سوال
بائبل مُقدس ندامت و پچھتاوے کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
جواب
ہر کسی کو ماضی میں کیے گئے گناہوں پر کسی نہ کسی حد تک ندامت و پچھتاوے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بائبل میں ندامت و پچھتاوے کے بارے میں بیان کرنے کے لیے بہت کچھ ہےاور بائبل میں ایسے لوگوں کی بے شمار مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اِن منفی احساسات کا تجربہ کیا تھا۔
اپنے گناہ کے بعد آدمؔ اور حوّا جس ندامت و پچھتاوے کے ساتھ جیتے رہے تھے کیا آپ اُس کاتصور کر سکتے ہیں؟ انہوں نے خدا کی بنائی ہوئی کامل تخلیق کو برباد کر دیا تھا ۔ آدم ؔاور حوّا ایک کامل دنیا میں رہتے، کامل ذہن و بدن رکھتے اور خدا کے ساتھ کامل رفاقت رکھتے تھے۔ جب اُنہوں نے خُدا کے خلاف گناہ کرنے کا انتخاب کیا تو خُدا کی تمام تخلیق گناہ سمیت بیماری، زوال، موت اور خُدا سے ابدی جُدائی کے اثرات کے ماتحت آ گئی ۔ اس کے بعد ہر انسان گناہ آلودفطرت-گناہ کی جانب فطری رجحان کے ساتھ پیدا ہوا ۔ خُدا جو خود مختار ہے اُسکا شکر ہو کہ اُس کے پاس اُس وقت بھی اپنے بیٹے یسوع مسیح کے وسیلہ سے دُنیا کو چھڑانے اور بنی نوع انسان کو نجات دینے اور اُس کے ساتھ ابدی زندگی گزرانے کا راستہ فراہم کرنے کا ا یک منصوبہ تھا۔ لیکن آدمؔ اور حوّا نے اپنی معصومیت/ پاکیزگی اور اُس سے منسلک برکات کے کھو جانے پرلازماً شدید پچھتاوے کے ساتھ زندگی گزاری ہو گی ۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ اپنی برہنگی پر شرمندہ تھے (پیدایش 3باب 10آیت )۔ انہوں نے اپنی باقی زندگی ندامت اور پچھتاوے کے ساتھ گزاری ہوگی – کیونکہ وہ باغِ عدن کو یاد کرتے ہوں گے ۔
پطرس رسول کا تجربہ ندامت و پچھتاوے کی ایک اور بائبلی مثال ہے۔ یوحنا 13باب 37-38آیات اُس رات کو بیان کرتی ہیں جب مسیح کو دھوکے سے پکڑوایا گیا تھا۔ فسح کھانے کے بالکل بعد پطرس خداوند یسوع سے کہتا ہے کہ وہ اپنے خداوند کے لیے اپنی جان تک دے دے گا۔ خداوند یسوع اُسے یہ کہتے ہوئے جواب دیتا ہے کہ اِسی رات وہ اُس کا تین بار انکارکرے گا۔ بعد میں ،موت کے ڈر سے پطرس نے اُسی رات خداوند یسوع کا انکار کیاکہ وہ اُسے جانتا تک نہیں (یوحنا 18باب 15-27آیات؛ متی 26باب 31-35، 69-75آیات)۔ پطرس کی طرف سے مسیح کے انکار کے بعد"وہ باہر جا کر زار زار رویا"(لوقا 22باب 62آیت )۔ اس کے بعد پطرس رسول بحال ہوا اور اپنے ایمان میں ترقی کرتے ہوئے ابتدائی کلیسیا کے بانیوں میں سے ایک بن گیا۔ معافی پانے کے بعد پطرس نے واقعی "اپنے بھائیوں کو مضبوط " کیا تھا جیسا کہ خداوند یسوع نے پیشین گوئی کی تھی (لوقا 22باب 32 آیت)۔ اگرچہ مسیح کا سرِ عام انکار کرنے کے باعث پطرس رسول نے شدید ندامت و پچھتاوے کے ساتھ زندگی گزاری ہوگی لیکن مسیح کی شخصیت اور کام کے بارے میں اُس کی گہری سمجھ نے اُس کے مایوسی کے احساسات پر قابو پا لیا تھا۔ اُس نے محسوس کیا کہ اُسے خُدا کے فضل سے معاف کر دیا گیا ہے اور وہ خداوند یسوع کی بھیڑوں کو چرانے(یوحنا 21باب 17آیت ) کے لیے اپنے شخصی پچھتاوے سے آگے بڑھ گیا تھا ۔
