سوال
سانپ کی نسل کا عقیدہ کیا ہے ؟
جواب
سانپ کی نسل کا عقیدہ بائبل کی ناقص تشریح اور توہم پرستی پر مبنی ایک اعتقاد ہے ۔ یہ اُن لوگوں کے لیے اہم نظریاتی وسیلہ ہے جو نسلی تعصب کو درست ثابت کرنے کے لیے کلام ِ مقدس کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ سانپ کی نسل کا عقیدہ Christian Identity Movement / مسیحی شناخت کی تحریک اور کینائٹ عقیدے جیسے دیگر غلط عقائد سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ (مسیحیت شناخت کی تحریک کے مطابق صرف کلٹی اور جرمن لوگ، جیسے کہ اینگلو سیکسن، نارڈی اقوام اور/یا آریائی لوگ اور قبائلی نسل کے لوگ ہی ابرہام ، اضحاق اور یعقوب کی اولاد ہیں اور یہی اصل قدیم بنی اسرائیلیوں کی اولاد ہیں۔اورکینائٹ نظریہ تجویز کرتا ہے کہ یہوواہ اور توسیعی لحاظ سے یہودیت کا نقطہ ِ آغاز کنعان نہیں جیسا کہ عبرانی بائبل بیان کرتی ہے بلکہ اس کی ابتدا بحیرہٴ روم کے مشرقی کنارے کے قریب جنوب میں واقع علاقے]لیونٹ[ میں ہوئی تھی جو ممکنہ طور پر بحیرہ احمر پر خلیج عقبہ کے مشرقی کنارے پر واقع شمالی مغربی عرب جزیرہ نما علاقے تک پھیلا ہوا ہے)۔ بہت سے غلط عقائد کی طرح اِس میں بھی بنیادی طور پر ہی اپنا دفاعی نظام پایا جاتا ہے؛ یعنی جو بھی شخص اس سے اختلاف کرتا ہے اُس پر سانپ کی نسل سے ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ سانپ کی نسل کے نظریے کے ساتھ سب سے زیادہ بھیانک مسئلہ یہ ہے کہ یہ تعصب اور بائبل کی غلط تشریح پر اس قدر انحصار کرتا ہے کہ اس کا شعوری طور پر جائزہ لینا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔
سادہ الفاظ میں کہا جائے تو سانپ کی نسل کا عقیدہ سکھاتا ہے کہ حوّا کا گناہ محض نافرمانی نہیں بلکہ سانپ کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا تھا اور یہ کہ قائن حوّا اور شیطان کا بیٹا تھا۔ اس تصور کے مطابق قائن کی نسل سے پیدا ہونے والے شیطان کے بیٹے ہیں اور اِس میں زیادہ تر وہ نسل یا گروہ شامل ہیں جن کو سانپ کی نسل کے عقیدے کو ماننے والے ناپسند کرتے ہیں۔ اس تصور کی بنیاد توہم پرستانہ عقائد پر ہے اور یہ سفید فام لوگوں کی بالا دستی کے حامیوں اور یہود مخالفین میں خاص طور پر مقبول ہے؛ یونیفیکیشن چرچ بھی اس تصور کی حمایت کرتا ہے۔ شیفرڈز چیپل کے آرنلڈ مرے اور ولیم برینہم جیسے مشہور جھوٹے نبی اور جھوٹے استاد اِس تصور کو قبول کرتے تھے ۔ اگرچہ کسی کی طرف سےکسی تصور کے غلط اطلاق پر بے جا تنقید نہیں کی جانی چاہیے لیکن جب کوئی تصور منطقی طور پر گناہ کی طرف رہنمائی کرتاہو تو اُس کی مذمت کرنا مناسب ہے۔ سانپ کی نسل کا عقیدہ بھی اُن فلسفو ں میں سے ایک ہے جو سکھاتے ہیں کہ کچھ نسلیں یا لوگ عالمگیر طور پر بد کردارہیں ۔
ایسے لوگ جو سانپ کی نسل کے تصورات کی حمایت کرتے ہیں وہ اپنے عقیدے کے ثبوت کے طور پر بائبل میں سے متعدد حوالہ جات پیش کرتے ہیں اور ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اُن کا تصور درست ہے۔ قریباً مجموعی طور پر یہ سب "ثبوت" ایک ایسی تشریح پیش کرتے ہیں جو حوالے کے سیاق و سباق کے لیے بالکل نامناسب ہے۔ مثال کے طور پر پیدایش 3باب 13آیت کو اکثر اس دعوئے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے کہ کنگ جیمز ورژن میں جس لفظ کا ترجمہ "بہکایا " کیا گیا ہے ، اُس کا اصل مطلب جنسی عمل کے لیے اُکسانا ہے ۔ سیاق و سباق اور عالمین اس بات سے متفق نہیں ہوں گے۔ امثال 30باب 20آیت میں کھانے اور جنسی بے راہ روی کا مجازاً موازنہ کیا گیا ہے، پس سانپ کی نسل کے عقیدے کے ماننے والو ں کی طرف سےاِس آیت کو بھی بطور ثبوت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے کہ گناہ میں گرنا محض پھل کا کھانا نہیں بلکہ جسمانی طو رپرجنسی گناہ کا مرتکب ہونا تھا۔ متی 13باب میں کڑوے دانوں کی تمثیل ایسا ہی ایک اور حوالہ ہے۔سانپ کی نسل کے عقیدے پر یقین رکھنے والے سکھاتے ہیں کہ اس تمثیل میں خُداوند یسوع کی "شریر کے فرزند" کی وضاحت حیاتیاتی لحاظ سے درست ہے۔ ایک بار پھر، صرف اس عقیدے کو زبردستی بائبل میں شامل کرنے کی کوشش کرنے والا شخص ہی اس حوالے کو اس طرح دیکھے گا کیونکہ فطری طور پر پڑھا جائے تو کلام ِ مقدس سے یہ مفہوم عیاں نہیں ہوتا ہے۔
بائبل میں اصل میں ایسے درجنوں حوالہ جات ہیں جن میں اس غلط تصور کو گھسیڑ دیا گیا ہے تاہم ہر حوالہ پڑھنے والے کسی شخص سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ غلط تفسیر اخذ کرنے کے لیے سانپ کی نسل کے عقیدے پر پہلے ہی سے یقین رکھتا ہو۔ محض کسی حوالے کو پڑھنے کے بعد یہ کہنا کہ "اگر آپ یہ مان لیں کہ سانپ کی نسل کا عقیدہ درست ہے تو اس کا مطلب ہے فلاں فلاں چیز بنتا ہے، اور اِس طریقے سے ہی کوئی شخص اس جھوٹے فلسفے کی حمایت کر سکتا ہے۔ اس وجہ سے سانپ کی نسل کے عقیدے کے خلاف دلیل دینا مشکل ہو سکتا ہے۔ اس عقیدے پر یقین رکھنے والے لوگ کلام ِمقدس کی تشریح اِسی نظریے کی روشنی میں کرتے ہیں اور اور اِس بات کا امکان نہیں ہوتا کہ وہ دیگر تشریحات کو قبول کریں چاہے سیاق و سباق اور عالمین کی طرف سے اُن کی کتنی ہی حمایت کیوں نہ کی گئی ہو ۔
سانپ کی نسل کے عقیدے میں کچھ بنیادی سوالات اور تضادات پائے جاتے ہیں جو اس میں سچائی کے فقدان کو عیاں کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر گلتیوں 3باب 28آیت واضح طور پر فرماتی ہے کہ نسل اور جنس کا خدا کے ساتھ ہمارے تعلق پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ دوسرا پطرس 3باب 9آیت بیان کرتی ہے کہ خُدا سب کو بچانا چاہتا ہے نہ کہ " قائن کی نسل کو چھوڑ کر باقی سب کو "۔ کلامِ مقدس میں کہیں بھی کسی شخص کی "کینائٹ" کے طور پر شناخت نہیں کی گئی یا قائن کی نسل سے ہونے کی بنیاد پر کسی کی مذمت نہیں کی گئی ہے۔ اور نہ ہی ہمیں ایسے لوگوں کے بارے میں نئے عہد نامے کے مصنفین کی طرف سے کبھی خبردار کیا ہے۔ اس کے علاوہ سوال یہ بھی ہے کہ ایسے لوگ طوفانِ نوحؔ سے کیسے اور کیوں بچ گئے۔ اس عقید ے کا خیال ہے کہ بنیادی گناہ جنسی بدکاری تھا لیکن یہ عقیدہ اس بات کی وضاحت نہیں کر سکتا کہ بائبل کا باقی تمام حصہ کیوں ایک ایسا نظریہ حیات پیش کرتا ہے جہاں بنیادی گناہ جنسی عمل نہیں بلکہ نافرمانی پر مبنی تھا۔
یہ فلسفہ اس لحاظ سے انتہائی بھیانک ہے کہ یہ براہ راست اور منطقی طور پر دو اہم مسائل کا باعث بنتا ہے ۔ نسل پرستی اب تک کا بدترین مسئلہ ہے؛ یہ ماننا کہ بعض نسلیں معافی کے قابل نہیں ہیں اس عقیدے کا کوئی مثبت اطلاق نہیں ہے۔ تعصب اور ہٹ دھرمی اس طرح کے نظریہ حیات کا واحد ممکنہ نتیجہ ہے۔ جو لوگ سانپ کی نسل کے عقیدے کو ماننے والوں پر تنقید کرتے ہیں اُن ناقدین کو "کینائٹس" کہہ کر اُن کی ساری تنقید کو رَد کرنے کا رجحان بھی اِس گروہ میں عام پایا جاتا ہے۔ آرنلڈ مرے خاص طور پر اس غلط رویے کو اپنانے کا قصوروار ہے۔ خوش قسمتی سے ایمانداروں کے لیے خدا نے کتابِ مقدس میں ایک وسیلہ دیا ہے جو ہم پر سچائی عیاں کرسکتا ہے۔ حقیقی حکمت تلاش کرنے کے لیے ہمیں اِس کا غیر جانبدارانہ طور پراور کھلی آنکھوں سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔
English
سانپ کی نسل کا عقیدہ کیا ہے ؟