سوال
کیا ایماندار وں کے بیمار ہونے میں بعض اوقات خدا کی مرضی ہوتی ہے ؟
جواب
خدا کی خود مختاری کے بارے میں بائبلی عقیدہ بیان کرتا ہے کہ خدا کی قدرت ہر چیز پر غالب ہے ۔ وہ ماضی ، حال اور مستقل کی تمام چیزوں پر قادرہے اور ایسی کوئی چیز نہیں جو اُس کے دائرہِ اختیار سے باہر ہو ۔ وہ یا تو براہ راست طور پر چیزوں کو سر انجام دیتا ہے یا جو کچھ ہوتا ہے اُسے غیر فعال طریقے سے رونما ہونے دیتا ہے ۔ لیکن کسی عمل کو رونما ہونے دینا اور کسی عمل کو سرانجام دینا دو الگ الگ باتیں ہیں ۔ مثال کے طور پر خدا نے آدم اور حوّ ا کو کاملیت اور پاکیز گی کی حالت میں تخلیق کیا مگر اس کے بعد وہ اُنہیں اپنے خلاف نافرمانی کرنے دیتا ہے ۔ وہ اُن کے گناہ کرنے کا باعث نہیں بنااور یقیناً اُن کو روک بھی سکتا تھا مگر اپنے خاص مقاصد اور کامل منصوبے کی انجام دہی کے پیش ِ نظر اُس نے ایسا نہیں کیا ۔ اس نافرمانی کے باعث ہر قسم کی برائی پیدا ہوئی اور برائی کوسرانجام دینے والا خدا نہیں تھا مگر اِس کی موجودگی خدا کی اجازت سے ہی تھی ۔
بیماری اخلاقی اور فطرتی – برائی کی دوبڑی قسموں کا مظہر ہے ۔ اخلاقی برائی انسان کے ساتھ انسان کی بدسلوکی ہے جبکہ فطرتی بُرائی قدرتی آفات اور جسمانی بیماری جیسی چیزوں پر مشتمل ہے ۔ برائی بذات خود کسی ایسی چیز میں بگاڑ یا خرابی کا نام ہے جو اپنی اصل حالت میں درست تھی لیکن اب اُس میں کسی چیز کی کمی واقع ہو گئی ہے ۔ بیماری اصل میں ایک ایسی حالت ہے جس میں اچھی صحت کی کمی ہو جاتی ہے ۔ برائی کے لیے استعمال ہونے والا یونانی لفظ "پونیروس" درحقیقت اُس نقصا ن دہ چیز کی جانب اشارہ کرتا ہے جو اچھی اور صحت مند حالت کو خراب کر رہی ہوتی ہے۔
جب آدم نے گناہ کیا تواُس نے تمام انسانیت کو اس گناہ کے نتائج بھگتنے کےلیے موردِ الزام ٹھہرا یا اور بیماری اُنہی نتائج میں سے ایک ہے ۔ رومیوں 8باب 20-22آیات فرماتی ہیں "اِس لئے کہ مخلوقات بطالت کے اِختیار میں کر دی گئی تھی ۔ نہ اپنی خُوشی سے بلکہ اُس کے باعث سے جس نے اُس کو۔ اِس اُمّید پر بطالت کے اِختیار میں کر دِیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چُھوٹ کر خُداکے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخِل ہو جائے گی۔ کیونکہ ہم کو معلوم ہے کہ ساری مخلوقات مِل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِ زِہ میں پڑی تڑپتی ہے"۔ جس طر ح خدا مسیح کے وسیلہ سے ہمیں گناہ کی قید سے آزاد کرتا ہے بالکل اُسی طرح سے خدا جس نے گناہ کے باعث مخلوقات کو " بطالت کے اختیار" میں دیا تھا مخلوقات کو گناہ کی قید سے چھڑانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