بائبل ہمیں سکھاتی ہے کہ جب ہم اپنے گناہوں کا اقرار کرتے اور مسیح کے کفارے اور جی اُٹھنے پر ایمان لاتے ہیں تو ہم خُدا کے فرزند بن جاتے ہیں (یوحنا 1باب 12آیت )۔ ہماری تمام ناراستی سے ہمیں پاک کر دیا جاتا ہے (کلسیوں 1باب 15-22آیات ) اور ہماری نجات ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جاتی ہے (یوحنا 10باب 27-30آیات؛ عبرانیوں 7باب 24-25آیات)۔ جب ہم ہر روز دُعا میں خُدا کے ساتھ وقت گزارنے اور اُس کے کلام کو پڑھنے کے ذریعہ سے رُوحانی طور پر ترقی کرتے ہیں ہم خود کو اُس سے اور زیادہ محبت کرنے اور اُس پر اعتماد رکھنے والے پاتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ خدا نے ہمارے گناہوں کو ہم سے اتنا دُور پھینک دیا ہے جتنا مشرق مغرب سے دُور ہے (103زبور 12آیت)۔
جی ہاں، ہم اپنی ماضی کی غلطیوں پر ندامت محسوس کرتے ہیں لیکن ہماری توجہ اِسی پر مرکوز نہیں ہے۔ ہم اپنی نگاہیں خداوند یسوع پر لگائے ہوئے ہیں جو ہمارے ایمان کا بانی اور کامل کرنے والا ہے (عبرانیوں 12باب 2آیت )۔ پولس رسول نے اِسے یوں بیان کیاہے : " اَے بھائِیو! میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چُکا ہُوں بلکہ صرف یہ کرتا ہُوں کہ جو چیزیں پیچھے رہ گئِیں اُن کو بُھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھا ہُوا۔ نِشان کی طرف دَوڑا ہُوا جاتا ہُوں تاکہ اُس اِنعام کو حاصل کرُوں جس کے لئے خُدا نے مجھے مسیح یِسُوعؔ میں اُوپر بُلایا ہے" (فلپیوں 3باب 13-14آیات)۔ ندامت و پچھتاوے ہمارے ماضی کا حصہ ہیں اور ہمیں اُنہیں بھلانا سیکھنے کی ضرورت ہے ۔
رومیوں 8باب 1آیت کسی بھی ایسے ایماندار کے لیے ایک بہت بڑی تسلی ہے جو ندامت و پچھتاوے کے باقی ماندہ احساسات کے ساتھ جدوجہد کرتا ہے: " پس اب جو مسیح یِسُوع میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں"۔ ہم گنہگار ہیں لیکن ہم راستباز ٹھہرائے گئے ہیں۔ ہمارا ماضی شرمناک ہے لیکن ہمارا مستقبل بہتر ہے۔ ہم بے وقوفی اور سرکشی میں چلتے تھے لیکن اب ہم نئی زندگی میں چلتے ہیں (ططس 3باب 3-7آیات ؛ رومیوں 6باب 4آیت )۔ ہم جن گناہوں پر شرمندہ اور پشیمان ہوتے ہیں خدا نے انہیں معاف کر دیا ہے ۔ ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ " مَیں مسیح کے ساتھ مصلُوب ہُوا ہُوں اور اب مَیں زِندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زِندہ ہے اور مَیں جو اَب جسم میں زِندگی گُذارتا ہُوں تو خُدا کے بیٹے پر اِیمان لانے سے گُذارتا ہُوں جس نے مجھ سے مُحبّت رکھّی اور اپنے آپ کو میرے لئے مَوت کے حوالہ کر دِیا" (گلتیوں 2باب 20آیت )۔
English
بائبل مُقدس ندامت و پچھتاوے کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