سوال
سات مہلک گناہ کون سے ہیں؟
جواب
رومن کیتھولک علمِ الہیات کے مطابق سات مہلک گناہ اصل میں وہ سات عیب یا کردار کی منفی خصوصیات ہیں جن کی طرف اگر دھیان نہ دیا جائے تو وہ دوسرے بڑے گناہوں کی آماجگاہ بنتے ہیں اور پھر بالآخر وہ سب ملکر اُس شخص کی رُوحانی ہلاکت کا سبب بنتے ہیں۔ وہ سات مہلک گناہ "تکبر یا غرور، حسد، بسیار خوری یا پیٹو پن، شہوت، غصہ، لالچ اور کاہلی ہیں۔ یہ فہرست سب سے پہلے چھٹی صدی میں پوپ گریگوریِ اعظم نے ترتیب دی تھی۔ بعد میں تھامس ایکوینس نے اِس فہرست میں بیان کردہ تصورات کی تشریح پیش کی تھی۔ چودھویں صدی میں اطالوی شاعرڈانٹئی نے اینفرنو (inferno)کے عنوان سے اپنی شہرہ آفاق نظم بھی لکھی تھی جس کے اندر اُس نے (رومن کیتھولک علم الہیات کے مطابق) رُوحوں کے پاک کئے جانے کے مقام (Purgatory)کوایسے بیان کیا تھا جیسے اُس کے سات چبوترے ہوں جن میں سے ہر ایک چبوترے کا تعلق سات مہلک گناہوں کے ساتھ ہے۔
سات مہلک گناہوں کو سات بڑے گناہ یا سات عظیم /کارڈینل گناہ بھی کہا جاتا ہے ۔ جب اِن گناہوں کو بیان کرنے کے لیے لفظ کارڈینل استعمال کیا جاتا ہے تو اِس کے معنی ہیں "بنیادی نوعیت " کے گناہ، یا پھر "انتہائی سنگین" گناہ۔
اِن سات مہلک گناہوں کو سب سے زیادہ بنیادی ترین گناہ خیال کیا جاتا ہے جو بنی نوع انسان میں پائے جاتے ہیں اور عام طور پر انسانوں کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔ اِن ساتوں مہلک گناہوں میں سے ہر ایک گناہ دوسرے خطرناک گناہوں کی طرف لے کر جاتا ہے؛ مثال کے طور پر غصہ گالی گلوچ، مار دھاڑ، ظلم تشدد یا قتل کے گناہ کی طرف لے کر جا سکتا ہے۔
ذیل میں ساتوں مہلک گناہوں کا مختصر تعارف بیان کیا گیا ہے۔
غرو ر و تکبر – اپنی ذات کا مبالغہ آمیز ، غیر حقیقت پسندانہ ، بڑھا چڑھا کر سوچا گیا تصور
حسد – یہ احساس کہ دوسروں کی ملکیت، کامیابی، خوبیوں یا صلاحیتوں کے اصل حقدار آپ ہیں۔
بسیار خوری/پیٹو پن – کھانے پینے کا لطف اُٹھانے کی بے لگام خواہش
شہوت – جنسی تعلقات کا خود غرضانہ تصور یا اپنے جیون ساتھی کے علاوہ دوسروں کے ساتھ جنسی تعلق کے ذریعے لطف اندوز ہونے کی خواہش
غصہ – انتقام لینے کی نا مناسب اور بے لگام خواہش
لالچ – چیزوں (بالخصوص دوسرے لوگوں کی چیزوں )کو اپنی ملکیت بنانے کی شدید خواہش
کاہلی – ضروری ترین کام دیکھتے ہوئے بھی اُسے کرنے کی کوشش نہ کرنا، ہوتے ہوتے کام کو ختم نہ کرنا یا ختم نہ ہونے دینا۔
سات مہلک گناہوں کے بارے میں ایک عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ یہ وہ گناہ ہیں جنہیں خُدا کبھی معاف نہیں کرتا۔ بہرحال رومن کیتھولک کلیسیا کہیں پر بھی یہ تعلیم نہیں دیتی کہ یہ مہلک گناہ جن کی فہرست اُسی کلیسیا نے جاری کی ہے ناقابلِ معاف گناہ ہیں؛ رومن کیتھولک علمِ الہیات کے اندر یہ سات مہلک گناہ ایسے ہلاک کرنے والے گناہوں کی طرف لے کر جا سکتے ہیں کہ اگر اِس زمین پر رہتے ہوئے اُن سے توبہ نہ کی جائے تو اُن کی بدولت کوئی بھی شخص موت کے فوراً بعد جہنم میں بھیج دیا جاتا ہے۔ رومن کیتھولک کلیسیا یہ بھی تعلیم دیتی ہے کہ اِن سات مہلک گناہوں پر سات اچھی خصوصیات(حلیمی، شکر گزاری، خیرات، اعتدال پسندی یا ضبطِ نفس، پاکدامنی/پاکیزگی، صبر اور محنت و جانفشانی) کی بدولت غالب آیا جا سکتا ہے۔
کیا سات مہلک گناہوں کا تصور بائبل مُقدس کی تعلیمات کے مطابق ہے؟ اِس کے حوالے سے آپ ہاں بھی کہہ سکتے ہیں اور نہ بھی۔ امثال 6 باب 16- 19 آیات اُن سات باتوں کو بیان کرتی ہیں جن سے خُدا کو نفرت ہے:
أ. اونچی آنکھیں
ب. جھوٹی زبان
ج. بے گناہ کا خون بہانے والے ہاتھ
د. بُرے منصوبے باندھنے والا دل
ه. شرارت کے لیے تیز رو پاؤں
و. جھوٹا گواہ جو دروغ گوئی کرتا ہے
ز. اور وہ جو بھائیوں میں نفاق ڈالتا ہے۔
اِس میں ہمیں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ ایسے گناہوں کی فہرست نہیں ہے جنہیں عام لوگ" سات مہلک گناہ" خیال کرتے ہوں۔
غرور و تکبر اور حسد وغیرہ ایسے گناہ ہیں جنہیں بائبل ناپسند یا رَد کرتی ہے؛ بہرحال بائبل میں اُنہیں "سات مہلک گناہ " نہیں کہا گیا۔ سات مہلک گناہوں کی رسمی فہرست کی طرز پر بہت سارے مختلف گناہوں کی زمرہ بندی کی جا سکتی ہے۔ قریباً ہر ایک گناہ کو سات مہلک گناہوں کے زمرے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
آخر میں ساری باتوں کا تجزیہ کرتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی گناہ دوسرے گناہوں کی نسبت "زیادہ مہلک" نہیں ہے۔ تمام گناہوں کا حتمی انجام موت ہی ہے (رومیوں 6باب23 آیت)۔صرف ایک گناہ کرنے والا شخص بھی شریعت یا خُدا کے قانون کو توڑنے والا مجرم کہلاتا ہے (یعقوب 2باب 10 آیت)خُدا کے نام کو جلال ملے کہ خُداوند یسوع مسیح نے ہمارے سارے گناہوں بشمول "سات مہلک گناہوں" کی سزا کو اپنے اوپر لے لیا۔ خُدا کے فضل کی بدولت خُداوند یسوع مسیح پر ایمان کے وسیلے ہم خُدا سے معافی حاصل کر سکتے ہیں (متی 26باب28 آیت؛ اعمال 10باب43 آیت؛ افسیوں 1باب 7 آیت)۔
English
سات مہلک گناہ کون سے ہیں؟