اُس چھٹکارے کے دن تک خدا پنے خود مختار مقصد ، اپنی عزت و تعظیم اور اپنے پاک نام کو جلال دینے کےلیے بیماری اور دیگر برائیوں کو استعمال کرتا رہے گا۔ بعض اوقات وہ معجزانہ طور پر بیماری سے شفا دیتا ہے ۔ یسوع پورے اسرائیل میں جگہ جگہ جاتا ہے اور زندگیوں کو تمام قسم کی بیماروں اور کمزوریوں سے شفا دیتاتھا( متی 4باب 23آیت) اور یہاں تک اُس نے بیماری کے باعث مرنے والے لعزر کو زندہ بھی کیا تھا ۔ پرانے عہدنامے میں عزیاہ بادشاہ کوڑھ میں مبتلا ہوتا ہے ( 2تواریخ 26باب 19- 20آیات)۔ نبوکدنضر بادشاہ کو خدا کی طرف سے اُس وقت تک حیوان خصلت بنائے رکھا جاتا ہے جب تک اُسے اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ "حق تعالیٰ آدمیوں کی مملکت میں حکمرانی کرتا ہے " ( دانی ایل 4باب 17آیت)۔ ہیرو دیس بادشاہ کیڑے پڑنے کی وجہ سے مارا جاتا ہے کیونکہ اُس نے خدا کی تمجید نہیں کی تھی ( اعمال12باب 21-23آیات)۔ تاہم بائبل میں کم ازکم ایک ایسا واقعہ موجود ہے جس میں خدا نے اندھے پن کی بیماری کو گناہ کی سزا کی بجائے اپنی ذات اورعظیم قدرت کے اظہار کےلیے استعمال کیا تھا ( یوحنا 9باب 1-3آیات)۔
جب بیماری آتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ یہ ہماری زندگیوں میں خدا کی براہ راست مداخلت کا نتیجہ نہ ہو بلکہ یہ گناہ آلودہ دنیا ، جسمانی کمزوری اور صحت اور طرزِزندگی کے ناقص فیصلوں کا نتیجہ ہو۔ اور اگرچہ کلام مقدس کے بہت سے حوالہ جات اس بات کی نشاندہی کرتے ملتے ہیں کہ خدا ہماری اچھی صحت چاہتا ہے ( 3یوحنا 2باب ) مگر چاہے ہم سمجھیں یا نہ سمجھیں ہر قسم کی کمزوری اور بیماری اُس کے خاص مقصد کے تحت اُس کی مرضی اور اجازت سے واقع ہوتی ہے ۔
بیماری یقیناً انسان کے گناہ میں مبتلا ہونے کا نتیجہ ہے لیکن خدا جو قادرِ مطلق ہے بلاشبہ وہی طے کرتا ہے کہ بُرائی کسی حد تک رونما ہو گی ( جس طرح ایوب کی آزمایش میں اُس نے شیطان کے ساتھ طے کیا تھا – شیطان کو اُن خاص حدود سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں تھی )۔خدا بائبل میں پچاس مرتبہ ہمیں بتاتا ہے کہ وہ قادر مطلق ہے اور اس بات کو جاننا بہت حیران کن ہے کہ اپنے کامل منصوبے کی تکمیل کےلیے اُس کی خود مختار ی ہمار ے (اچھے اور بُرے دونوں )فیصلوں کیساتھ کیسے جُڑی ہوئی ہے ۔
اس زندگی میں کمزوری ، بیماری اور دُکھ میں سے گزر نے والے ایمانداروں کا یہ ادراک کہ وہ اپنے مصائب کے ذریعے خدا کے نام کو جلال دے سکتے ہیں اس غیر یقینی صورتحال کو پیدا کرتا ہے کہ خدا نے اُن کے ساتھ ایسا کیوں ہونے دیا ہے، مگر یہ ایک ایسی حالت ہے جسے وہ اُس وقت تک درست طور پر سمجھ نہیں سکتے جب تک ابدیت میں اُس کے حضور کھڑے نہیں ہوتے ۔ اُس وقت شاید اِن تمام سوالات کے جوابات درست طور پر دئیے جائیں گے یا پھر اگر اِس کو مزید درست طور پر کہا جائے تو ہمیں ایسے سوالات کی قطعی طور پر پرواہ ہی نہیں ہوگی۔
English
کیا ایماندار وں کے بیمار ہونے میں بعض اوقات خدا کی مرضی ہوتی ہے ؟