سوال
اگر ایک غیر شادی شُدہ جوڑا مباشرت کرتا ہے تو کیا وہ خُدا کی نظر میں شادی شُدہ بن جاتا ہے ؟
جواب
یہ سچ ہے کہ جنسی تعلق کسی بھی جوڑے کے درمیان "ایک تن" ہونے کی حتمی تکمیل ہے (پیدایش 2باب24آیت)۔ بہرحال محض جنسی تعلق کبھی بھی شادی کے رشتے کے برابر نہیں ہوتا۔ اگر ایسا کچھ ہوتا تو پھر اِس دُنیا میں شادی سے پہلے جنسی تعلق کو غلط اور گناہ نہ کہا جاتا کیونکہ جب بھی کوئی جوڑا جنسی تعلق قائم کرتا تو وہ دونوں خود بخود میاں بیوی کے رشتے میں بندھ جاتے ۔ بائبل شادی سے پہلے کے جنسی تعلق کو "حرامکاری" کہتی ہے۔ دیگر تمام طرح کی جنسی بے راہروی کے ساتھ ساتھ حرامکاری کے عمل کو بھی بائبل میں بار بار رَد کیا گیا ہے(اعمال 15باب 20آیت؛ 1 کرنتھیوں 5باب1آیت؛ 6باب13، 18آیات؛ 10باب8آیت؛ گلتیوں 5باب19آیت؛ افسیوں 5باب3آیت؛ کلسیوں 3باب5آیت؛ 1 تھسلنیکیوں 4باب3آیت؛ یہوداہ 7آیت)۔ بائبل شادی سے پہلے اِس طرح کی کسی بھی سرگرمی سے احتراز کا حکم دیتی ہے کیونکہ یہی راستبازی کا معیار ہے۔ شادی سے پہلے مباشرت یعنی حرامکاری اُسی طرح غلط ہے جیسے شادی کے بعد زنا اور دیگر جنسی بے راہروی کے تمام طریقے کیونکہ اُن سب میں کوئی بھی انسان اپنے جیون ساتھی کے علاوہ کسی اور کے ساتھ جنسی سرگرمی میں شریک ہوتا ہے۔
اگر کوئی غیر شادی شُدہ جوڑا مباشرت کرتا ہے تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دو لوگ شادی شُدہ ہو گئے ہیں؟بائبل ہمیں کوئی بھی ایسی وجہ نہیں دیتی جس کی بنیاد پر ہم اِس بات کو مانیں۔ جنسی ملاپ کا عمل اُنہیں تھوڑے عرصے کے لیے جسمانی طور پر تو جوڑ سکتا ہے لیکن اِس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ خُدا نے اُنہیں شوہر اور بیوی کے طور پر جوڑ دیا ہے۔ جنسی ملاپ شادی کا ایک بہت ہی اہم حصہ ہےاگر دوسرے الفاظ میں کہیں تو یہ شادی کا عملی پہلو ہے۔ غیر شادی شُدہ لوگوں کے درمیان جنسی ملاپ/مباشرت بہرحال شادی کے برابر نہیں بلکہ یہ حرامکاری اور گناہ ہے۔
English
اگر ایک غیر شادی شُدہ جوڑا مباشرت کرتا ہے تو کیا وہ خُدا کی نظر میں شادی شُدہ بن جاتا ہے ؟