اِس قدر اہمیت دیں گے کہ اُس گناہ میں ملوث نہ ہوں جو ہمیں غلام بناتا ہے۔ بلکہ دوسرے کو اپنے سے بہتر جان کر حلیمی کا مظاہرہ کریں(فلپیوں 2باب 3آیت )۔ رومیوں12باب 3آیت خبردار کرتی ہے "جیسا سمجھنا چاہیے اُس سے زیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سمجھے بلکہ جیسا خُدا نے ہر ایک کو اندازہ کے موافق ایمان تقسیم کیا ہے اعتدال کے ساتھ اپنے آپ کو ویسا ہی سمجھے"۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

ایک مسیحی کو عزتِ نفس/خود توقیری کو کس طرح سے دیکھنا چاہیے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries