سوال
کیا اپنی رُوح کو شیطان کے ہاتھ بیچنا ممکن ہے؟
جواب
ایک افسانوی کہانی میں "ڈاکٹر فوسٹس" نامی ایک شخص شیطان کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے : معاہدے کے مطابق اُسے اپنے بدن اور رُوح کے بدلے میں 24سال تک غیر معمولی قوت اور عیش و عشرت کی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ شیطان اس تبادلے پر راضی ہو جاتا ہے اور ڈاکٹر فوسٹس ایک عرصے تک گناہ آلود زندگی کی عیش و عشرت اور خوشیوں سے لطف انداز ہوتا ہے لیکن اُن کی ابدی سزا پر مُہر ہو جاتی ہے ۔ 24سال کے اختتام پر فوسٹس شیطان کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی کوشش کرتا ہے مگر اس کے باوجود وہ ایک خوفناک موت کا سامنا کرتا ہے ۔ اخلاقی سبق اور گناہ کی مزدوری کے استعارے کے طور پر یہ کہانی کافی عمدہ کام سر انجام دیتی ہے مگر اس کہانی میں بیان کردہ تفاصیل بائبلی تعلیمات کے مطابق نہیں ہیں۔
بائبل میں ایسے کسی شخص کی مثال نہیں ملتی جس نے شیطان کے ہاتھ " اپنی رُوح بیچی " ہو اور اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ شیطان کےہاتھ رُوح بیچناکبھی ممکن نہیں ہے ۔ بائبل شیطان کے بارے میں جن بات کو واضح کرتی ہے اُن کی چند مثالیں درج ذیل ہیں :
1) شیطان کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ فرشتوں کی بھی مخالفت کر سکتا ہے (یہوداہ 9آیت؛ دانی ایل 10باب 12-13آیات) ۔
2) رُوحانی فرشتوں کا روپ اختیار کر نے کے وسیلہ سے شیطان دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے (2کرنتھیوں 11باب 14-15آیت) ۔
3) خدا نے ہمیں شیطان کے حملوں کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا ذریعہ فراہم کیا ہے (افسیوں 6باب 11-12آیات) ۔
4) شیطان خُدا کی مرضی کےمطابق محدود طاقت رکھتا ہے (ایوب 1باب 10-12آیات؛ 1کرنتھیوں 10باب 13آیت) ۔
5) " اس جہاں کے خدا" کی حیثیت سے شیطان صرف اُنہی پر اختیار رکھتا ہے جو مسیح کے بغیر زندگی بسر کرتے ہیں (2کرنتھیوں 4باب 4 آیت) ۔
بلاشبہ ایسے لوگ بھی ہیں جو براہ راست شیطان کے قبضے میں ہوتے ہیں ، فلپی کی لونڈی اُن میں سے ایک مثال ہے ( اعمال 16باب 16-19 آیات)۔ شمعون ( اعمال 8باب 9-11آیات) اور الماس ( اعمال 13باب 8آیت ) جادو گرجیسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے خود کو شیطان کے کاموں کے لیے وقف کر رکھا ہے ۔ تاہم ان تینوں مثالوں میں سے ہر شخص کی زندگی میں خدا کی طاقت اور قدرت شیطان کی غلامی پر غالب آتی ہے ۔ درحقیقت شمعون کو توبہ کرنے کا ایک موقع دیا جاتا ہے ( اعمال 8باب 22آیت) ۔ یقیناً شمعون کی رُوح کونا قابلِ واپسی حد تک " فروخت " نہیں کیا گیا تھا ۔
مسیح کے بغیر ہم سب موت کے ماتحت ہیں ( رومیوں 3باب 23آیت)۔ جیسا کہ 1یوحنا 5باب 19آیت بتاتی ہے کہ" ساری دنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے " نجات پانے سے پہلے ہم سب شیطان کی قید میں ہوتے ہیں ۔ خداوند کی تعریف ہو کہ ہمارا ایک نیا مالک ہے جو کسی بھی گناہ کی زنجیروں کو توڑ سکتا اور ہمیں آزاد کر سکتا ہے (1کرنتھیوں 6باب 9-11آیات؛ مرقس 5باب 1-15آیات)۔
English
کیا اپنی رُوح کو شیطان کے ہاتھ بیچنا ممکن ہے؟