سوال
کیا کسی شادی شُدہ جوڑے کا محض لطف اندوز ہونے کے لیے مباشرت کرنا غلط ہے؟
جواب
بائبل جنسی ملاپ یا مباشرت کی حقیقت ، مقصد اور ابتدا کے بارے میں پوری طرح واضح ہے: خدا نے دو جنسیں تخلیق کی تھیں اور انسانی جنسیت اپنی تمام تر جسمانی ، جذباتی اور رُوحانی پیچیدگیوں سمیت خدا کی ایجاد ہے۔ جنسی ملاپ بے شک انسانی نسل کو بڑھانے کےلیے استعمال ہوتا ہے لیکن جنسی ملاپ محض استعمال کی کسی چیز سے بڑھ کر ہے۔ مباشرت/جنسی ملاپ خوشگوار ہے اور یہ ایک رفاقتی عمل ہے جو شوہر اور بیوی کے درمیان ایک رشتہ قائم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کچھ لوگ جنسی ملاپ کے خوشگوار ہونے کے مسئلے کی بدولت کشمکش کا شکار ہوتے ہیں۔ کیا شادی شدہ جوڑے کے لیے خوشی کی خاطریعنی محض لطف اندوز ہونے کے لیے جنسی ملاپ کرناغلط ہے؟ یا کیا مباشرت کو صرف اُن اوقات کے لیے ہی مخصوص ہونا چاہیے جب جوڑے کو بچّے کی خواہش ہوتی ہے ؟
ہماری ثقافت میں فحش نگاری کے سرایت کرنے اور جنسی تعلقات کے وسیع پیمانے پر بگاڑکا شکار ہونے کی وجہ کچھ سچے مسیحیوں سمیت چند دیگر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ محض لطف اندوز ہونے کے لیے مباشرت کرنا غلط ہے۔ وہ مباشرت سے لطف اندوز ہونے کےتصور کے بارے میں سوچنے پر خود کو قصور وارسمجھتے ہیں اور اس کی بجائے اِسے بچےّ پیدا کرنے تک محدود رکھتے ہیں؛ اس طرح مباشرت ایک ایسا عمل بن جاتا ہے جس سے اجتناب کیا جاتا ہے اس لیے کہ یہ صرف بچّے پیدا کرنے کا طریقہ ہے۔ ایسا نقطہ نظر بائبل کے مطابق درست نہیں ہے۔مباشرت ،حتی ٰ کہ محض لطف اندوز ہونے کے لیے مباشرت کرنا بھی گناہ کے برابر نہیں ہے ۔ بدکاری ( خدا کے کہنے کے مطابق شادی کے علاوہ جنسی تعلق رکھنا) غلط ہے لیکن شادی کے بندھن میں مباشرت کرنا غلط نہیں ۔ "بیاہ کرنا سب میں عزّت کی بات سمجھی جائے اور بستر بے داغ رہے کیونکہ خُدا حرام کاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا" (عبرانیوں 13باب 4آیت)۔
ایک شادی شدہ جوڑے کا لطف اندوز ہونے کے لیے مباشرت کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے وہ جوڑا اکٹھے کوئی میٹھائی کھانے سے لطف اندوز ہوتا ہے ۔ مٹھائی کھانے کے عمل کے ساتھ زیادہ عملی معاملات جڑے ہوئے نہیں ہیں:کیا یہ زندگی کو برقرار رکھنے یا غدائیت مہیا کرنے کےلیے نہیں کھائی جاتی ؛ یہ خوشی کےلیے کھائی جاتی ہے ۔ جب تک جوڑا اپنے میٹھائی کھانے کے عمل کو حدود میں رکھتا ہے اُن کا میٹھائی سے لطف اندوز ہونا مناسب ہے ۔اگر وہ اس کا لالچ شروع کر دیں،پُر خوری کے باعث میٹھائی کے سوا کچھ نہ کھائیں یا میٹھائی چوری کریں تو پھر مسئلہ ہے ۔مگر میٹھائی کا لطف اپنے آپ میں ٹھیک ہے ۔
پرانے عہد نامے کی ایک کتاب شادی کے بندھن میں خوشی کےلیے جنسی خواہش اور مباشرت کے موضوع پر تفصیل سے بات کرتی ہے ۔ سلیمان کی کتاب غزل الغزلات شادی کی رات کی اپنی وضاحت میں اس قدر تفصیلی ہے کہ اِس کے اثر کو کم کرنے کےلیے اِس میں تشبیہات کا استعمال کیا گیا تھا اور روایتی طور پر عبرانی لڑکےجب تک نوجوان مرد یعنی 12 سال کی عمر کے نہیں ہو جاتے اُسے نہیں پڑھ سکتے تھے ۔ 4باب کی خوبصورت تصویرکشی اطمینان اور خوشی کے مناظر پیش کرتی ہے ۔ یہ جوڑا کچھ ایسا نہیں کر رہا جو اُنہیں عورت کے حاملہ ہونے کےلیے کرنا ہے ؛ یہ جوڑا اپنے آپ کو ایک دوسرے کو سونپ رہا اور محض ایک دوسرے سے لطف اندوز ہو رہا ہے ۔ وہ خوشی کےلیے مباشرت کر رہے ہیں ۔
انسانی جسم کا حیاتیاتی علم خوشی کےلیے مباشرت کی قبولیت کی دلیل دیتا ہے ۔ خدا نے جسم کو اس طرح سے تشکیل دیا ہے کہ اس کے خاص حصوں کو چھوئے جانے پر یہ خو شگوار ردّ عمل ظاہر کرے ۔ خُدا ہمیں جنسی خواہش کے بغیر اور مباشرت کے دوران کسی طرح کے پُر تسکین احساسات کے بغیر تخلیق کر سکتا تھا مگر اُس نے ایسا نہیں کیا ۔ اُس نے مباشرت کا عمل ہمیں محض نسل بڑھانے کے ایک ذریعے کے طور پر نہیں دیا بلکہ ایک ایسے انعام ، ایک تحفے کے طور پر دیا ہے جس سے لطف اندوز ہوا جائے ۔ مباشرت کے عمل کو خوشگوار بنانا خدا کے ارادہ میں تھا ۔
بائبل کے مطابق ایک شادی شدہ جوڑے سے جنسی تعلقات رکھنے کی توقع کی جاتی ہے :"لیکن حرام کاری کے اندیشہ سے ہر مَرد اپنی بیوی اور ہر عورت اپنا شوہر رکھّے۔ شوہر بیوی کا حق ادا کرے اور وَیسا ہی بیوی شوہر کا۔ بیوی اپنے بدن کی مختار نہیں بلکہ شوہر ہے۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنے بدن کا مختار نہیں بلکہ بیوی۔ تم ایک دُوسرے سے جدا نہ رہو مگر تھوڑی مُدّت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ دُعا کے واسطے فرصت ملے اور پھر اِکٹھے ہو جاؤ۔ اَیسا نہ ہو کہ غلبۂِ نفس کے سبب سے شیطان تم کو آزمائے " ( 1کرنتھیوں 7باب 3-5آیات)۔ اس حوالے کے مطابق شادی کی عام اور فطری حالت ایک شوہر اور بیوی کے باقاعدگی سے مباشرت کرنے کےلیے ہے ۔ جس محرومی کی بات کی جاتی ہے وہ بچّے پیدا کرنے سے انکار نہیں بلکہ جنسی تعلقات کو روکے رکھنا ہے ۔ اگر شوہر اور بیوی خوشی کےلیے مباشرت نہیں کر رہے توضرور کچھ غلط ہے ۔
مباشرت چاہے نسل بڑھانے کےلیے یا خوشی کےلیے ہے یہ ازدواجی بندھن کےلیے خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے ۔ مباشرت کے دوران جنسی خواہشات کے جذبات اور خوشی خدا کی طرف سے تخلیق کئے ہیں اور خدا نے ان خواہشات کو پوراکرنے اور اس خوشی کا تجربہ کرنے کےلیے شادی کے بندھن کو تخلیق کیا ہے ۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ خدا نے ہمیں مباشرت کرنےکے لیے بنایا اور اس کے ساتھ ساتھ اِس کے لیے جذبا ت بھی پیدا کئے تھے جن کا مقصد خوشی تھا ۔ ہمیں شیطان اوراس کے جھوٹ کو موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ ہمیں اپنے جیون ساتھی سے لطف اندوز ہونے سے باز رکھے یا ہمیں اُن جعلی جنسی لذتوں میں مبتلا کر دے جو دنیا شادی کے علاوہ پیش کرتی ہے ۔ خدا کی خوشی حقیقی اور اطمینان بخش ہےمگر شیطان کی جعل سازی خالی اور تباہ کُن ہے ۔
English
کیا کسی شادی شُدہ جوڑے کا محض لطف اندوز ہونے کے لیے مباشرت کرنا غلط ہے؟